کوالیفائیڈ پائلٹ پروفیشنل کرکٹر کے روپ میں ڈھل گیا
ہاشم آملا اور فوادکی طرح عثمان بھی شراب ساز کمپنی کا لوگو اپنی شرٹ پر نہیں لگاتے
ISLAMABAD:
کوالیفائیڈ پائلٹ عثمان خواجہ مکمل پروفیشنل کرکٹر کے روپ میں ڈھل گئے، پاکستانی نژاد بیٹسمین کرکٹ کے ساتھ مذہبی فرائض کی انجام دہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عثمان خواجہ ایک کوالیفائیڈ پائلٹ ہیں مگر اب مکمل طور پر پروفیشنل کرکٹر بن چکے، رواں سمر سیزن میں انھوں نے مسلسل چار ٹیسٹ سنچریاں اسکور کیں تاہم کرکٹ مصروفیات کیساتھ وہ مذہبی فرائض کی ادائیگی میں بھی کوئی کوتاہی نہیں برتتے، پہلے وہ اپنے عقائد کے بارے میں بات نہیں کرتے تھے لیکن پہلی مرتبہ اس بارے میں اظہار کیا، عثمان خواجہ نے کہاکہ شروع میں مینجمنٹ نے مجھے محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا تاہم اب میں اس پر بات کرتا ہوں، انھوں نے کہا کہ میں باقاعدگی سے نماز پڑھتا ہوں۔ عثمان نے بتایا کہ جب میں نے گابا میں سنچری اسکور کی تو اس وقت کمنٹری باکس میں موجود مائیکل سلیٹر نے کہا کہ یہ کسی بھی مسلمان کی جانب سے آسٹریلیا کیلیے پہلی سنچری ہے، مجھے یہ سن کر کافی اچھا لگا۔
انھوں نے کہا کہ میں خود کو ایک پکا مسلمان ثابت کرنے کی صرف اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ عثمان نے کہا کہ مجھے کبھی کسی قسم کی نسلی فقرے بازی یا واقعے کا سامنا نہیں رہا،میری والدہ حجاب پہنتی ہیں انھیں بھی ایسے کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا، مجھے صرف ایک چیز فرسٹریشن کا شکار کرتی ہے جب لوگ مذہب کے معاملے میں خود جج بن جاتے ہیں جبکہ ہمارے بارے میں فیصلہ صرف خدا کو ہی کرنا ہے۔ عثمان اپنی اسٹیٹ کوئنز لینڈ کے کپتان ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل میں آسٹریلوی ٹیم کی قیادت کرسکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اسمتھ اور وارنر مجھ سے کم عمر اور کافی عرصے سے ٹیم میں ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ میرا نمبر آسکتا ہے۔
کوالیفائیڈ پائلٹ عثمان خواجہ مکمل پروفیشنل کرکٹر کے روپ میں ڈھل گئے، پاکستانی نژاد بیٹسمین کرکٹ کے ساتھ مذہبی فرائض کی انجام دہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عثمان خواجہ ایک کوالیفائیڈ پائلٹ ہیں مگر اب مکمل طور پر پروفیشنل کرکٹر بن چکے، رواں سمر سیزن میں انھوں نے مسلسل چار ٹیسٹ سنچریاں اسکور کیں تاہم کرکٹ مصروفیات کیساتھ وہ مذہبی فرائض کی ادائیگی میں بھی کوئی کوتاہی نہیں برتتے، پہلے وہ اپنے عقائد کے بارے میں بات نہیں کرتے تھے لیکن پہلی مرتبہ اس بارے میں اظہار کیا، عثمان خواجہ نے کہاکہ شروع میں مینجمنٹ نے مجھے محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا تاہم اب میں اس پر بات کرتا ہوں، انھوں نے کہا کہ میں باقاعدگی سے نماز پڑھتا ہوں۔ عثمان نے بتایا کہ جب میں نے گابا میں سنچری اسکور کی تو اس وقت کمنٹری باکس میں موجود مائیکل سلیٹر نے کہا کہ یہ کسی بھی مسلمان کی جانب سے آسٹریلیا کیلیے پہلی سنچری ہے، مجھے یہ سن کر کافی اچھا لگا۔
انھوں نے کہا کہ میں خود کو ایک پکا مسلمان ثابت کرنے کی صرف اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ عثمان نے کہا کہ مجھے کبھی کسی قسم کی نسلی فقرے بازی یا واقعے کا سامنا نہیں رہا،میری والدہ حجاب پہنتی ہیں انھیں بھی ایسے کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوا، مجھے صرف ایک چیز فرسٹریشن کا شکار کرتی ہے جب لوگ مذہب کے معاملے میں خود جج بن جاتے ہیں جبکہ ہمارے بارے میں فیصلہ صرف خدا کو ہی کرنا ہے۔ عثمان اپنی اسٹیٹ کوئنز لینڈ کے کپتان ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل میں آسٹریلوی ٹیم کی قیادت کرسکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اسمتھ اور وارنر مجھ سے کم عمر اور کافی عرصے سے ٹیم میں ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ میرا نمبر آسکتا ہے۔