میاں صاحب کے نام کرکٹ شائق کا کھلا خط

آپ ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں مگر افسوس کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کا تقرر سرپرست اعلیٰ کی جانب سے ہوتا ہے


Saleem Khaliq December 31, 2015
آپ ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں مگر افسوس کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کا تقرر سرپرست اعلیٰ کی جانب سے ہوتا ہے. فوٹو: فائل

محترم میاں نواز شریف صاحب

آپ کا نام ذہن میں آتے ہی میرے ذہن میں ایک سرخ وسفید شخص کی شکل سامنے آ جاتی ہے جو وائٹ کٹ پہنے بیٹنگ کیلیے میدان میں داخل ہونے کیلیے بالکل تیار ہے،جب کبھی آپ وزیر اعظم بنے ہر کرکٹ شائق کی طرح مجھے بھی بیحد خوشی ہوئی کہ اب ہمارے محبوب کھیل کا مقدر بھی جاگ جائے گا، مگر اس بار نجانے کیوں آپ نے اسے نظر انداز کر دیا ہے، میں یہ نہیں مان سکتا کہ بڑھتی عمر نے آپ کا شوق ختم کر دیا کیونکہ کرکٹ ایک ایسا نشہ ہے جو انسان 100 سال کی عمر میں بھی نہیں چھوڑ سکتا، آج اگر حنیف محمد صاحب کی صحت اجازت دے تو وہ بھی پیڈز باندھ کر فوراً بیٹ اٹھائے میدان میں داخل ہو جائیں،آپ ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں مگر افسوس کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کا تقرر سرپرست اعلیٰ کی جانب سے ہوتا ہے، جی جی میں جانتا ہوں کہ بظاہر اب یہ سلسلہ ختم ہو چکا مگر سب کو علم ہے کہ آئی سی سی کو دکھانے کیلیے بورڈ کے سربراہ کا انتخاب کیا گیا ورنہ کیا شہریارخان ہی پورے پاکستان میں باقی بچے تھے، سیٹھی صاحب کیسے بورڈ میں آئے؟

سرپرست اعلیٰ کا کام اپنے پورے خاندان کی دیکھ بھال کرنا ہوتا ہے، کہاں کیا گڑبڑ ہے اسے علم ہونا چاہیے، ڈھیل دینے سے بچے بھی بگڑ جاتے ہیں، بدقسمتی سے کرکٹ اب آپ لوگوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، یہاں پہلے صدر مملکت کیا نام ہے ان کا ٹھہریے میں ذرا یاد کرلوں ہاں ممنوں حسین صاحب وہ پیٹرن انچیف ہوتے مگر شکر ہے اب ایسا نہیں رہا کیونکہ وہ کیا کام کرتے یہ تو کسی کو پتا بھی نہیں ہے، اب تو وزیر اعظم پیٹرن انچیف ہیں،مگر آپ تو ماشااﷲ بڑی متحرک شخصیت ہیں، مجھے حیرت ہے کہ کرکٹ کے معاملات کیسے آپ کی نظروں سے دور ہیں، شاید قریب موجود لوگ کھیلوں کی خبروں سے باخبر نہیں رکھتے ورنہ میں نہیں مانتا کہ آپ کرکٹ کی تباہی دیکھ کر ایسے خاموش بیٹھے رہیں، یہ درست ہے کہ بطور وزیر اعظم آپ کے پاس وقت نہیں کہ ''چھوٹے معاملات'' دیکھ سکیں مگر بطور کرکٹ شائق موجودہ حالت دیکھ کر دل تو کڑھتا ہی ہو گا، کبھی تو ایسا ہوا ہو گا جب آپ ٹی وی دیکھ رہے ہوں یا کوئی اخبار اپنا سیاسی بیان دیکھنے کیلیے اٹھایا ہو تو کھیلوں کی خبروں پر نظر پڑ گئی ہو، یقیناً آپ نے کہا ہو گا ارے یہ کیسا اسپورٹس پیج ہے اس میں تو لڑائیاں، اسکینڈلز و دیگر منفی خبریں ہی بھری پڑی ہیں۔

پاکستان کرکٹ ڈوپنگ، فکسنگ،اسکینڈلز و لڑائیوں کا نام تو نہیں، یہاں تو بڑے بڑے کھلاڑی آئے اور کارنامے انجام دیے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن ہوا، اب اگر کوئی کسی ملک جا کر پاکستان کا تعارف کرائے تو بدقسمتی سے دوسرا شخص دہشت گردی و دیگر معاملات کی وجہ سے پہچان لے گا، پہلے ایسا نہیں تھا تب کرکٹ، ہاکی اور اسکواش ہماری پہچان تھے، زیادہ دور کیوں جائیں1992میں آپ ہی تھے ناں جنھوں نے ٹیم کی واپسی کے بعد ورلڈچیمپئن بننے پر انعامات کی بھرمار کر دی تھی،وہ اسلام آباد میں تقریب کے دوران ٹرافی اٹھائے ٹیم کے ساتھ مسکراتے ہوئے گروپ فوٹو اب بھی یاد تو آتا ہوگا، شاید عمران خان کی وجہ سے آپ اسے اب دیکھنا زیادہ پسند نہ کریں مگر پھر بھی فخر کا ایک احساس تو ہوتا ہی ہوگا،آپ کے ذہن میں اب یہ بات کیوں نہیں آتی کہ بڑا عرصہ ہو گیا کوئی سمری نہیں آئی کہ فلاں ٹیم نے یہ کارنامہ انجام دے دیا اسے انعام سے نوازا جائے، میاں صاحب میں جانتا ہوں آپ بہت مصروف ہیں۔

دہشت گردی، لوڈشیڈنگ، بے روزگاری و دیگر بڑے مسائل سے نمٹنا آپ کی ترجیحات میں شامل ہے، مگر بطور سربراہ کرکٹ بھی آپ کی ذمہ داری ہے، یہ نہ بھولیں کہ اسی کھیل نے پاکستانیت کو فروغ دیا آج بھی اگر شاہد آفریدی کوئی کارنامہ انجام دے تو کیا سندھ و پنجاب پورے ملک میں ہی جشن منایا جاتا ہے، اسی طرح مصباح الحق کی سنچری پر کراچی والے بھی اتنے ہی خوش ہوتے ہیں جتنے لاہور کے لوگ، کبھی تو آپ کو وقت ملتا ہو گا جب پرائم منسٹر ہاؤس میں اطمینان سے چائے نوش کر رہے ہوتے ہوں، بس اس وقت گزشتہ2،3برس میں کرکٹ میں کیا ہوا اس کی رپورٹ منگوا کر دیکھ لیں، میں حیران ہوں گزشتہ دنوں شہریارخان جس طرح سیریز کیلیے بھارت سے منت سماجت کر رہے تھے یہ دیکھ کر آپ کا خون نہیں کھولا،مجھے یقین ہے کہ آپ بیحد محب الوطن ہیں ایسے میں کیوں انھیں ملک کی بدنامی کا باعث بننے دیا؟ کیوں یہ نہ کہا کہ چپ کر کے بیٹھ جائیں حالات بہتر ہوںگے تو سیریز بھی ہو جائے گی، پاکستانی ون ڈے ٹیم رینکنگ میں آٹھویں، نویں نمبر پر گھوم رہی ہے،ورلڈکپ میں بدترین شکست ہوئی۔

بنگلہ دیش میں پہلی بار ہارے، بطور کرکٹ شائق کبھی تو آپ نے سوچا ہو گا کہ کیوں میرے محبوب کھیل کا یہ حال ہو رہا ہے، کبھی سعید اجمل پر پابندی لگے تو کبھی مائیکل وان اٹھ کر فکسنگ کا الزام لگا دے، ''معصوم'' یاسر شاہ بیگم کی بلڈ پریشر کی گولی کھا کر ڈوپنگ کی زد میں آ جائے، ارے ہنسیں نہیں واقعی انھوں نے یہ جواز دیا ہے، بھارت سیریز کے لیے بھیک مانگنے پر ہمارا مذاق اڑاتا رہا، منتوں کا جواب تک نہ دے، کرکٹ بورڈ حکام غیرملکی دوروں و دیگر مد میں خزانہ خالی کرتے رہے،پاکستان سپرلیگ کا نام رکھ کردبئی میں ایونٹ کرانے کا اعلان ہو گیا،کھلاڑی عامر کی واپسی پر بغاوت کر چکے، ایک گروپ سیاسی چالیں چل کر بورڈ سے دوسرے کا صفایا کر رہا ہے،میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ یہ سب باتیں آپ کو پتا نہیں چلیں،میاں صاحب یہ ہماری کرکٹ نہیں ہے، ہماری ہیڈلائنز ایسی منفی باتیں نہیں ہونی چاہئیں،ہمیں فیلڈ میں اپنے کارناموں کی وجہ سے خبروں کی زینت بننا چاہیے،کسی کے گھر پر کوئی نلکا بھی خراب ہو جائے تو بچہ اپنے والد کے پاس جاتا ہے، آپ کی حیثیت بھی کرکٹ بورڈ میں ہیڈ آف فیملی جیسی ہے۔

یقین مانیے نوجوان تیزی سے کھیل سے دور ہوتے جا رہے ہیں، یہ خطرناک بات ہے اس سے وہ منفی سرگرمیوں کی جانب بڑھیں گے، آپ کھیلوں کے میدان آباد کرنے کی پالیسی بنائیں پھر دیکھیں منفی چیزیں کتنی کم ہو جائیں گی،میں جانتا ہوں کہ شہریارخان اور نجم سیٹھی آپ کے دوست ہیں مگر ملک سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا، دونوں کو کوئی اور کام بھی سونپا جا سکتا ہے، کرکٹ کا مزید بیڑا غرق ہونے سے بچا لیں، ایسے لوگ سامنے لائیں جنھیں کھیل کی سمجھ بوجھ ہو،بصورت دیگر ایک دن ہم ویسٹ انڈیز سے بھی برے حال میں پہنچ کر اپنی آنے والی نسلوں کو بتائیں گے کہ ''بیٹا پتا ہے ماضی میں ہم بھی ورلڈ چیمپئن ہوا کرتے تھے'' اور یہ سن کر وہ قہقہہ لگائے گا،مجھے یقین ہے کہ یہ سوچ کر ہی آپ پریشان ہو گئے ہوںگے، اپنے قیمتی وقت سے زیادہ نہیں تو چند منٹ ہی کرکٹ کیلیے نکال لیں، یہ مجھ سمیت کروڑوں شائقین پر آپ کا احسان ہوگا۔

نیازمند

ایک کرکٹ شائق

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔