پنڈلی میں کھنچاؤ کی علامات اور اس سے نجات کے طریقے
گرم پانی میں بھیگے ہوئے تولیے سے متاثرہ جگہ کا مساج کرنا بھی تکلیف سے نجات دلا سکتا ہے۔
پنڈلی میں کھنچاؤ کے ساتھ درد ایک عام مسئلہ ہے اور کسی بھی عمر کے فرد کو یہ شکایت لاحق ہو سکتی ہے تاہم اس کا زیادہ تر شکار بڑی عمر کے افراد، کھلاڑی اور ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں جنہیں بہت زیادہ پیدل چلنا پڑتا ہے۔
ایسا کوئی بھی فرد جب سونے کی غرض سے لیٹتا ہے یا کام کاج سے فارغ ہو کر آرام کرتا ہے تو پنڈلی میں تکلیف محسوس ہوسکتی ہے اس کی عام وجہ پنڈلی کے عضلات کا اکڑ جانا ہے لیکن یہ درد کسی بڑی جسمانی پیچیدگی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پنڈلی کے عضلات میں پیدا ہونے والا تناؤ اور اس کے نتیجے میں محسوس ہونے والی تکلیف پٹھوں کی سوزش کی علامت ہوسکتی ہے لیکن بعض کیسز میں یہ دوسری بیماریوں کی علامت بھی ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹھوں کا کھنچاؤ یا ان کے اکڑ جانے کی ایک وجہ Hypothyroidism نامی مرض بھی ہوسکتا ہے اور یہ تھائرائیڈ ہارمونز کی وجہ سے لاحق ہونے والا مرض ہے۔
ڈاکٹر ایسے مریض میں عموماً چند طبی ہدایات کے ساتھ درد کُش دوائیں تجویز کردیتے ہیں لیکن پنڈلی کی تکلیف زیادہ دنوں تک برقرار رہنے اور چلنے پھرنے کے دوران اس کے درد میں اضافے کی شکایت پر ماہر ڈاکٹر پنڈلی کے جوڑ کا مکمل معائنہ کرنے کے ساتھ ضرورت محسوس کرتے ہوئے ایکس رے کروانے کی ہدایت کرسکتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق پٹھوں کے کھنچاؤ کے ہر مریض کو باقاعدہ علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، پیروں کو آرام دینے اور درد کُش ادویہ کے استعمال سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹانگوں یا متاثرہ حصّے کا مساج کرنے یا ڈاکٹر کے مشورے سے مخصوص ورزش کرنے سے یہ مسئلہ چند گھنٹوں میں حل ہو سکتا ہے۔
عضلات کے سکڑنے کی عام شکایت کی صورت میں اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے متاثرہ حصّے کے پٹھوں کو لمبائی میں کھینچا جائے تو تکلیف دور ہوجاتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی فرد، خاص طور پر کھلاڑیوں کے پٹھے سکڑنے کی شکایت کرنے کی وجہ جسم میں پانی اور ضروری معدنیات کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سخت جسمانی مشقت، زیادہ دیر تک پیدل چلنے اور بھاگ دوڑ کی وجہ سے دورانِ خون پر اثر پڑتا ہے جس سے پٹھوں میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، ایسی صورت میں زیادہ تر ہماری ٹانگیں متاثر ہوتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کھلاڑیوں کو میدان میں اترنے سے پہلے وارم اپ ایکسرسائز کرنی چاہیے۔ اس طرح وہ اپنے پٹھوں کے تناؤکا خطرہ کم سے کم کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹانگوں پٹھوں کو آرام پہنچانے اور درد سے نجات پانے کے لیے انہیں مختصر دورانیے کے لیے کسی بالٹی میں گرم پانی بھر کر اس میں ڈالنا چاہیے جب کہ گرم پانی میں بھیگے ہوئے تولیے سے متاثرہ جگہ کا مساج کرنا بھی تکلیف سے نجات دلا سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص گردن، اپنے کندھوں یا کمر کی جانب پٹھوں میں کھنچاؤ اور تکلیف محسوس کررہا ہے تو گرم پانی سے نہانا چاہیے۔
ایسا کوئی بھی فرد جب سونے کی غرض سے لیٹتا ہے یا کام کاج سے فارغ ہو کر آرام کرتا ہے تو پنڈلی میں تکلیف محسوس ہوسکتی ہے اس کی عام وجہ پنڈلی کے عضلات کا اکڑ جانا ہے لیکن یہ درد کسی بڑی جسمانی پیچیدگی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پنڈلی کے عضلات میں پیدا ہونے والا تناؤ اور اس کے نتیجے میں محسوس ہونے والی تکلیف پٹھوں کی سوزش کی علامت ہوسکتی ہے لیکن بعض کیسز میں یہ دوسری بیماریوں کی علامت بھی ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹھوں کا کھنچاؤ یا ان کے اکڑ جانے کی ایک وجہ Hypothyroidism نامی مرض بھی ہوسکتا ہے اور یہ تھائرائیڈ ہارمونز کی وجہ سے لاحق ہونے والا مرض ہے۔
ڈاکٹر ایسے مریض میں عموماً چند طبی ہدایات کے ساتھ درد کُش دوائیں تجویز کردیتے ہیں لیکن پنڈلی کی تکلیف زیادہ دنوں تک برقرار رہنے اور چلنے پھرنے کے دوران اس کے درد میں اضافے کی شکایت پر ماہر ڈاکٹر پنڈلی کے جوڑ کا مکمل معائنہ کرنے کے ساتھ ضرورت محسوس کرتے ہوئے ایکس رے کروانے کی ہدایت کرسکتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق پٹھوں کے کھنچاؤ کے ہر مریض کو باقاعدہ علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، پیروں کو آرام دینے اور درد کُش ادویہ کے استعمال سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹانگوں یا متاثرہ حصّے کا مساج کرنے یا ڈاکٹر کے مشورے سے مخصوص ورزش کرنے سے یہ مسئلہ چند گھنٹوں میں حل ہو سکتا ہے۔
عضلات کے سکڑنے کی عام شکایت کی صورت میں اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے متاثرہ حصّے کے پٹھوں کو لمبائی میں کھینچا جائے تو تکلیف دور ہوجاتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی فرد، خاص طور پر کھلاڑیوں کے پٹھے سکڑنے کی شکایت کرنے کی وجہ جسم میں پانی اور ضروری معدنیات کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سخت جسمانی مشقت، زیادہ دیر تک پیدل چلنے اور بھاگ دوڑ کی وجہ سے دورانِ خون پر اثر پڑتا ہے جس سے پٹھوں میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، ایسی صورت میں زیادہ تر ہماری ٹانگیں متاثر ہوتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کھلاڑیوں کو میدان میں اترنے سے پہلے وارم اپ ایکسرسائز کرنی چاہیے۔ اس طرح وہ اپنے پٹھوں کے تناؤکا خطرہ کم سے کم کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹانگوں پٹھوں کو آرام پہنچانے اور درد سے نجات پانے کے لیے انہیں مختصر دورانیے کے لیے کسی بالٹی میں گرم پانی بھر کر اس میں ڈالنا چاہیے جب کہ گرم پانی میں بھیگے ہوئے تولیے سے متاثرہ جگہ کا مساج کرنا بھی تکلیف سے نجات دلا سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص گردن، اپنے کندھوں یا کمر کی جانب پٹھوں میں کھنچاؤ اور تکلیف محسوس کررہا ہے تو گرم پانی سے نہانا چاہیے۔