وزیراعظم نے قومی صحت پروگرام کا افتتاح کردیا 32 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے
صحت پروگرام کارڈ سے ہرخاندان کو سالانہ 3 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل ہوگی،وزیرمملکت کی وزیراعظم کو بریفنگ
وزیراعظم نواز شریف نے قومی صحت پروگرام کا افتتاح کردیا جس کے مطابق پہلے مرحلے میں 32 لاکھ خاندان مفت علاج کراسکیں گے۔
قومی صحت پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی صحت پروگرام 23 اضلاع میں شروع کیا جارہا ہے جس سے32 لاکھ خاندانوں کوصحت کی سہولتیں ملیں گی اور اگر علاج مکمل نہ ہوا اور رقم کی حد پوری ہوگئی تو مزید رقم بیت المال سے دی جائےگی، پروگرام پر عملدرآمدا اسٹیٹ لائف انشورنس کے ذریعے ہوگا تمام اسپتالوں کو جدید اورتکنیکی سہولتوں سے آراستہ کرنے کا بھی پروگرام ہے، ہم نے فلاحی ریاست کی جانب ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے منشور میں کئے گئے ایک اور وعدے کو عملہ جامہ پہنارہے ہیں، عوام کوعلاج معالجےکی بہترین سہولتیں فراہم کرناہمارافرض ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب غریب افرادکےعلاج کےاخراجات حکومت برداشت کرے گی، آج مراعات سے محروم افراد علاج سے محروم نہیں رہیں گے، ایسا نہیں ہوگا کہ غریب بیمارہواوراسے گھر کی چیزیں بیچنا پڑیں پروگرام کےتحت غریب خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت دی جائیگی۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوامی فلاح کے کسی پروگرام کی ناکامی کا آپشن قبول نہیں، یہ پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے اس کے خلاف رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے، سائرہ افضل تارڑ اس پروگرام کوباقاعدگی سے مانیٹر کریں گی، پروگرام میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، اگر پروگرام کاغلط استعمال کیاگیاتو میں سخت ایکشن سے نہیں ہچکچاؤں گا اور سائرہ افضل تارڑکوذاتی طورپراس پروگرام کی نگرانی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحت اور تعلیم کا شعبہ صوبائی حکومت کے ذمےآت اہے، سندھ اور خیبرپختونخوا میں بہت غربت ہے وہاں بھی غریبوں کی خدمت کرنی چاہئے، صوبائی حکومتوں کو پہلے سے زیادہ فنڈز ملتے ہیں صحت اور تعلیم وفاق سے زیادہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایل این جی پلانٹس پاکستان میں لگ رہے ہیں، تاپی گیس پائپ لائن زیر تعمیر ہے، کراچی میں حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں، ملک میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھارہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں، ہر حکومت کو ذمہ داریوں کو بوجھ محسوس کرنا چاہئے، آنےوالےدنوں میں تعلیم کےمیدان میں بھی بہت اچھے کام ہوں گے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ زلزلے کے فوراً بعد میں خود چل کر پشاور گیا، زلزلہ متاثرین کی امداد کیلیے 50فیصد رقم وفاقی حکومت نے دی، میں نے پرویزخٹک کوکہا متاثرین کی سب کو مل کر مدد کرنی چاہیے، یہی اصل خدمت ہے جسکا ہم ذکر کر تے تھے، عوام کی خدمت کے معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے،قوم کی خدمت سیاست نہیں عبادت سمجھ کر کرتے ہیں اور پاکستان اسی طرح مسائل سے باہر نکل سکتا ہے۔
تقریب سے قبل وزیراعظم نوازشریف کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت سائرہ افضل تارڈ نے بتایا کہ صحت پروگرام کارڈ سے ہر خاندان کو سالانہ 3 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل ہوگی اور3 لاکھ روپے سے زیادہ کے علاج کے اخراجات میں پاکستان بیت المال تعاون کرے گا،کارڈ ہولڈر خاندان سرکاری اور نجی اسپتال سے علاج کراسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلےمرحلےمیں ملک کے15 اضلاع میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت ہیپاٹائٹس، ایچ آئی وی، جگرکے امراض اور دل کے امراض سمیت 7 بیماریوں کا مفت علاج کیا جائے گا جب کہ پاکستان صحت کارڈ کے ذریعے پورے خاندان کا علاج ممکن ہوگا۔ اس موقع پر موجود چیئرمین نادرا عثمان مبین سے وزیراعظم نے استفسار کیا کہ اگر سسٹم ڈاؤن ہوگیا تو آپ کیا کریں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ سسٹم بیٹھنے کی صورت میں بھی مریض کو اسپتال میں داخل کرلیا جائے گا اور اب تک 63 ہزار خاندانوں کے صحت کارڈز بن چکے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان میں نئے تعینات ہونے والے امریکی سفیر نے وزیر اعظم نواز شریف سے پہلی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، افغانستان کی موجودہ صورتحال، دوطرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے، دونوں ممالک خطے میں امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کا حالیہ دورہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اہم پیش رفت ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات میں امریکی سفیرڈیوڈ ہیل نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر نواز شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے اور امریکا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ امریکی سفیر کا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا اور نواز شریف کے حالیہ دورہ امریکا میں طے پانے والے امور پر توجہ دی جائے گی جب کہ اس پر ہرممکن عملدآمد کی کوشش کی جائے گی۔
قومی صحت پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی صحت پروگرام 23 اضلاع میں شروع کیا جارہا ہے جس سے32 لاکھ خاندانوں کوصحت کی سہولتیں ملیں گی اور اگر علاج مکمل نہ ہوا اور رقم کی حد پوری ہوگئی تو مزید رقم بیت المال سے دی جائےگی، پروگرام پر عملدرآمدا اسٹیٹ لائف انشورنس کے ذریعے ہوگا تمام اسپتالوں کو جدید اورتکنیکی سہولتوں سے آراستہ کرنے کا بھی پروگرام ہے، ہم نے فلاحی ریاست کی جانب ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے منشور میں کئے گئے ایک اور وعدے کو عملہ جامہ پہنارہے ہیں، عوام کوعلاج معالجےکی بہترین سہولتیں فراہم کرناہمارافرض ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب غریب افرادکےعلاج کےاخراجات حکومت برداشت کرے گی، آج مراعات سے محروم افراد علاج سے محروم نہیں رہیں گے، ایسا نہیں ہوگا کہ غریب بیمارہواوراسے گھر کی چیزیں بیچنا پڑیں پروگرام کےتحت غریب خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت دی جائیگی۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوامی فلاح کے کسی پروگرام کی ناکامی کا آپشن قبول نہیں، یہ پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے اس کے خلاف رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے، سائرہ افضل تارڑ اس پروگرام کوباقاعدگی سے مانیٹر کریں گی، پروگرام میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، اگر پروگرام کاغلط استعمال کیاگیاتو میں سخت ایکشن سے نہیں ہچکچاؤں گا اور سائرہ افضل تارڑکوذاتی طورپراس پروگرام کی نگرانی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحت اور تعلیم کا شعبہ صوبائی حکومت کے ذمےآت اہے، سندھ اور خیبرپختونخوا میں بہت غربت ہے وہاں بھی غریبوں کی خدمت کرنی چاہئے، صوبائی حکومتوں کو پہلے سے زیادہ فنڈز ملتے ہیں صحت اور تعلیم وفاق سے زیادہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایل این جی پلانٹس پاکستان میں لگ رہے ہیں، تاپی گیس پائپ لائن زیر تعمیر ہے، کراچی میں حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں، ملک میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھارہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں، ہر حکومت کو ذمہ داریوں کو بوجھ محسوس کرنا چاہئے، آنےوالےدنوں میں تعلیم کےمیدان میں بھی بہت اچھے کام ہوں گے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ زلزلے کے فوراً بعد میں خود چل کر پشاور گیا، زلزلہ متاثرین کی امداد کیلیے 50فیصد رقم وفاقی حکومت نے دی، میں نے پرویزخٹک کوکہا متاثرین کی سب کو مل کر مدد کرنی چاہیے، یہی اصل خدمت ہے جسکا ہم ذکر کر تے تھے، عوام کی خدمت کے معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے،قوم کی خدمت سیاست نہیں عبادت سمجھ کر کرتے ہیں اور پاکستان اسی طرح مسائل سے باہر نکل سکتا ہے۔
تقریب سے قبل وزیراعظم نوازشریف کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت سائرہ افضل تارڈ نے بتایا کہ صحت پروگرام کارڈ سے ہر خاندان کو سالانہ 3 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل ہوگی اور3 لاکھ روپے سے زیادہ کے علاج کے اخراجات میں پاکستان بیت المال تعاون کرے گا،کارڈ ہولڈر خاندان سرکاری اور نجی اسپتال سے علاج کراسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلےمرحلےمیں ملک کے15 اضلاع میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت ہیپاٹائٹس، ایچ آئی وی، جگرکے امراض اور دل کے امراض سمیت 7 بیماریوں کا مفت علاج کیا جائے گا جب کہ پاکستان صحت کارڈ کے ذریعے پورے خاندان کا علاج ممکن ہوگا۔ اس موقع پر موجود چیئرمین نادرا عثمان مبین سے وزیراعظم نے استفسار کیا کہ اگر سسٹم ڈاؤن ہوگیا تو آپ کیا کریں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ سسٹم بیٹھنے کی صورت میں بھی مریض کو اسپتال میں داخل کرلیا جائے گا اور اب تک 63 ہزار خاندانوں کے صحت کارڈز بن چکے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان میں نئے تعینات ہونے والے امریکی سفیر نے وزیر اعظم نواز شریف سے پہلی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، افغانستان کی موجودہ صورتحال، دوطرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے، دونوں ممالک خطے میں امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کا حالیہ دورہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اہم پیش رفت ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات میں امریکی سفیرڈیوڈ ہیل نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر نواز شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے اور امریکا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ امریکی سفیر کا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا اور نواز شریف کے حالیہ دورہ امریکا میں طے پانے والے امور پر توجہ دی جائے گی جب کہ اس پر ہرممکن عملدآمد کی کوشش کی جائے گی۔