8 اکتوبرکے زلزلے کو7 سال گزرگئےمتاثرین کی حالت نہ بدلی

50 فیصداسکول تعلیم کے قابل ہوچکے ہیں،ای ڈی او،خداہی تکلیفیں دورکریگا، ایم این اے

جو مرگئے ،غم سے نکل گئے،کچھ نہیں ہورہا،متاثرہ خواتین’’لائیوود طلعت‘‘میں گفتگو .فوٹو : فائل

آٹھ اکتوبر سال 2005 کے زلزلے میں بالا کوٹ مکمل طور پرزلزلے کی نذر ہوگیا، ہزاروں کی تعداد میں انسان لقمہ اجل بن گئے۔

لاکھوں عمر بھر کیلیے معذور اور لاکھوں زخمی ہوئے، لاکھوں گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے، زلزلے کی اس کروٹ نے کروڑوں لوگوں کی زندگی کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا۔اس ناگہانی قدرتی آفت نے اپنی کردکھائی لیکن بدقسمت بالاکوٹ اور اس کے شہری اس قدرتی آفت کے سات بعد آج بھی عذاب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔پروگرام لائیو ود طلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین نے اس ہولنا ک زلزلے کے سات سال پورے ہونے پر اس علاقے کے ترقیاتی کاموں اور دیگر حقائق سامنے لانے کی کوشش کی ہے ۔اس زلزلے سے تیرہ سو کے قریب سکول تباہ حالی سے دوچار ہوئے ۔


ای ڈی او بالا کوٹ عمرخان کنڈی نے بتایا کہ اب تک پچاس فی صد اسکول بچوں کو تعلیم دینے کے قابل ہوچکے ہیں ۔ایرا نے بارہ سو اسکولوں کو سپورٹ کیا ہے تین سو کے قریب اسکول ایسے تھے جن کی رجسٹریشن نہیں تھی اس لیے ایرا نے ان پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔رکن قومی اسمبلی شاہجہان یوسف نے کہاکہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ عوام کی تکلیفوں کو ختم کرے تاہم جب تک خداوند تعالیٰ نہیں چاہیں گے مشکلات ختم نہیں ہونگی۔متبادل شہر کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ پرانے بالاکوٹ میں جوسہولیات میسر نہیں تھیں وہ نئے شہر میں موجود ہوں گی ۔ فنڈز کی کچھ خردبرد ہوئی ہے اور ہم اس کی تحقیقات کررہے ہیں ۔

زلزلے سے متاثرہ عارضی گھر میں مقیم ایک خاتون نے بتایا کہ جو مرگئے ہیں وہ غم سے نکل گئے اب ہماری زندگی کسی عذاب سے کم نہیں ۔ریڈزون کے باہر عارضی رہائش گاہ میں رہنے والی ڈاکٹر نے کہاکہ میں یہاں چوبیس گھنٹے رہتی ہوں مریضوں کی خدمت کرتی ہوں لیکن ایک عارضی گھر کی چھت پر کپڑا ڈال کر رہتی ہوں۔ چنگیر بناکر چندروپوں کی مزدوری کرنے والی ضعیف خاتون کا کہنا تھا کہ میرا خاوند بوڑھا ہے بیٹا مرچکا ہے اب میں چنگیریں بنا کر دووقت کی روٹی پوری کرنے کی کوشش کرتی ہوں، حکومت کہتی ہے کہ یہ ہورہا ہے وہ ہورہا ہے لیکن کچھ بھی نہیںہورہا۔
Load Next Story