برما تازہ فسادات میں21 ہزار سے زائد مسلمان بے گھر ہوئے
4665 مکانات کو آگ لگائی گئی، ہلاکتیں 130 ہو گئیں، اقوامِ متحدہ کے اہلکارکا اعتراف
برما میں اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ اہلکار اشوک نگم نے کہا ہے کہ ملک کے مغربی علاقے رخائن میں تازہ نسلی تشدد کی وجہ سے22 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
جن میں بیشتر روہنگیا مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں ہفتے رخائن میں بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے مابین پرتشدد جھڑپوں کی وجہ سے22 ہزار587 افراد کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا جبکہ 4665 مکانات کو آگ لگائی گئی۔ اشوک نگم کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والوں میں سے21 ہزار 700 مسلمان تھے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مسلمانوں اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے درمیان فسادات کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 130ہوگئی۔ دوسری طرف انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے برما کے مغربی علاقوں میں نسلی فسادات میں ہونیوالی تباہی کے مبینہ تصویری ثبوت پیش کیے ہیں۔
جن میں بیشتر روہنگیا مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں ہفتے رخائن میں بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے مابین پرتشدد جھڑپوں کی وجہ سے22 ہزار587 افراد کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا جبکہ 4665 مکانات کو آگ لگائی گئی۔ اشوک نگم کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والوں میں سے21 ہزار 700 مسلمان تھے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مسلمانوں اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے درمیان فسادات کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 130ہوگئی۔ دوسری طرف انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے برما کے مغربی علاقوں میں نسلی فسادات میں ہونیوالی تباہی کے مبینہ تصویری ثبوت پیش کیے ہیں۔