دہشت گردی کس نے شروع کی

گزشتہ دنوں وزارت داخلہ کی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں بعض مدارس کو چند مسلم ممالک سے مالی امداد ملتی ہے


Zuber Rehman January 01, 2016
[email protected]

گزشتہ دنوں وزارت داخلہ کی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں بعض مدارس کو چند مسلم ممالک سے مالی امداد ملتی ہے۔ مختلف اسلامی ممالک سے مدارس کو مالی معاونت کے ساتھ ساتھ تعلیمی تربیت اور نصاب کی تیاری کے حوالے سے بھی مدد مل رہی ہے۔

افغانستان کے عوام بیرونی حملہ آوروں سے تنگ آچکے ہیں، حال ہی میں بگرام ائیربیس کے قریب خودکش حملے سے 6 امریکی فو جی ہلاک ہوگئے اور ہلمند میں شدید لڑائی کرکے طالبان نے ضلع سنگین پر قبضہ کرلیا۔ ادھر شام کی حکومت کو گرانے کے لیے امریکی سامراج اپنے کاسہ لیسوں کی ہر قسم کی مدد میں لگا ہوا ہے۔

شام میں ترکی، سعودی عرب، قطر، عرب امارات، ایران، روس اور لبنان سب براہ راست اور بالواسطہ مداخلت میں لگے ہوئے تو تھے ہی اب تو اسرائیل نے بھی فضائی حملہ کردیا۔ اب تک شام کے 47 لاکھ عوام مہاجر بن چکے ہیں۔ عراق میں دس لاکھ اور افغانستان میں پانچ لاکھ عوام قتل ہوئے۔ ادھر ترک فوج مسلسل کردوں کا قتل عام کررہی ہے۔ اس صورتحال کے اثرات، پیش منظر اور پس منظر پاکستان سے جڑئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے ہزاروں معصوم عوام مارے جاچکے ہیں۔ ایک جانب پاکستان میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب معاشی بدحالی بھی جاری ہے۔

حال ہی میں آئی ایم ایف سے لیے گئے چالیس ارب روپے کے قرضے کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے 350 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے، جس میں آٹا اور چینی بھی شامل ہے۔ صدر ممنون کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرضے لیے ہیں تو شرائط بھی ماننا پڑیں گی۔ اسی طرح سامراجی احکامات کی بجاآوری کرتے ہوئے پی آئی اے سمیت متعدد اداروں کی نجکاری کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ جب ملازمین اور عوام کا نجکاری کے خلاف حکومت پر زیادہ دباؤ بڑھا تو معاملات کو موخر کر دیا گیا۔

ایک جانب میٹرو بس، اورنج ٹرین اور ماڈل اسکول قائم کیے جاتے ہیں، تو دوسری جانب لاہور میں آکسیجن سلنڈر اور ادویات کے فقدان کے باعث 34 بچے اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایک جانب میزائل ٹیسٹ کی نمائش ہوتی ہے تو دوسری جانب اسپتالوں میں لاکھوں مریضوں کو معقول اور بروقت علاج کی سہولت نہ ملنے سے لقمہ اجل ہورہے ہیں۔ گزشتہ دنوں کراچی میں پروٹوکول کی زد میں آ کر ننھی بسمہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ حکومت شرح نمو میں ترقی، اقتصادی استحکام اور سماجی بہبود کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ معاشی ترقی نہیں ہو رہی ہے۔

پاکستان ایک ایسا ملک بن چکا ہے جو صارفین کی عام ضرورت کی اشیا بھی بیرون ملک سے درآمد کرتا ہے۔ صرف اسلحے کی درآمد اور برآمد میں اضافہ ہوا ہے، جو عوام کی ضروریات زندگی سے ہزاروں کوس دور ہے۔ درآمدات اور برآمدات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لاکھوں کروڑوں روپے مالیت کا اسلحہ چھاپے مار کر برآمد کیا جاتا ہے اور ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ مالی سے کابل تک جاری ہے۔

کہیں بوکوحرام، کہیں القاعدہ، کہیں داعش، کہیں النصرۃ، کہیں الشباب اورکہیں طالبان کے ناموں سے اس اسلحے کی تجارت اور انسانوں کا قتل جاری ہے۔ ان سب کا موجب، بنیاد اور سرغنہ امریکی سامراج اور اس کی سی آئی اے ہے۔ اس نے ہی عراق، لیبیا، افغانستان، شام اور یمن میں مداخلت کی، جس کے نتیجے میں ان دہشت گرد مذہبی جماعتوں کی تخلیق ہوئی۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ چونکہ کینیا کی بندرگاہ پر لنگر انداز جہاز پر القاعدہ نے حملہ کرکے کئی امریکیوں کو مارا تھا، اس لیے جہاں بھی القاعدہ کے لوگ ہوں گے ہم ان پر حملہ کریں گے، یہ ہمارے قومی مفاد کا مسئلہ ہے۔

مگر امریکا، برطانیہ اور فرانس، ویتنام، کمبوڈیا، لاؤس، جنوبی افریقہ، زمبابوے، عراق، الجزائر اور کوریا وغیرہ میں برسوں بمباری اور قتل عام کرتے رہے اس وقت کیا ان ممالک کے عوام نے کبھی کسی امریکی کو مارنے کے لیے ان کے ملکوں میں جا کر حملہ کیا تھا؟ اگر نہیں کیا تو پھر ان سامراجیوں نے ان ملکوں کے لاکھوں انسانوں کا قتل کیوں کیا؟ ابھی چند سال قبل ہیٹی پر امریکا اور فرانس نے قبضہ کیا، اس لیے کہ وہاں بائیں بازو کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ اس لیے اس وقت بھی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اور قاتل امریکی سامراج ہے۔ جس کے 68 بحری بیڑے 12 سمندروں میں لنگر انداز ہیں۔

اس عالمی سامراج اور سرمایہ داری سے نجات کا واحد راستہ عالمی امداد باہمی کا فطری معاشرے کے قیام میں مضمر ہے، جسے حرف عام میں انارکو کمیونسٹ یعنی اسٹیٹ لیس سوسائٹی کہا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں