2015 میں کھیلوں کی دنیا کوکئی تنازعات نے جکڑے رکھا

فیفا مالی بدعنوانی کا شکار، ورلڈ ایتھلیٹکس کو ڈوپنگ اسکینڈل نے داغدار کردیا

فیفا مالی بدعنوانی کا شکار، ورلڈ ایتھلیٹکس کو ڈوپنگ اسکینڈل نے داغدار کردیا فوٹو: فائل

2015 میں کھیلوں کی دنیا کو کئی تنازعات نے جکڑے رکھا، عالمی فٹبال کی تنظیم میں مالی بدعنوانی اور ورلڈ ایتھلیٹکس میں ڈوپنگ اسکینڈل نے دونوں گیمز کو داغدار کردیا۔

بی بی سی کے جائزہ میں بتایا گیا کہ فیفا کے صدارتی الیکشن سے قبل سوئٹزرلینڈ کے ایک ہوٹل پر پولیس کے چھاپے میں متعدد سرکردہ عہدیدار گرفتار کرلیے گئے، پھر اس معاملے نے اتنا طول پکڑا کے سربراہ سیپ بلاٹر بھی زد میں آئے بغیر نہ رہ سکے۔بلاٹر اور پلاٹینی پر پابندی لگی۔


سیپ بلاٹر جو بڑی شدت کے ساتھ ورلڈ کپ کی میزبانی کے معاملے میں اپنی شفافیت کا دنیا کو یقین دلا رہے تھے، وہ خود یوئیفا کے صدر مائیکل پلاٹینی کو ایک ایسی رقم کی ادائیگی کے معاملے میں گرفت میں آ گئے جس کے بارے میں فیفا کی ڈسپلنری کمیٹی نے کہاکہ اس کا تحریری معاہدہ ہے نہ کوئی تذکرہ۔ فیفا نے پہلے تو بلاٹر اور پلاٹینی کو 90 روز کے لیے معطل کیا اور پھر ان دونوں پر 8 سال تک فٹبال کی کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی۔ فیفا کرپشن اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ ڈوپنگ اسکینڈل نے ورلڈ ایتھلیکٹس کو شدید دھچکا پہنچایا۔

ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس میں مبینہ طور پر سرکاری سرپرستی میں ڈوپنگ کے معاملے میں دھوکہ دہی برتی گئی، یہ خبر کسی دھچکے سے کم نہ تھی کہ ماسکو کی لیبارٹری میں ڈوپ ٹیسٹ کے نمونے تباہ کر دیے گئے تاکہ کوئی نشان باقی نہ رہے، یہ سب کچھ سامنے آنے کے بعد روسی اینٹی ڈوپنگ اتھارٹی معطل کر دی گئی اور روس پر بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں شرکت کی عارضی پابندی عائد کر دی گئی۔

یہ صورتحال ملک کے لیے کسی بدنامی سے کم نہ تھی چنانچہ صدر پیوٹن کو بھی اس میں مداخلت کرنا پڑ، انھوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ صرف روس پر ہی نہیںکئی دیگر ملکوں کے ایتھلیٹس کے بارے میں بھی یہ انکشافات سامنے آئے کہ2001 سے 2012 کے درمیان ہونے والے اولمپکس اور بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایک تہائی ایتھلیٹس نے محدود منشیات یا پھرکارکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔
Load Next Story