نیٹو سپلائی بحالی سے ٹرانزٹ ٹریڈ کو خطرات لاحق
قبائل ٹرانزٹ کے کارگو کو بھی نیٹو کنسائنمنٹ سمجھتے ہیں، شدید ردعمل کا اندیشہ
نیٹو سپلائی پر سخت ردعمل کے خطرات کے پیش نظر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معمول کے کنٹینرز کی ترسیل بھی متاثر ہو رہی ہے، افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں امریکی پالیسیوں کے خلاف شدید ردعمل کی وجہ سے نیٹو اور ٹرانزٹ ٹریڈ کنسائنمنٹس کی ترسیل کرنے والے مخصوص ٹرانسپورٹرز اور بانڈڈ کیریئرز نے عام کرایوں کے بجائے ''وار زون فریٹ سروس چارجز'' کا مطالبہ کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹو سپلائی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود تاحال نیٹو کنٹینرز و آئل ٹینکروں کی ترسیل شروع نہ ہوسکی، امریکا اور نیٹو کے حوالے سے ملک میں جاری حالات کے تناظر میں نیٹو وٹرانزٹ ٹرانسپورٹرز نے تاحال مال کی ترسیل کا کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا اور نہ ہی انشورنس کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں بلکہ بیشتر ٹرانسپورٹرز نیٹو سپلائی کے نئے معاہدے کرنے میں محتاط ہو گئے ہیں
تاہم بعض بڑے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران نیٹو حکام سے نئے ڈیزل ریٹ کے تناسب سے تمام زمینی حقائق کے مطابق فریٹ چارجز طے ہونے اورحفاظتی معاہدوں کی تکمیل کے بعد پاکستان سے افغانستان کیلیے نیٹو کنٹینرز کی باقاعدگی کے ساتھ ترسیل کا عمل شروع ہوجائے گا۔
اس ضمن میں آل پاکستان کسٹم بانڈڈ کیریئرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس برنی نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر اس امر کی تصدیق کی کہ نیٹو سپلائی بحالی کے اعلان کے بعد پاکستان سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت جانے والے کنٹینرز کی بقا بھی خطرے میں پڑگئی ہے
کیونکہ سرحدی علاقوں سے متصل علاقوں کے قبائل افغانستان جانے والے ہر کنٹینر کو نیٹو سپلائی کا حصہ گردان رہے ہیں جس سے ٹرانزٹ کنٹینرز اور عملے کی زندگی خطرے کی زد میں ہے جس کا اندازہ امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی کوئٹہ سے واپس آنے والے ٹرانزٹ کارگو کے 2 ٹرک ڈرائیورز کو قتل کرکے دہشت گردوں نے افغانستان کے لیے سامان کی ترسیل کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو کھلا پیغام دے دیا ہے،
ان حالات میں افغانستان جانے والے کنٹینرز کیلیے صرف اسکاٹ کے عمل سے تحفظ حاصل نہیں ہوگا بلکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کوسرحدی علاقوں کے قبائل اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے موثر سیکیورٹی پلان ترتیب دینا ہو گا، آل پاکستان بانڈڈ کیریئرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت ، متعلقہ اداروں اور چیئرمین ایف بی آر کو تجاویز دی گئی ہیں کہ نیٹو وٹرانزٹ کارگو کی سیکیورٹی کی تمام تر ذمے داری نجی شعبے کو دے دی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹو سپلائی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود تاحال نیٹو کنٹینرز و آئل ٹینکروں کی ترسیل شروع نہ ہوسکی، امریکا اور نیٹو کے حوالے سے ملک میں جاری حالات کے تناظر میں نیٹو وٹرانزٹ ٹرانسپورٹرز نے تاحال مال کی ترسیل کا کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا اور نہ ہی انشورنس کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں بلکہ بیشتر ٹرانسپورٹرز نیٹو سپلائی کے نئے معاہدے کرنے میں محتاط ہو گئے ہیں
تاہم بعض بڑے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران نیٹو حکام سے نئے ڈیزل ریٹ کے تناسب سے تمام زمینی حقائق کے مطابق فریٹ چارجز طے ہونے اورحفاظتی معاہدوں کی تکمیل کے بعد پاکستان سے افغانستان کیلیے نیٹو کنٹینرز کی باقاعدگی کے ساتھ ترسیل کا عمل شروع ہوجائے گا۔
اس ضمن میں آل پاکستان کسٹم بانڈڈ کیریئرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس برنی نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر اس امر کی تصدیق کی کہ نیٹو سپلائی بحالی کے اعلان کے بعد پاکستان سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت جانے والے کنٹینرز کی بقا بھی خطرے میں پڑگئی ہے
کیونکہ سرحدی علاقوں سے متصل علاقوں کے قبائل افغانستان جانے والے ہر کنٹینر کو نیٹو سپلائی کا حصہ گردان رہے ہیں جس سے ٹرانزٹ کنٹینرز اور عملے کی زندگی خطرے کی زد میں ہے جس کا اندازہ امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی کوئٹہ سے واپس آنے والے ٹرانزٹ کارگو کے 2 ٹرک ڈرائیورز کو قتل کرکے دہشت گردوں نے افغانستان کے لیے سامان کی ترسیل کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو کھلا پیغام دے دیا ہے،
ان حالات میں افغانستان جانے والے کنٹینرز کیلیے صرف اسکاٹ کے عمل سے تحفظ حاصل نہیں ہوگا بلکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کوسرحدی علاقوں کے قبائل اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے موثر سیکیورٹی پلان ترتیب دینا ہو گا، آل پاکستان بانڈڈ کیریئرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت ، متعلقہ اداروں اور چیئرمین ایف بی آر کو تجاویز دی گئی ہیں کہ نیٹو وٹرانزٹ کارگو کی سیکیورٹی کی تمام تر ذمے داری نجی شعبے کو دے دی جائے۔