دن کو 25 گھنٹے کا بنا لیجیے

وقت کے جن پر قابو پا لینے والے سہل طریقوں کا سبق آموز بیان


سید عاصم محمود January 02, 2016
وقت کے جن پر قابو پا لینے والے سہل طریقوں کا سبق آموز بیان ۔ فوٹو : فائل

میرے ایک محلے دار مقامی کمپنی میں کام کرتے ہیں۔انھیں اکثر شکایت رہتی ہے کہ بہت سے کاموں کے لیے وقت ہی نہیں مل پاتا۔ جب بھی ان سے ملاقات ہو، تو وہ وقت کی کمی کا رونا ضرور روتے ہیں۔تاہم میرے ایک اور دوست کا خیال ہے کہ یوں وہ اپنی خامیاں وقت کی کمی کے پردے کے پیچھے چھپا لیتے ہیں۔ کئی لوگ تو یہ دعوی کرتے پائے جاتے ہیں کہ وقت زیادہ ہوتا، تو وہ نہ جانے کتنے کارنامے انجام دے دیتے۔

ایک سیانے کا قول ہے ''بُری خبر یہ کہ وقت اڑتا چلا جاتا ہے ۔اور اچھّی خبر یہ کہ پائلٹ آپ ہیں۔'' معنی یہ کہ آپ چاہیں، تو وقت کے جن کو قابو کرسکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا آرٹ ہے ہے جسے ہر انسان سیکھ سکتا ہے۔ اصطلاح میں یہ ''ٹائم مینجمنٹ'' یا وقت کا انتظام کہلاتا ہے۔ آپ کامیاب لوگوں کی زندگیوں کا مطالعہ کیجیے، معلوم ہوگا کہ وہ ٹائم مینجمنٹ کے فن میں طاق تھے۔

مشہور برطانوی لیڈر، ونسٹن چرچل کو لیجیے۔ وہ انتہائی مصروف انسان تھا۔ مگر روزانہ کھانے کے بعد پندرہ بیس منٹ سستانے کو ضرور نکال لیتا۔ اسی طرح امریکی شہر، شکاگو کے میئر، رام ایمانویل کو لیجیے۔ وہ ہفتے میں سات دن کام کرتا ہے۔ فیس بک کی سی ای او، شیرل سینڈبرگ روزانہ ٹھیک ساڑھے پانچ بجے دفتر چھوڑ دیتی ہے۔ وہ گھر پہنچ کر بچوں کو وقت دیتی اور ان کے ساتھ کھانا کھاتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جو انسان ٹائم مینجمنٹ کے گُر جان لے، وہ اپنا دن ''25 گھنٹے'' والا بناسکتا ہے۔ اس آرٹ میں طاق لوگ کام کے دوران ہر قسم کی پریشانیوں سے بخوبی عہدہ برآ ہوتے، گھر والوں کی وقت دیتے اور تفریح کے لیے بھی قیمتی لمحات نکال لیتے ہیں۔ اہل وطن کے فائدے کی خاطر ٹائم مینجمنٹ سکھانے والے نکات پیش خدمت ہیں۔

ایک وقت میں ایک کام
کئی لوگ بیک وقت مختلف کام کرتے ہیں تاکہ انہیں بروقت پایہ تکمیل تک پہنچاسکیں۔ مگر جدید تحقیق سے ثابت ہوچکا کہ ''ملٹی ٹاسکنگ'' کا یہ عمل خصوصاً دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ حتیٰ کہ انسان کی جان بھی خطرے میں پڑجاتی ہے۔بیک وقت کئی کام کرنے کے باعث انسان کی یادداشت کمزور ہوجاتی ہے۔ نیز وہ اپنی قوت ارتکاز کھو بیٹھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسان کاموں پر توجہ نہ دے پائے، تو وہ کوئی کام ٹھیک طرح انجام نہیں دے پاتا۔

لہٰذا ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیجیے تاکہ وہ خیروخوبی سے ہوسکے۔ یوں انسان کی ساری توانائیاں اسی پر مرکوز ہوتی ہیں اور وہ عمدہ طریقے سے انجام پاتا ہے۔ ایک دانش ور کے بقول مختلف کام بیک وقت کرنا ایسے ہی ہے کہ آپ کئی کپڑے ایک ساتھ سینے لگیں۔ ملٹی ٹاسکنگ دراصل ایک سراب یا دھوکہ ہے۔ انسان بظاہر یہ دیکھ کر خوش ہوتا ہے کہ وہ بیک وقت کئی کام کررہا ہے، حقیقتاً وہ ایک سے دوسرے کام میں الجھ کر اپنا وقت ہی برباد کرتا ہے۔

ایک اور بات یاد رکھیے، کام کے دوران آرام کرنا بہت ضروری ہے ۔جو نوجوان یاطالب علم مسلسل پڑھتے رہیں، وہ اپنی صحت خراب کرلیتے ہیں۔یہ کُلیہ سب پر صادق آتا ہے۔ لہٰذا پڑھائی ہو یا کوئی بھی کام، اسے انجام دیتے ہوئے وقفہ ضرور کیجیے۔وقفے سے کھوئی ہوئی توانائیاں بحال ہوجاتی ہیں۔ یوں انسان تازہ دم ہوکر بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔ آرام کا یہ وقفہ انسان کو ذہنی و جسمانی، دونوں اعتبار سے فائدہ پہنچاتا ہے۔

ایک تھکا ہوا ذہن اور جسم خراب نتائج ہی دیتا ہے۔ لہٰذا اپنے دماغ، بدن اور روح کو آرام دینا ضروری ہے تاکہ عمدہ نتائج دے سکیں۔ کام کے دوران وقفہ لیجیے، سکون سے اپنے اعصاب کو آرام دیجیے اور تعلیم یا کاروبار میں کامیابی پالیں۔

کام کرناکامیابی کی کنجی ہے۔ مگر اس کے یہ معنی نہیںکہ انسان چوبیس گھنٹے میں تفریح ہی نہ کرے۔ تفریحی سرگرمیاں ایک طرح سے انسان کو چارج کردیتی ہیں ۔ نیند بھی یہی فریضہ انجام دیتی ہے۔ اسی لیے دن بھر کام کرنے کے بعد کم از کم سات گھنٹے کی بھر پور نیند لیجیے۔ دلائی لاما کا کہنا ہے کہ نیند بہترین دوا ہے۔بھر پور نیند نہ لینے سے انسان کی ذہنی و جسمانی توانائیاں زوال پذیر ہوجاتی ہیں اور وہ اپنے کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتا۔ لہٰذا نیند سے ناتا رکھیے اور اپنی زندگی کو خوشگوار اور مطمئن بنالیجیے۔

ڈسپلن پیدا کیجیے
35 سالہ امریکی بزنس مین، اینڈریو منن گروپین (Groupon) ویب سائٹ کا بانی ہے۔ یہ دنیائے انٹرنیٹ میں ڈسکاؤنٹ دینے والی اولیّں ویب سائٹوں میں سے ایک ہے۔ ٹائم مینجمنٹ سیکھنے کے سلسلے میں اینڈریومین کا منتر یہ ہے :''آپ اپنے اندر ڈسپلن پیدا کرلیں، وقت آپ کا غلام بن جائے گا۔'' یہ بات سولہ آنے سچ ہے۔ جس انسان کی زندگی میں نظم و ضبط اور تنظیم ہے، وہ ہر کام کرنے کے لیے وقت پالیتا ہے۔

ٹائم مینجمنٹ کے مشہور ماہر، سٹیفن کووے کا کہنا ہے :''اکثر لوگ اپنے وقت کی تنظیم نہیں کرپاتے۔ عام طور پہ وہ ''فوری'' کام انجام دینے میں مصروف رہتے ہیں۔ یوں ''ضروری'' کام کرنے کے لیے انہیں وقت نہیں مل پاتا۔'' ایک کہاوت ہے: ڈسپلن کی تکلیف برداشت کرنا اس پچھتاوے سے بہتر ہے جو ناکامی و نامرادی پر ملتا ہے۔

قدرت سے دوستی رکھیے
جدید تحقیق سے افشا ہوچکا کہ جو انسان قدرت سے دوستی رکھے، وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رہتا ہے۔ اس میں دباؤ (اسٹریس) پیدا کرنے والے ہارمون، کورٹیسول کی سطح کم رہتی ہے۔ نیز وہ بہتر انداز میں مشکلاتِ زندگی کا مقابلہ کرتا ہے۔اسی لیے اہل وطن کو چاہیے کہ وہ صبح یا شام باغ میں چہل قدمی ضرور کریں۔ حتیٰ کہ اگر آپ اپنی میز کے سامنے کسی حسین فطری منظر کی تصویر لگالیں، تو وہ بھی مثبت اثر پیدا کرے گی۔

کاملیت پسندی سے بچ کر رہیے
کئی طالب علم اور نوجوان اپنے کام کو کاملیّت پسندی (perfectionism) سے انجام دینا چاہتے ہیں۔ درست کہ ہر کام کامل انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے لیکن اس عمل میں شدت پسندی اپنا لینا مضر ہے۔ کاملیت پسندی پھر استعداد کار اور انسانی صحت، دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

دراصل کاملیت پسندی کے پرستار لوگ عموماً اس خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ناکام ہونے پر وہ کہیں کے نہیں رہیں گے۔ یہ خوف پھر انسان کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں پرمنفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ ماہرین نفسیات مشورہ دیتے ہیں کہ اپنا کام عمدگی سے انجام دینے کی ضرور کوشش کیجیے، مگر کاملیت پسند نہ بنیے۔ یعنی اپنے اندر یہ سوچ پیدا نہ کیجیے کہ کام کو ہر حال میں کاملیت کی انتہا تک پہنچانا ہے۔ ایک قول ہے:

''انسان جب کام کو عمدگی سے کرنے کی سعی کرے، تو وہ اطمینان و سکون کی دولت پاتا ہے۔ مگر کاملیّت پسند بن جائے تو اسے انتشار، بے چینی اور وقت کی بربادی ہی نصیب ہوتی ہے۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں