محکمہ زراعت کے افسرنے ریٹائرمنٹ کے باوجودچارج نہیں چھوڑا

منڈی کے تاجروں نے نئے ایڈمنسٹریٹرکی تقرری عمل میں نہ لانے پرہڑتال کی دھمکی دیدی


Business Reporter January 02, 2016
منڈی کے تاجروں نے نئے ایڈمنسٹریٹرکی تقرری عمل میں نہ لانے پرہڑتال کی دھمکی دیدی فوٹو: فائل

لاہور: سندھ حکومت کے ایگری کلچر، سپلائی اینڈ پرائسز ڈپارٹمنٹ کے گریڈ 17کے ریٹائرڈ ہونے والے افسر انور علی گوپانگ نے ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے باوجود عہدے کا چارج سنبھالا ہوا ہے، منڈی کے تاجروں نے فی الفور نئے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری عمل میں نہ لائے جانے کی صورت میں ہڑتال کی دھمکی دے دی ہے۔

محکمہ ایگری کلچر سندھ کے سیکٹری شاہد گلزار شیخ نے 22دسمبر کو انور علی گوپانگ کی عمر 60 سال پوری ہونے کے بعد ان کی ملازمت 31 دسمبر 2015کو ختم ہونے پر ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تاہم انور علی گوپانگ نے نہ صرف ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی کا عہدہ سنبھالا ہوا ہے بلکہ اس عہدے پر برقرار رہتے ہوئے اپنی مدت ملازمت بڑھانے کے لیے قانونی چارہ جوئی سمیت سیاسی اثرورسوخ بروئے کار لانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔

سبزی منڈی کے تاجروں مارکیٹ کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین آصف احمد، فیض اﷲ،عرفان بٹ، سلیمان خواجہ و دیگر نے سندھ حکومت اور قومی احتساب بیورو سے درخواست کی ہے کہ نیب اور اینٹی کرپشن میں سرکاری فنڈز کی خردبرد اور اختیارات کے غلط استعمال کے مقدمات میں زیرتفتیش ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی کے اپنے عہدے پر غیرقانونی طور پر برقرار رہنے کانوٹس لیا جائے بصورت دیگر منڈی کے تاجر احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

تاجروں کے مطابق انور علی گوپانگ کے دور میں بدعنوانی کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے جن کی انکوائری نیب اور اینٹی کرپشن میں چل رہی ہے، سندھ حکومت کے ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ نے بھی بدعنوانی کے الزامات پر کئی مرتبہ شوکاز نوٹس جاری کیے تاہم ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی اپنے سیاسی اثرورسوخ اور سندھ حکومت کی مرکزی شخصیت کے ساتھ تعلقات کی بنا پر اپنے عہدے پر براجمان رہا۔

تاجروں کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انور علی گوپانگ نے یکم جنوری کو دفتر میں کام کیا اور اہم دستاویزات اور ریکارڈ کی منتقلی کے لیے عملے پر دباؤ ڈالا۔ تاجروں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مارکیٹ کمیٹی میں فی الفور نئے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری عمل میں لائی جائے ورنہ آڑھتی اور بیوپاری ہڑتال کرنے پر مجبور ہوں گے۔ موقف جاننے کے لیے انور علی گوپانگ کے موبائل پر متعدد مرتبہ کال کی گئی تاہم انہوں نے فون اٹینڈنہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔