پریمیئر لیگسری لنکن پلیئرزکے بائیکاٹ کی دھمکی کام کرگئی

کنٹریکٹ کی متنازع شقیں خارج کرنے کے ساتھ وقت پرادائیگیوں کا یقین دلا دیا گیا


ایکسپریس July 18, 2012
کنٹریکٹ کی متنازع شقیں خارج کرنے کے ساتھ وقت پرادائیگیوں کا یقین دلا دیا گیا

سری لنکن پلیئرز کی پریمیئر لیگ کے بائیکاٹ کی دھمکی کام کرگئی، بورڈ سینٹرل کنٹریکٹ تنازع حل کرنے پر راضی ہوگیا، بعض متنازع شقیں خارج کرنے کے ساتھ وقت پر معاوضوں کی ادائیگی کا یقین دلا دیا گیا،ایس ایل سی کے سیکریٹری نشانتھا رانا ٹنگا کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں کھلاڑی دستخط کردیں گے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سری لنکا پریمیئر لیگ کی تقریب اجرا کے موقع پر کپتان مہیلا جے وردنے نے دھمکی دی تھی کہ اگر کنٹریکٹ تنازع حل نہیں ہوا تو کھلاڑی ایونٹ میں حصہ ہی نہیں لیں گے۔ ان کی یہ دھمکی سامنے آتے ہی بورڈ کو اپنی لیگ کے ہی لالے پڑتے دکھائی دینے لگے جس پر آفیشلز نے فوری طور پر پلیئرزکو مناتے ہوئے سینٹرل کنٹریکٹ پر راضی کرلیا۔ سری لنکن بورڈ کے سیکریٹری نشانتھا رانا ٹنگا کا کہنا ہے کہ پلیئرزبدھ یا جمعرات تک معاہدوں پر دستخط کردیں گے، بورڈ اور کرکٹرز نے اس پر اتفاق کرلیا ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق نئے معاہدوں کا اطلاق یکم مارچ 2012 سے ہوگا، کھلاڑی پرانے کنٹریکٹ اور میچز فیسز پر راضی تاہم میڈیا سے بات چیت سے قبل بورڈ سے اجازت لینے کی شق معاہدے سے خارج کرانے میں کامیاب رہے ہیں، البتہ بورڈ کے خلاف بیان بازی پر ڈسپلنری کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، پلیئرز کو وقت پر ادائیگوں کا بھی یقین دلا دیا گیا۔ یاد رہے کہ کنٹریکٹ تنازع کا اس وقت آغاز ہوا جب ورلڈ کپ 2011 کی میزبانی نے سری لنکا بورڈ کو 70 ملین ڈالر کا مقروض کردیا، اس کی وجہ سے 8 ماہ تک تو پلیئرز کو معاوضہ تک ادا نہیں کیا گیا، جس پر آئی سی سی نے ورلڈ کپ میزبانی فیس میں سے 42.36 فیصد میچ فیس براہ راست کھلاڑیوں کے اکائونٹ میں منتقل کردی تھی، بورڈ نے باقی رقم رواں برس مارچ تک ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم گذشتہ کنٹریکٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد سے پلیئرز کو معاوضہ نہیں ملا۔

لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے وردنے نے کہا کہ ایس ایل پی ایل کا مقصد ملک میں کرکٹ کا فروغ اور اس کو نئے شہروں تک پھیلانا ہوگا، ہمیں ہر باصلاحیت کھلاڑی کو اس لیگ میں کھیلنے کا موقع فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک دن سری لنکا کی نمائندگی کا خواب پورا کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں