صوبائی خودمختاری واپس لینے کی کوشش ہوئی تو وفاق پر کالے بادل منڈلائیں گے رضا ربانی
18ویں ترمیم كی منظوری كے بعد صوبے خودمختار ہوئے لیكن اب بھی وفاق كی سننی پڑتی ہے، چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاق كو دھمكی دیتے ہوئے كہا ہے كہ صوبوں کو 18 ویں ترمیم كے تحت دی جانے والی صوبائی خود مختاری واپس لینے كی كوشش ہوئی تو وفاق پركالے بادل منڈلائیں گے۔
كراچی كے دارالصحت اسپتال میں ماڈل آئی سی یو كی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے كہا كہ صوبوں كودی گئی خودمختاری كے حوالے سے وفاق مزید تجربوں كا متحمل نہیں ہوسكتا اورصوبوں كوخود مختاردے دینی چاہیے۔ انہوں نے كہا كہ 18ویں ترمیم كی منظوری كے بعد صوبے خودمختار ہوئے لیكن اب بھی وفاق كی سننی پڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملك میں تعلیم اور صحت پر وفاق كا تسلط قائم رہا، بعض قوتیں اوربا اثر افراد تعلیم كو بنیاد بناكر فائدہ حاصل كررہے ہیں، بدقسمتی سے تعلیم اور صحت كے شعبے كوپاكستان كے قیام سے ہی نظر اندازكیاگیا۔
رضا ربانی كا كہنا تھا كہ آج ملك میں حالات 1970كی دہائی جیسے ہیں، وفاق صحت كے شعبے میں بہتری كیلیے ناكام ہوچكا ہے لیكن بعض طاقتیں سر ڈھركی بازی لگارہی ہیں كہ صحت اور تعلیم وفاق كو واپس مل جائے۔ انہوں نے واضح كیا كہ صحت اور تعلیم صوبائی حكومتوں كا معاملہ ہے لیكن اسلام آباد نے ان شعبوں پر قبضہ جما ركھا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ كراچی منی پاكستان ہے اس شہركو صحت كی سہولتیں ملنی چاہئیں، یہاں اسپتالوں كوتجارتی بنیادوں پر چلایاجارہا ہے سندھ میں صحت كے مزید ادارے قائم ہونے چاہئیں۔ رضا ربانی نے كہا كہ حكومت كی ذمہ داری ہے کہ عوام كوصحت اور تعلیم كی سہولتیں فراہم كرے جب حكومت صحت كی سہولتیں فراہم كرنے میں ناكام ہوجائے تومخیرحضرات سامنے آتے ہیں۔
كراچی كے دارالصحت اسپتال میں ماڈل آئی سی یو كی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے كہا كہ صوبوں كودی گئی خودمختاری كے حوالے سے وفاق مزید تجربوں كا متحمل نہیں ہوسكتا اورصوبوں كوخود مختاردے دینی چاہیے۔ انہوں نے كہا كہ 18ویں ترمیم كی منظوری كے بعد صوبے خودمختار ہوئے لیكن اب بھی وفاق كی سننی پڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملك میں تعلیم اور صحت پر وفاق كا تسلط قائم رہا، بعض قوتیں اوربا اثر افراد تعلیم كو بنیاد بناكر فائدہ حاصل كررہے ہیں، بدقسمتی سے تعلیم اور صحت كے شعبے كوپاكستان كے قیام سے ہی نظر اندازكیاگیا۔
رضا ربانی كا كہنا تھا كہ آج ملك میں حالات 1970كی دہائی جیسے ہیں، وفاق صحت كے شعبے میں بہتری كیلیے ناكام ہوچكا ہے لیكن بعض طاقتیں سر ڈھركی بازی لگارہی ہیں كہ صحت اور تعلیم وفاق كو واپس مل جائے۔ انہوں نے واضح كیا كہ صحت اور تعلیم صوبائی حكومتوں كا معاملہ ہے لیكن اسلام آباد نے ان شعبوں پر قبضہ جما ركھا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ كراچی منی پاكستان ہے اس شہركو صحت كی سہولتیں ملنی چاہئیں، یہاں اسپتالوں كوتجارتی بنیادوں پر چلایاجارہا ہے سندھ میں صحت كے مزید ادارے قائم ہونے چاہئیں۔ رضا ربانی نے كہا كہ حكومت كی ذمہ داری ہے کہ عوام كوصحت اور تعلیم كی سہولتیں فراہم كرے جب حكومت صحت كی سہولتیں فراہم كرنے میں ناكام ہوجائے تومخیرحضرات سامنے آتے ہیں۔