صوبائی حکومت پر چھائے خطرات کے بادل چھٹ گئے
نوابزادہ طارق مگسی کے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے اور صادق عمرانی کی مخالفانہ بیان بازی کو اب بھی خطرے کی گھنٹی تصور...
SUKKUR:
بلوچستان حکومت نے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر نظرثانی کی اپیل میں جانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
بلوچستان میں نواب اسلم رئیسانی کی مخلوط حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے جو سیاسی چہ مگوئیاں ہورہی تھیں وہ اب دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔ تاہم بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ابھی تک موجودہ صوبائی مخلوط حکومت پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہں۔کیونکہ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کے چھوٹے بھائی نوابزادہ طارق مگسی کا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے اور نواب رئیسانی کی حکومت کی حمایت ترک کرنے کا فیصلہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔سیاسی حلقے ان کے اس فیصلے کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آگے چل کر اپوزیشن بنچوں میں تعداد بڑھ سکتی ہے؟ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے بھی اپنے رابطے بڑھادیئے ہیں اور انھوں نے اپنی اتحادی جماعت جمعیت علماء السلام(ف) 'جوکہ ان سے اندرون خانہ ناراض تھی' کے ساتھ دوبارہ اچھے تعلقات استوارکرلئے ہیں۔
وزیر اعلٰی عید کے تیسرے روز جمعیت علماء السلام(ف) کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور سینئر وزیر مولانا عبدالواسع کی دعوت پر ان کے حلقہ انتخاب قلعہ سیف اﷲ گئے جہاں ان کے اعزاز میں ایک پرتکلف ظہرانہ بھی دیاگیا۔اس دورے کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے جے یوآئی(ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع سے ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی(ف) کے دوست ان کے بااعتماد ساتھی ہیں اوران کا اعتماد کا رشتہ آئندہ بھی برقرار رہے گا۔ جے یو آئی(ف) ان کی اہم اتحادی جماعت ہے، جس نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے۔ چھوٹے موٹے اختلافات ہوتے رہتے ہیں جنہیں مل بیٹھ کر حل کرلیاجاتاہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب رئیسانی نے اس موقع پر ازراء تفنن یہ بھی کہا کہ جس دن انھیں ساتھیوں کا اعتماد نہ رہا تو وہ خود گھر چلے جائیں گے، وہ اپنے ساتھیوں سے صرف اتنی ڈیمانڈ ضرور کریں گے کہ انھیں پچاس روپے دیئے جائیں تاکہ وہ سی این جی رکشے میں گھر جاسکیں۔سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب رئیسانی نے جے یو آئی(ف) کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کے بعد جس پُر اعتماد طریقے سے بات چیت کی اس سے ظاہر ہوتاہے کہ جے یو آئی(ف) اوران کے درمیان جو غلط فہمیاں تھیں وہ دور ہوگئیں ہیں۔سیاسی حلقوں کے مطابق جمعیت علماء اسلام(ف) کی غلط فہمیاں دور کرنے کے بعد بظاہر نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نظر نہیں آتا، لیکن یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا؟ کیونکہ دوسری جانب ان کی جماعت کے صوبائی صدر اور وزیرصادق عمرانی وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے بعض ارکان کے خلاف بیان بازی میں لگے ہوئے ہیں اور وہ ان پر کرپشن کے الزامات عائد کررہے ہیں۔
صادق عمرانی کی بیان بازی اور نوابزادہ طارق مگسی کا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنا ابھی تک خطرے کی گھنٹی ہے، سیاسی حلقوں کے مطابق ق لیگ بھی اس حوالے سے ابھی تک کوئی مطمئن دکھائی نہیں دیتی حالانکہ ان کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو وزیراعلیٰ بلوچستان کے قریبی ساتھیوں میں گنے جاتے ہیں اور وہ بارہا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ق لیگ وزیراعلیٰ رئیسانی کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے گی۔ ان حلقوں کے مطابق ق لیگ کے بعض ارکان وزیراعلیٰ رئیسانی سے ناراض ہیں خصوصاً وزارتوں کے حوالے سے ان کے تحفظات ہیں۔ سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کے درمیان جو بعض غلط فہمیاں ہیں انھیں بھی دورکرنے کیلئے دونوں اطراف کے قریبی لوگ ایکٹوہوگئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی دونوں کے درمیان ملاقات کراکے غلط فہمیاں دور کرالی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی 2نومبر کو صوبائی مخلوط حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کے ہمراہ اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کررہے ہیں جس میں وہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کی بحالی کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ ٹیوب ویلوں پرسبسڈی کا خاتمہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دور میں کیاگیاتھااورگزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کے موقع پر جائزہ لینے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جب نصیرآباد وجعفرآبادکے دورے پرآئے تھے تو انھوںنے اس وقت یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کودوبارہ بحال کردیں گے لیکن وہ اپنے دور میں یہ فیصلہ نہ کر پائے جس کے باعث بلوچستان کے زمینداروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک سال سے بلوچستان کے زمیندار یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ حکومت ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کو دوبارہ بحال کرے کیونکہ بلوچستان کے زمیندار اور کسان ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کے خاتمے کے باعث نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے تھے بلوچستان کے لوگوں کازیادہ ترانحصارزراعت پر ہے اور وہ اپنی فصلوں اور باغات کیلئے ٹیوب ویل ہی استعمال کرتے ہیں زمینداران ایکشن کمیٹی کے عہدیداران اب وزیراعلیٰ کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے جارہے ہیں توقع یہی کی جارہی ہے کہ وزیراعظم پاکستان بلوچستان کے زمینداروں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی مثبت فیصلہ کریں گے۔
بلوچستان حکومت نے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر نظرثانی کی اپیل میں جانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
بلوچستان میں نواب اسلم رئیسانی کی مخلوط حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے جو سیاسی چہ مگوئیاں ہورہی تھیں وہ اب دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔ تاہم بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ابھی تک موجودہ صوبائی مخلوط حکومت پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہں۔کیونکہ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی کے چھوٹے بھائی نوابزادہ طارق مگسی کا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے اور نواب رئیسانی کی حکومت کی حمایت ترک کرنے کا فیصلہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔سیاسی حلقے ان کے اس فیصلے کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آگے چل کر اپوزیشن بنچوں میں تعداد بڑھ سکتی ہے؟ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے بھی اپنے رابطے بڑھادیئے ہیں اور انھوں نے اپنی اتحادی جماعت جمعیت علماء السلام(ف) 'جوکہ ان سے اندرون خانہ ناراض تھی' کے ساتھ دوبارہ اچھے تعلقات استوارکرلئے ہیں۔
وزیر اعلٰی عید کے تیسرے روز جمعیت علماء السلام(ف) کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور سینئر وزیر مولانا عبدالواسع کی دعوت پر ان کے حلقہ انتخاب قلعہ سیف اﷲ گئے جہاں ان کے اعزاز میں ایک پرتکلف ظہرانہ بھی دیاگیا۔اس دورے کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے جے یوآئی(ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع سے ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی(ف) کے دوست ان کے بااعتماد ساتھی ہیں اوران کا اعتماد کا رشتہ آئندہ بھی برقرار رہے گا۔ جے یو آئی(ف) ان کی اہم اتحادی جماعت ہے، جس نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے۔ چھوٹے موٹے اختلافات ہوتے رہتے ہیں جنہیں مل بیٹھ کر حل کرلیاجاتاہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب رئیسانی نے اس موقع پر ازراء تفنن یہ بھی کہا کہ جس دن انھیں ساتھیوں کا اعتماد نہ رہا تو وہ خود گھر چلے جائیں گے، وہ اپنے ساتھیوں سے صرف اتنی ڈیمانڈ ضرور کریں گے کہ انھیں پچاس روپے دیئے جائیں تاکہ وہ سی این جی رکشے میں گھر جاسکیں۔سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب رئیسانی نے جے یو آئی(ف) کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کے بعد جس پُر اعتماد طریقے سے بات چیت کی اس سے ظاہر ہوتاہے کہ جے یو آئی(ف) اوران کے درمیان جو غلط فہمیاں تھیں وہ دور ہوگئیں ہیں۔سیاسی حلقوں کے مطابق جمعیت علماء اسلام(ف) کی غلط فہمیاں دور کرنے کے بعد بظاہر نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نظر نہیں آتا، لیکن یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا؟ کیونکہ دوسری جانب ان کی جماعت کے صوبائی صدر اور وزیرصادق عمرانی وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے بعض ارکان کے خلاف بیان بازی میں لگے ہوئے ہیں اور وہ ان پر کرپشن کے الزامات عائد کررہے ہیں۔
صادق عمرانی کی بیان بازی اور نوابزادہ طارق مگسی کا اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنا ابھی تک خطرے کی گھنٹی ہے، سیاسی حلقوں کے مطابق ق لیگ بھی اس حوالے سے ابھی تک کوئی مطمئن دکھائی نہیں دیتی حالانکہ ان کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو وزیراعلیٰ بلوچستان کے قریبی ساتھیوں میں گنے جاتے ہیں اور وہ بارہا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ق لیگ وزیراعلیٰ رئیسانی کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے گی۔ ان حلقوں کے مطابق ق لیگ کے بعض ارکان وزیراعلیٰ رئیسانی سے ناراض ہیں خصوصاً وزارتوں کے حوالے سے ان کے تحفظات ہیں۔ سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کے درمیان جو بعض غلط فہمیاں ہیں انھیں بھی دورکرنے کیلئے دونوں اطراف کے قریبی لوگ ایکٹوہوگئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی دونوں کے درمیان ملاقات کراکے غلط فہمیاں دور کرالی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی 2نومبر کو صوبائی مخلوط حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کے ہمراہ اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کررہے ہیں جس میں وہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کی بحالی کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ ٹیوب ویلوں پرسبسڈی کا خاتمہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دور میں کیاگیاتھااورگزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کے موقع پر جائزہ لینے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جب نصیرآباد وجعفرآبادکے دورے پرآئے تھے تو انھوںنے اس وقت یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کودوبارہ بحال کردیں گے لیکن وہ اپنے دور میں یہ فیصلہ نہ کر پائے جس کے باعث بلوچستان کے زمینداروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک سال سے بلوچستان کے زمیندار یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ حکومت ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کو دوبارہ بحال کرے کیونکہ بلوچستان کے زمیندار اور کسان ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کے خاتمے کے باعث نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے تھے بلوچستان کے لوگوں کازیادہ ترانحصارزراعت پر ہے اور وہ اپنی فصلوں اور باغات کیلئے ٹیوب ویل ہی استعمال کرتے ہیں زمینداران ایکشن کمیٹی کے عہدیداران اب وزیراعلیٰ کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے جارہے ہیں توقع یہی کی جارہی ہے کہ وزیراعظم پاکستان بلوچستان کے زمینداروں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی مثبت فیصلہ کریں گے۔