مضبوط تر رہے یہ ڈور۔۔۔
ازدواج کے درمیان زباں بندی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے
ISLAMABAD:
خوش گوار ازدواجی زندگی کا ایک اہم باب اعتبار اور اعتماد کا ہوتا ہے۔ خدانخواستہ جب یہ متاثر ہو تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس کا دارومدار جیون ساتھی کی بے اعتباری کی شدت پر بھی ہوتا ہے۔ یہ ازدواجی زندگی کا نازک اور حساس معاملہ ہے، اس لیے اس حوالے سے چند باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے اس موقع پر بھی ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھیں اور پھر اپنے احساسات کا اظہار کریں۔ کبھی کوئی غلط فہمی ہو جائے، تو جارحانہ انداز اختیار کرنے کے بہ جائے محتاط انداز میں گفتگو شروع کریں۔
اگر آپ نے اپنے ساتھی کے اعتبار کو ٹھیس پہنچائی ہے، تو اسے قبول کریں اور دل سے معافی مانگیں۔ اپنی معافی کو اپنے عمل سے سچی بنائیں اور اپنے ساتھی کو یقین دلائیں کہ آیندہ آپ سے ایسی غلطی نہیں ہوگی اور آپ واقعی بہت شرمندہ اور اپنے کیے پر نادم ہیں۔
دونوں میاں بیوی زباں بندی کے بہ جائے اس پر بات کریں کہ آخر ہوا کیا ہے اور اب آپ کیا کر رہے ہیں۔ کھل کر اظہار کریں اور اپنے جیون ساتھی کو بھی یہی حق دیں۔ ایسے وعدے کریں، جن کو پورا کر سکیں، اگر وعدہ پورا نہیں ہوگا، تو بھی تعلقات میں فرق پڑے گا، وعدوں پر قائم رہیں اور معاہدے کی تجدید کرتے رہیں۔ اگر آپ اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی طرف سے وعدہ خلافی نہیں ہونی چاہیے۔ اعتبار بحال کرنے کے دوران اگر وعدہ خلافی ہو گئی، تو تعلقات میں پہلے سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
میاں بیوی اپنے بگڑے ہوئے تعلقات کو سنوارنے کے لیے اس پر گفتگو کریں، کہ کیسے وعدوں کو پورا کیا جا سکتا ہے اور کس طرح اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت حال پر بار بار غور کرنے کی ضرورت ہونی چاہیے کہ جس سے دونوں کو ایک دوسرے پر اعتبار ہونے لگے اور محسوس ہو کہ اس سے بگڑے تعلقات سنور سکتے ہیں، صرف مسلسل گفتگو اور کوشش سے ہی تعلقات میں پڑنے والے دراڑ یا شگاف کو بھرا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی کام یاب اور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لیے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرنا بھی سیکھیں۔
میاں بیوی دونوں ہی ہم آہنگی پیدا کریں اور مشترکہ دل چسپیوںکو تلاش کریں۔ اپنے اختلافات کو جھگڑے میں تبدیل نہ ہونے دیں۔ ایک دوسرے کی اچھائیوں کو تسلیم کریں اور سیکھنے کی کوشش کریں، دونوں ایک دوسرے کی خوبیوں کا اعتراف کریں اور ایک دوسرے کے منفرد انداز کی تعریف کریں، حوصلہ افزائی سے ایک دوسرے کو بہت تقویت ملتی ہے۔ یاد رکھیں کہ اختلافات بعض اوقات خوش گوار مسرت میں بدل جاتے ہیں۔ بس اسے حاصل کرنے کے لیے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اسے سوچنے اور سمجھنے کا موقع مل سکے۔
باقاعدہ گفتگو کے ذریعے اپنے احساسات کا اظہار کریں اور یہ دیکھیں کہ کس طرح سے ایک دوسرے کو سمجھنا ہے اور پھر آنکھوں آنکھوں میں اندازہ لگالیں کہ اسے کیا چاہیے۔ ایک دوسرے کو غور سے اور پرسکون ہو کر سنیں اور ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ کر باتیں کریں کیوں کہ یہ انداز گفتگو آپ کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ میاں اور بیوی دونوں کو چاہیے کہ تبصروں اور عمل میں منفی سے سے زیادہ مثبت رویوں کو اپنائیں۔ کسی بات پر اگر مایوسی ہو تو کچھ وقت صبر سے کام لینے سے اس کا حل بھی سامنے آجاتا ہے، جو اس وقت ہمارے ذہن میں نہیں ہوتا۔
میاں اور بیوی کے تعلقات میں کسی بھی قسم کی کوئی اختلافی صورت میں دونوں کو چاہیے کہ اپنے اختلافات کو اس طرح سے حل کرنے کی کوشش کریں کہ آپ کے ازدواجی تعلقات میں اعتماد اور مضبوطی پیدا ہو اور آپ دونوں کے پیار و محبت میں اضافہ ہو۔ اپنے خیالات کا اظہار میانہ روی والے انداز میں کریں۔ نہ بہت زیادہ اونچی آواز میں بات کریں اور نہ معذرت خواہانہ انداز میں، بلکہ کھلے ذہن سے ایک دوسرے کو سنیں اور خود کو اپنے ساتھی کی جگہ رکھ کر محسوس کریں، تو دونوں کا اعتماد بحال ہونے کی سبیل ہو سکتی ہے۔
بگڑے ہوئے تعلقات کو سنوارنے اور کام یاب ازدواجی زندگی کے لیے ایک دوسرے کو سمجھیں اور ایک دوسرے کے احساسات کا خیال رکھیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو موقع محل کی مناسبت سے تحائف پیش کریں، چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی شکریہ ادا کرنا نہ بھولیں۔ انداز بہرحال بے تکلف اور حقیقی ہونا چاہیے۔
میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے مخلص رہیں اور دونوں ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھیں اور ہر معاملے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ مل جل کر گھر کے مسائل حل کریں اپنی زندگی کو سادہ اور مطمئن بنانے کے لیے قناعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اپنی ضروریات کو حد سے نہ بڑھنے دیں۔ اپنی آمدنی اور خرچ میں توازن رکھیں۔
اپنی زندگی کو خوش گوار بنانے کے لیے میاں اور بیوی ایک دوسرے کے اچھے، بے لوث اور مخلص دوست بن جائیں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہونا سیکھیں اور کسی بھی اختلاف کی صورت میں بات چیت کے ذریعے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں کہ کام یاب اور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارنا اور پر لطف عمل ہے۔
خوش گوار ازدواجی زندگی کا ایک اہم باب اعتبار اور اعتماد کا ہوتا ہے۔ خدانخواستہ جب یہ متاثر ہو تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس کا دارومدار جیون ساتھی کی بے اعتباری کی شدت پر بھی ہوتا ہے۔ یہ ازدواجی زندگی کا نازک اور حساس معاملہ ہے، اس لیے اس حوالے سے چند باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے اس موقع پر بھی ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھیں اور پھر اپنے احساسات کا اظہار کریں۔ کبھی کوئی غلط فہمی ہو جائے، تو جارحانہ انداز اختیار کرنے کے بہ جائے محتاط انداز میں گفتگو شروع کریں۔
اگر آپ نے اپنے ساتھی کے اعتبار کو ٹھیس پہنچائی ہے، تو اسے قبول کریں اور دل سے معافی مانگیں۔ اپنی معافی کو اپنے عمل سے سچی بنائیں اور اپنے ساتھی کو یقین دلائیں کہ آیندہ آپ سے ایسی غلطی نہیں ہوگی اور آپ واقعی بہت شرمندہ اور اپنے کیے پر نادم ہیں۔
دونوں میاں بیوی زباں بندی کے بہ جائے اس پر بات کریں کہ آخر ہوا کیا ہے اور اب آپ کیا کر رہے ہیں۔ کھل کر اظہار کریں اور اپنے جیون ساتھی کو بھی یہی حق دیں۔ ایسے وعدے کریں، جن کو پورا کر سکیں، اگر وعدہ پورا نہیں ہوگا، تو بھی تعلقات میں فرق پڑے گا، وعدوں پر قائم رہیں اور معاہدے کی تجدید کرتے رہیں۔ اگر آپ اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی طرف سے وعدہ خلافی نہیں ہونی چاہیے۔ اعتبار بحال کرنے کے دوران اگر وعدہ خلافی ہو گئی، تو تعلقات میں پہلے سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
میاں بیوی اپنے بگڑے ہوئے تعلقات کو سنوارنے کے لیے اس پر گفتگو کریں، کہ کیسے وعدوں کو پورا کیا جا سکتا ہے اور کس طرح اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت حال پر بار بار غور کرنے کی ضرورت ہونی چاہیے کہ جس سے دونوں کو ایک دوسرے پر اعتبار ہونے لگے اور محسوس ہو کہ اس سے بگڑے تعلقات سنور سکتے ہیں، صرف مسلسل گفتگو اور کوشش سے ہی تعلقات میں پڑنے والے دراڑ یا شگاف کو بھرا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی کام یاب اور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لیے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرنا بھی سیکھیں۔
میاں بیوی دونوں ہی ہم آہنگی پیدا کریں اور مشترکہ دل چسپیوںکو تلاش کریں۔ اپنے اختلافات کو جھگڑے میں تبدیل نہ ہونے دیں۔ ایک دوسرے کی اچھائیوں کو تسلیم کریں اور سیکھنے کی کوشش کریں، دونوں ایک دوسرے کی خوبیوں کا اعتراف کریں اور ایک دوسرے کے منفرد انداز کی تعریف کریں، حوصلہ افزائی سے ایک دوسرے کو بہت تقویت ملتی ہے۔ یاد رکھیں کہ اختلافات بعض اوقات خوش گوار مسرت میں بدل جاتے ہیں۔ بس اسے حاصل کرنے کے لیے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اسے سوچنے اور سمجھنے کا موقع مل سکے۔
باقاعدہ گفتگو کے ذریعے اپنے احساسات کا اظہار کریں اور یہ دیکھیں کہ کس طرح سے ایک دوسرے کو سمجھنا ہے اور پھر آنکھوں آنکھوں میں اندازہ لگالیں کہ اسے کیا چاہیے۔ ایک دوسرے کو غور سے اور پرسکون ہو کر سنیں اور ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ کر باتیں کریں کیوں کہ یہ انداز گفتگو آپ کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ میاں اور بیوی دونوں کو چاہیے کہ تبصروں اور عمل میں منفی سے سے زیادہ مثبت رویوں کو اپنائیں۔ کسی بات پر اگر مایوسی ہو تو کچھ وقت صبر سے کام لینے سے اس کا حل بھی سامنے آجاتا ہے، جو اس وقت ہمارے ذہن میں نہیں ہوتا۔
میاں اور بیوی کے تعلقات میں کسی بھی قسم کی کوئی اختلافی صورت میں دونوں کو چاہیے کہ اپنے اختلافات کو اس طرح سے حل کرنے کی کوشش کریں کہ آپ کے ازدواجی تعلقات میں اعتماد اور مضبوطی پیدا ہو اور آپ دونوں کے پیار و محبت میں اضافہ ہو۔ اپنے خیالات کا اظہار میانہ روی والے انداز میں کریں۔ نہ بہت زیادہ اونچی آواز میں بات کریں اور نہ معذرت خواہانہ انداز میں، بلکہ کھلے ذہن سے ایک دوسرے کو سنیں اور خود کو اپنے ساتھی کی جگہ رکھ کر محسوس کریں، تو دونوں کا اعتماد بحال ہونے کی سبیل ہو سکتی ہے۔
بگڑے ہوئے تعلقات کو سنوارنے اور کام یاب ازدواجی زندگی کے لیے ایک دوسرے کو سمجھیں اور ایک دوسرے کے احساسات کا خیال رکھیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو موقع محل کی مناسبت سے تحائف پیش کریں، چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی شکریہ ادا کرنا نہ بھولیں۔ انداز بہرحال بے تکلف اور حقیقی ہونا چاہیے۔
میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے مخلص رہیں اور دونوں ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھیں اور ہر معاملے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ مل جل کر گھر کے مسائل حل کریں اپنی زندگی کو سادہ اور مطمئن بنانے کے لیے قناعت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اپنی ضروریات کو حد سے نہ بڑھنے دیں۔ اپنی آمدنی اور خرچ میں توازن رکھیں۔
اپنی زندگی کو خوش گوار بنانے کے لیے میاں اور بیوی ایک دوسرے کے اچھے، بے لوث اور مخلص دوست بن جائیں، چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہونا سیکھیں اور کسی بھی اختلاف کی صورت میں بات چیت کے ذریعے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں کہ کام یاب اور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارنا اور پر لطف عمل ہے۔