کراچی میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال ماحول کیلیے خطرہ بن گیا

کراچی میں 2000 کارخانے پلاسٹک کی تھیلیاں بنا کر ملک بھر میں سپلائی کرتے ہیں


انعم مشکور January 04, 2016
سڑکوں پر جلائے جانیوالے کچرے میں زیادہ پلاسٹک کی تھیلیاں جلتی ہیں، دنیا میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی اور ملک میں استعمال جاری ہے۔ :فوٹو: فائل

لاہور: سال2015 میں پلاسٹک کی تھیلیوں کے مضر صحت اثرات سے ماحول اور انسانی صحت کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی برقرار رہی، کراچی سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال کئی گناہ بڑھ گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے اسی تناسب سے ماحولیاتی آلودگی کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں، آبادی کے بڑھنے کے ساتھ کچرا بڑھنا بھی فطری عمل ہے۔ کراچی میں سالانہ بنیاد پر کچرے میں بے پناہ اضافہ ماحول کے لیے خطرہ بننے لگا ہے جس میں پلاسٹک کی تھیلیوں کی بڑی مقدار شامل ہے، لیاقت آباد، ناظم آباد، گارڈن، سرجانی ٹاؤن، کورنگی، اورنگی ٹاؤن، محمود آباد، اولڈ سٹی ایریا، صدر اور شہر کے تمام مضافاتی علاقوں میں جمع شدہ کچرے کو شاہراہوں اور سڑکوں پر آگ لگاکر جلایا جارہا ہے جس میں پہلے سے ہی پلاسٹک کی تھیلیوں کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے پلاسٹک کی تھیلیاں جلنے کے بعد ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہی ہیں ، ماہرین ماحولیات کے مطابق پاکستان میں ہر طرف پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال عام ہے۔

ڈپارٹمنٹل اسٹور، کریانہ اسٹور، پھل اور سبزی فروشوں سمیت ہر دکاندار پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کرتا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق سال 2015 میں پاکستان میں عوام نے سیکڑوں ارب پلاسٹک کی تھیلیوں کو استعمال کیا جوکہ ماحول کے لیے کسی طور موزوں نہیں، دنیا میں بیشتر ممالک نے پلاسٹک کی تھیلیوں سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کے پیش نظر پلاسٹک کی تھیلوں کے استعمال پر پابندی عاید کر دی ہے لیکن پاکستان میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال جاری ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، کراچی میں 2000 سے زائد چھوٹے بڑے کارخانے پلاسٹک کی تھیلیاں تیارکررہے ہیں جو پورے ملک کو سپلائی کی جاتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں