ای میل کے ذریعے رابطے رکھنے والے ملازمین دباؤ کا شکار رہتے ہیں سروے

ماہرین نے تحقیق کرکے ای میل کو ایک دو دھاری تلوار قرار دیا ہے۔


ویب ڈیسک January 04, 2016
ماہرین نے تحقیق کرکے ای میل کو ایک دو دھاری تلوار قرار دیا ہے، فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ دفاتر میں ای میل کے ذریعے رابطے رکھنے والے ملازمین ذہنی دباؤ اور پریشانی کا شکار رہتے ہیں جب کہ ادارے میں اس سے متعلق ضابطہ اخلاق مرتب کرکے اس طرح کی صورتحال سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

لندن کی ایک فرم نے اس ضمن میں 2000 مختلف افراد کا سروے کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ ازخود نظام کے ذریعے ای میل وصول کرتے ہیں ان پر پیغامات اور ای میل کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، لوگ گھروں میں کام اور کام کی جگہ پر گھر اور دیگر دوستوں کی شکایت کرتے ہیں جس سے گھر اور کام دونوں کے معمولات کا توازن بگڑتا ہے اور پریشانی میں اضافہ کرتا ہے لیکن اس کا انحصار انفرادی شخصیات پر بھی ہوتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ یہ دباؤ اور ای میل کی بھرمار جھیل جاتے ہیں۔

ماہرین نے تحقیق کرکے ای میل کو ایک دو دھاری تلوار قرار دیا ہے کیونکہ یہ رابطے کا بہترین طریقہ ہے تو دوسری جانب بہت سے لوگوں کے لیے پریشانی اور دباؤ کی وجہ بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق سروے میں شامل جن لوگوں نے ای میل کو سب سے زیادہ مفید قراردیا وہی ای میل کی بھرمار اور دباؤ کے سب سے زیادہ شکار بھی نظر آئے جب کہ دوسری جانب عام ملازمین کی بجائے مینیجر اور ادارے کے سربراہ ای میل دباؤ کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

سروے کے مطابق اگر ادارے میں ای میل اور پیغامات کا ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے تو ای میل کی بھرمار اور دباؤ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے کیونکہ اسی سے لوگ ذہنی دباؤ اور پریشانی کے شکار ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔