سعودی عرب کے بعد بحرین اور سوڈان نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے
سوڈان نے سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کے خلاف ردعمل میں ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
NOWSHERA:
سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد خطے میں صورت حال تناؤ کا شکار ہے جس میں اب بحرین نے اور سوڈن نے بھی ایران سے سفارت تعلقات منقطع کردیئے ہیں جب کہ سوڈان نے ایرانی سفارت کار ملک چھوڑنے اور متحدہ عرب امارات نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایران میں سعودی سفارت خانے کو نذر آتش کیے جانے کے خلاف احتجاجاً سعودی اتحادی خلیجی ملک بحرین نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارت کار کو آئندہ 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کے حکم دے دیا ہے۔ بحرین کے سرکاری ٹی وی سے جاری بیان کے مطابق ایران میں سعودی عرب کا سفارت خانہ جلایا جانا ایک بزدلانہ اقدام ہے اور یہ خلیجی ممالک اور عرب ریاستوں کے داخلی معاملات میں خطرناک اور کھلی مداخلت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملہ فرقہ وارانہ پالیسیوں کی خطرناک تصویر پیش کر رہا ہے جس کا بھر پور مقابلہ کیا جائے گا تاکہ خطے کی سیکورٹی اور استحکام کو قائم کیا جاسکے۔
سوڈان نے بھی سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کے خلاف ردعمل میں ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سوڈان نے ایرانی سفیر کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے تاہم سوڈانی وزارت خارجہ نے اس قدام کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے واقعہ پر احتجاج کرتے ہوئے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارت کاروں کی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یو اے ای کی حکومت نے خطے کی موجودہ کشیدہ صورت حال میں ایران سے اپنے تعلقات محدود کرنے اور ایرانی سفارت کاروں کی تعداد کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے بعد اب فضائی رابطے بھی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو ایران کا سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پابندی کے باوجود ایرانی زائرین کا سعودی عرب آنے پر خیر مقدم کریں گے اور ایرانی جہازوں کی سعودی عرب آنے پر پابندی بھی نہیں ہوگی۔
ادھراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب اور ایرانی وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان پیداہونے والی کشیدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا ایران سے تعلقات توڑنا نہایت تشویشناک ہے جب کہ تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کی جانب سے حملہ بھی بہت افسوسناک تھا لہٰذا ایران اور سعودی عرب کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں اور دونوں ملک خطے کے بہتر مفاد میں تعمیری معاہدے پر پہنچیں۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد خطے میں صورت حال تناؤ کا شکار ہے جس میں اب بحرین نے اور سوڈن نے بھی ایران سے سفارت تعلقات منقطع کردیئے ہیں جب کہ سوڈان نے ایرانی سفارت کار ملک چھوڑنے اور متحدہ عرب امارات نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایران میں سعودی سفارت خانے کو نذر آتش کیے جانے کے خلاف احتجاجاً سعودی اتحادی خلیجی ملک بحرین نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارت کار کو آئندہ 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کے حکم دے دیا ہے۔ بحرین کے سرکاری ٹی وی سے جاری بیان کے مطابق ایران میں سعودی عرب کا سفارت خانہ جلایا جانا ایک بزدلانہ اقدام ہے اور یہ خلیجی ممالک اور عرب ریاستوں کے داخلی معاملات میں خطرناک اور کھلی مداخلت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملہ فرقہ وارانہ پالیسیوں کی خطرناک تصویر پیش کر رہا ہے جس کا بھر پور مقابلہ کیا جائے گا تاکہ خطے کی سیکورٹی اور استحکام کو قائم کیا جاسکے۔
سوڈان نے بھی سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کے خلاف ردعمل میں ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سوڈان نے ایرانی سفیر کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے تاہم سوڈانی وزارت خارجہ نے اس قدام کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے واقعہ پر احتجاج کرتے ہوئے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارت کاروں کی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یو اے ای کی حکومت نے خطے کی موجودہ کشیدہ صورت حال میں ایران سے اپنے تعلقات محدود کرنے اور ایرانی سفارت کاروں کی تعداد کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے بعد اب فضائی رابطے بھی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو ایران کا سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پابندی کے باوجود ایرانی زائرین کا سعودی عرب آنے پر خیر مقدم کریں گے اور ایرانی جہازوں کی سعودی عرب آنے پر پابندی بھی نہیں ہوگی۔
ادھراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب اور ایرانی وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان پیداہونے والی کشیدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا ایران سے تعلقات توڑنا نہایت تشویشناک ہے جب کہ تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کی جانب سے حملہ بھی بہت افسوسناک تھا لہٰذا ایران اور سعودی عرب کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں اور دونوں ملک خطے کے بہتر مفاد میں تعمیری معاہدے پر پہنچیں۔