بی سی سی آئی عہدوں پرکسی وزیر یا سرکاری ملازم کو تعینات نہ کیاجائے کمیشن کی تجویز
بی سی سی آئی کے صدر،سیکرٹری،جوائنٹ سیکریٹری اور دیگر عہدوں پر فائز افراد کا تعلق بھارت سے ہونا لازم ہے،کمیشن کی تجویز
بھارتی کرکٹ بورڈ کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے تشکیل دیئے گئے جسٹس لودھا کمیشن نے بی سی سی آئی کو 10 تجاویز پیش کی ہیں جس میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ بی سی سی آئی عہدوں پرکسی وزیر یا سرکاری ملازم کو تعینات نہ کیاجائے۔
جسٹس لودھا کمیشن نے کرپشن کی روک تھام کے لئے اپنی 10 تجاویزمیں سے ایک میں کہا ہے کہ کرپشن کو روکنے کے لئے شرط لگانے کو قانونی قرار دیا جائے اور کھلاڑیوں اورآفیشلز کے سوا عام افراد کو رجسٹرڈ ویب سائٹ پرشرط لگانے کی اجازت دی جائے، آئی پی ایل اور بی سی سی آئی کی گورننگ باڈی کو علیحدہ علیحدہ کیا جائے اور آئی پی ایل میں چیف گورننگ باڈی کو گورننگ کونسل کہا جائے گا جو 9 ممبران پر مشتمل ہوگا۔
کمیشن نے آئی پی ایل کے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر سندر رامان کو 2013 میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے گئے جب کہ کمیشن نے قراردیا کہ بی سی سی آئی کے اہم عہدے جیسا کے صدر، سیکرٹری، جوائنٹ سیکریٹری، ٹریژرار اور دیگر عہدوں پر فائز افراد کا تعلق بھارت سے ہونا لازم ہے اور ان عہدوں پر تعینات افراد کی عمر70 سال سے کم ہو اور بی سی سی آئی عہدوں پرکسی وزیر یا سرکاری ملازم کو تعینات نہ کیاجائے۔
کمیشن نے تجویز دی کہ بی سی سی آئی عہدوں پر تعینات کسی بھی شخص کی مدت کو 3 سال کیا جائے اور ایک عہدے پر تعینات ہونے والا شخص تین مرتبہ سے زائد عہدے پرفائزنہیں ہونا چاہیئے۔ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ڈھانچے میں یکسانیت ہونی چاہیئے اور ایسوسی ایشن کی باڈی کو تاحیات ذمہ داریاں نہیں سونپی جانی چاہئے اور بی سی سی آئی کو ایسوسی ایشن بورڈز کے فنڈز میں شافیت لاتے ہوئے آڈٹ کرنا چاہئے۔
بی سی سی آئی کی جانب سے ایسوسی ایشن بورڈز کو دی جانے والی گرانٹ کا تعلق ریاستی کھیلوں کی ترقی اورانفرااسٹرکچر پرانحصارہونا چاہئے اور ریاستی ایسوسی ایشن کو کھیلوں کے حوالے سے کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنا چاہئے۔
جسٹس لودھا کمیشن نے کرپشن کی روک تھام کے لئے اپنی 10 تجاویزمیں سے ایک میں کہا ہے کہ کرپشن کو روکنے کے لئے شرط لگانے کو قانونی قرار دیا جائے اور کھلاڑیوں اورآفیشلز کے سوا عام افراد کو رجسٹرڈ ویب سائٹ پرشرط لگانے کی اجازت دی جائے، آئی پی ایل اور بی سی سی آئی کی گورننگ باڈی کو علیحدہ علیحدہ کیا جائے اور آئی پی ایل میں چیف گورننگ باڈی کو گورننگ کونسل کہا جائے گا جو 9 ممبران پر مشتمل ہوگا۔
کمیشن نے آئی پی ایل کے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر سندر رامان کو 2013 میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے گئے جب کہ کمیشن نے قراردیا کہ بی سی سی آئی کے اہم عہدے جیسا کے صدر، سیکرٹری، جوائنٹ سیکریٹری، ٹریژرار اور دیگر عہدوں پر فائز افراد کا تعلق بھارت سے ہونا لازم ہے اور ان عہدوں پر تعینات افراد کی عمر70 سال سے کم ہو اور بی سی سی آئی عہدوں پرکسی وزیر یا سرکاری ملازم کو تعینات نہ کیاجائے۔
کمیشن نے تجویز دی کہ بی سی سی آئی عہدوں پر تعینات کسی بھی شخص کی مدت کو 3 سال کیا جائے اور ایک عہدے پر تعینات ہونے والا شخص تین مرتبہ سے زائد عہدے پرفائزنہیں ہونا چاہیئے۔ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ڈھانچے میں یکسانیت ہونی چاہیئے اور ایسوسی ایشن کی باڈی کو تاحیات ذمہ داریاں نہیں سونپی جانی چاہئے اور بی سی سی آئی کو ایسوسی ایشن بورڈز کے فنڈز میں شافیت لاتے ہوئے آڈٹ کرنا چاہئے۔
بی سی سی آئی کی جانب سے ایسوسی ایشن بورڈز کو دی جانے والی گرانٹ کا تعلق ریاستی کھیلوں کی ترقی اورانفرااسٹرکچر پرانحصارہونا چاہئے اور ریاستی ایسوسی ایشن کو کھیلوں کے حوالے سے کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنا چاہئے۔