2015 کے دوران سندھ بھر میں 74 ہزار 806 مقدمات زیر التوا
2015 کے دوران عدالتوں سے صرف 8 ہزار 866 مجرموں کو سزا سنائی گئی
سند ھ بھر کے 27 اضلاع کی تمام ماتحت عدالتوں کی سالانہ کارگردگی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق2015ء میں سندھ بھر کی تمام ماتحت عدالتوں نے 31 ہزار 501 مقدمات نمٹائے جبکہ 74 ہزار 806 مقدمات التواکا شکار ہیں ، 22ہزار 635مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے ، صرف8ہزار866 مجرموں کو سزا سنائی گئی سندھ کی27 اضلاع کی عدالتوں میں سزا کا تناسب صرف 28.15 فیصد رہا جبکہ 71.85 فیصد ملزمان رہا ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق 2015 میں سندھ بھر کی27اضلاع کی تمام ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ 6 ہزار 307 مقدمات زیر التوا تھے جبکہ 31 ہزار 501 مقدمات نمٹائے گئے۔
کراچی کے 5 اضلاع میں 44 ہزار 672 زیر سماعت تھے، صرف 8 ہزار 797 مقدمات نمٹائے گئے تھے ضلع جنوبی کی عدالتوں نے2500 مقدمات کا فیصلہ سنایا، 105 ملزمان بری ہوئے جبکہ01 15 مجرموں کو سزا سنائی گئی، سزا کا تناسب 59.90 فیصد رہا، ضلع شرقی کی عدالتوں نے 1766مقدمات نمٹائے، 689 ملزمان کے خلاف کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے جنھیں بری کیاگیا جبکہ 1077مجرموں کو سزا سنائی گئی، سزا کا تناسب 60 فیصد رہا ، ضلع وسطی کی عدالتوں نے1791مقدمات کے فیصلے کیے 1007ملزمان کے خلاف استغاثہ شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا جنھیں عدم ثبوت پر بری کیا گیا صرف784مجرموں کو سزا سنائی گئی تھی ۔
سزا کا تناسب 43.77 فیصد ریا ۔ ضلع غربی کی عدالتوں نے1062مقدمات کے فیصلے کیے، 546 مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے جنھیں رہا کردیا گیا تھا جبکہ 516 مجرموں کو سزا سنائی گئی سزا کا تناسب 48.59 تھا، ضلع ملیر کی عدالتوں نے 1672مقدمات نمٹائے 1004مقدمات میں ملوث ملزمان کے خلاف پراسیکیوٹرز شواہد پیش کرنے میں نکام رہے جبکہ 668مجرموں کو سزا دی گئی، ضلع ملیر میں سزا کا تناسب 39فیصد رہا ، موجودہ صورت حال کے مطابق پانچوں اضلاع میں 35 ہزار 875 مقدمات التوا کا شکار ہیں ۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے صرف 1324 مقدمات نمٹائے، دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث879 ملزمان پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث جھوٹے ثابت ہوئے صرف445مجرموں کوسزا دی گئی ، سزاکا تناسب صرف33.61فیصد رہا ، جبکہ 3 ہزار 633 مقدمات تاحال التوا کا شکار ہیں، انسداد بدعنوانی کے صوبائی عدالت نے 2015 میں بدعنوانی میں ملوث ملزمان کے صرف 194مقدمات کا فیصلہ سنایا، پراسیکیوٹرکی جانب سے شواہد پیش نہ کرنے پر 168بدعنوانی کے مقدمات میں نامزد ملزمان بری ہوگئے جبکہ صرف 26 مجرموں کوسزا دی گئی۔
سزا کا تناسب صرف13فیصد تھا جبکہ1594مقدمات التوا کا شکارہیں، انسداد منشیات کے خصوصی عدالتوں نے374 منشیات اسمگلنگ کیس نمٹائے180ملزمان کے خلاف مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے جبکہ194مجرموں کو سزا سنائی گئی ، اور سزا کا تناسب31فیصد رہا ، 2 ہزار 729 مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق2015ء میں سندھ بھر کی تمام ماتحت عدالتوں نے 31 ہزار 501 مقدمات نمٹائے جبکہ 74 ہزار 806 مقدمات التواکا شکار ہیں ، 22ہزار 635مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے ، صرف8ہزار866 مجرموں کو سزا سنائی گئی سندھ کی27 اضلاع کی عدالتوں میں سزا کا تناسب صرف 28.15 فیصد رہا جبکہ 71.85 فیصد ملزمان رہا ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق 2015 میں سندھ بھر کی27اضلاع کی تمام ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ 6 ہزار 307 مقدمات زیر التوا تھے جبکہ 31 ہزار 501 مقدمات نمٹائے گئے۔
کراچی کے 5 اضلاع میں 44 ہزار 672 زیر سماعت تھے، صرف 8 ہزار 797 مقدمات نمٹائے گئے تھے ضلع جنوبی کی عدالتوں نے2500 مقدمات کا فیصلہ سنایا، 105 ملزمان بری ہوئے جبکہ01 15 مجرموں کو سزا سنائی گئی، سزا کا تناسب 59.90 فیصد رہا، ضلع شرقی کی عدالتوں نے 1766مقدمات نمٹائے، 689 ملزمان کے خلاف کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے جنھیں بری کیاگیا جبکہ 1077مجرموں کو سزا سنائی گئی، سزا کا تناسب 60 فیصد رہا ، ضلع وسطی کی عدالتوں نے1791مقدمات کے فیصلے کیے 1007ملزمان کے خلاف استغاثہ شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا جنھیں عدم ثبوت پر بری کیا گیا صرف784مجرموں کو سزا سنائی گئی تھی ۔
سزا کا تناسب 43.77 فیصد ریا ۔ ضلع غربی کی عدالتوں نے1062مقدمات کے فیصلے کیے، 546 مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے جنھیں رہا کردیا گیا تھا جبکہ 516 مجرموں کو سزا سنائی گئی سزا کا تناسب 48.59 تھا، ضلع ملیر کی عدالتوں نے 1672مقدمات نمٹائے 1004مقدمات میں ملوث ملزمان کے خلاف پراسیکیوٹرز شواہد پیش کرنے میں نکام رہے جبکہ 668مجرموں کو سزا دی گئی، ضلع ملیر میں سزا کا تناسب 39فیصد رہا ، موجودہ صورت حال کے مطابق پانچوں اضلاع میں 35 ہزار 875 مقدمات التوا کا شکار ہیں ۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے صرف 1324 مقدمات نمٹائے، دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث879 ملزمان پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث جھوٹے ثابت ہوئے صرف445مجرموں کوسزا دی گئی ، سزاکا تناسب صرف33.61فیصد رہا ، جبکہ 3 ہزار 633 مقدمات تاحال التوا کا شکار ہیں، انسداد بدعنوانی کے صوبائی عدالت نے 2015 میں بدعنوانی میں ملوث ملزمان کے صرف 194مقدمات کا فیصلہ سنایا، پراسیکیوٹرکی جانب سے شواہد پیش نہ کرنے پر 168بدعنوانی کے مقدمات میں نامزد ملزمان بری ہوگئے جبکہ صرف 26 مجرموں کوسزا دی گئی۔
سزا کا تناسب صرف13فیصد تھا جبکہ1594مقدمات التوا کا شکارہیں، انسداد منشیات کے خصوصی عدالتوں نے374 منشیات اسمگلنگ کیس نمٹائے180ملزمان کے خلاف مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے جبکہ194مجرموں کو سزا سنائی گئی ، اور سزا کا تناسب31فیصد رہا ، 2 ہزار 729 مقدمات التوا کا شکار ہیں۔