سعودی عرب اورایران کے تنازع میں متوازن پالیسی اختیارکریں گے سرتاج عزیز
پاکستان او آئی سی کے رکن اور دوست ملک کی حیثیت سے معاملے کے حل کے لئے کردارادا کرنےکوتیارہے، مشیرخارجہ
KARACHI:
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے تاہم اس تنازع پر متوازن پالیسی اختیار کریں گے۔
قومی اسمبلی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازع میں متوازن پالیسی اختیارکریں گے اور اس حوالے سےآئندہ چند روز میں پارلیمانی رہنماؤں کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی جب کہ پاکستان او آئی سی کے رکن اور دوست ملک کی حیثیت سے معاملے کے حل کے لئے کردارادا کرنے کوتیارہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات متعدد بار منقطع ہوئے تاہم موجودہ حالات میں سفارتی تعلقات منقطع ہونے پر تشویش ہے، اس صورتحال سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں، ہمارے لئے اپنی سیکیورٹی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
اجلاس کے دوران قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کے لئے وقت مانگا اور بات کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی اسپیکرمرتضی جاوید عباسی سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس کے بعد ڈپٹی اسپکر نے اپوزیشن کی تجویز پر تمام ارکان کو 2،2 منٹ بات کرنے کی اجازت دی۔ اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگرسعودی عرب ایران کامعاملہ نازک ہےتوحکومت ایوان کوان کیمرابریفنگ دے،پاکستان کو بے بس نہیں رہناچاہیےاورآگے بڑھ کرتنازع کاحل نکالیں،ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح تمام مسلم امہ کو ایک جگہ بٹھائیں، سرتاج عزیزکل ہی تمام پارلیمانی رہنماؤں کوبلاکران کیمرہ بریفنگ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کا دورہ اتنا اہم نہیں تھا،وزیراعظم کو ایران سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک جانا چاہئے تھا، ہمیں خوف ہے کہ موجودہ کشیدگی کی صورت میں کہیں پاکستان میدان جنگ نہ بن جائے۔ خورشید شاہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے اسمبلی میں پالیسی بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی بیان ہےجودفترخارجہ نے لکھ کر مشیر خارجہ کودیااورپڑھنےکاکہا جب کہ یہ بیان ہم نے صبح اخبارات میں پڑھا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا ایوان میں کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان مسلم امہ کی رہنمائی کرتا تھا اور آج مشیر خارجہ کہتے ہیں کہ سعودی وزیرخارجہ کے دورہ پاکستان کے بعد تفصیلی بیان دوں گا سرتاج عزیزکی تقریرکےبعدلگتاہےایران سعودی تنازع پراب تک پالیسی ہی نہیں بنائی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان3 سپر پاورز کا پڑوسی ہے، پاکستان کو اپنی اہمیت کااندازہ نہیں، اس وقت سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ پاکستان خود کو کیسے بچائے جب کہ صاحبزادہ طارق اللہ نے ایوان میں تجویز پیش کی جائے سعودی عرب اور ایران کے تنازع پر ایک وفد بنایا جائے تو دونوں ملکوں کو مذاکرات پر قائل کرے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے تاہم اس تنازع پر متوازن پالیسی اختیار کریں گے۔
قومی اسمبلی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازع میں متوازن پالیسی اختیارکریں گے اور اس حوالے سےآئندہ چند روز میں پارلیمانی رہنماؤں کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی جب کہ پاکستان او آئی سی کے رکن اور دوست ملک کی حیثیت سے معاملے کے حل کے لئے کردارادا کرنے کوتیارہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات متعدد بار منقطع ہوئے تاہم موجودہ حالات میں سفارتی تعلقات منقطع ہونے پر تشویش ہے، اس صورتحال سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں، ہمارے لئے اپنی سیکیورٹی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
اجلاس کے دوران قائدحزب اختلاف خورشید شاہ نے اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کے لئے وقت مانگا اور بات کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی اسپیکرمرتضی جاوید عباسی سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس کے بعد ڈپٹی اسپکر نے اپوزیشن کی تجویز پر تمام ارکان کو 2،2 منٹ بات کرنے کی اجازت دی۔ اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگرسعودی عرب ایران کامعاملہ نازک ہےتوحکومت ایوان کوان کیمرابریفنگ دے،پاکستان کو بے بس نہیں رہناچاہیےاورآگے بڑھ کرتنازع کاحل نکالیں،ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح تمام مسلم امہ کو ایک جگہ بٹھائیں، سرتاج عزیزکل ہی تمام پارلیمانی رہنماؤں کوبلاکران کیمرہ بریفنگ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کا دورہ اتنا اہم نہیں تھا،وزیراعظم کو ایران سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک جانا چاہئے تھا، ہمیں خوف ہے کہ موجودہ کشیدگی کی صورت میں کہیں پاکستان میدان جنگ نہ بن جائے۔ خورشید شاہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے اسمبلی میں پالیسی بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی بیان ہےجودفترخارجہ نے لکھ کر مشیر خارجہ کودیااورپڑھنےکاکہا جب کہ یہ بیان ہم نے صبح اخبارات میں پڑھا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا ایوان میں کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان مسلم امہ کی رہنمائی کرتا تھا اور آج مشیر خارجہ کہتے ہیں کہ سعودی وزیرخارجہ کے دورہ پاکستان کے بعد تفصیلی بیان دوں گا سرتاج عزیزکی تقریرکےبعدلگتاہےایران سعودی تنازع پراب تک پالیسی ہی نہیں بنائی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان3 سپر پاورز کا پڑوسی ہے، پاکستان کو اپنی اہمیت کااندازہ نہیں، اس وقت سب سے اہم ایشو یہ ہے کہ پاکستان خود کو کیسے بچائے جب کہ صاحبزادہ طارق اللہ نے ایوان میں تجویز پیش کی جائے سعودی عرب اور ایران کے تنازع پر ایک وفد بنایا جائے تو دونوں ملکوں کو مذاکرات پر قائل کرے۔