2008 میں اسٹاک مارکیٹ کا بحران جہانگیرصدیقی کی وجہ سے ہوا ڈاکٹرعاصم کا انکشاف

تفتیش میں پیش رفت کی رپورٹ کے بعدریمانڈمیں مزید 2 ہفتے کی توسیع کردی گئی


Staff Reporter January 06, 2016
نفسیاتی مرض لاحق ہے،خودکشی کرسکتے ہیں،اسپتال میں داخل کرایاجائے،رپورٹ عدالت میں پیش فوٹو: فائل

نیب کی جانب سے ڈاکٹر عاصم سے تفتیش میں پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے بعدمزیدریمانڈ کی درخواست منظورکرتے ہوئے 2ہفتے کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کردی۔

ڈاکٹر ہارون کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ حالات میں ڈاکٹرعاصم کی تھراپی سے بہتر نتائج نہیں آئیں گے بلکہ نقصان کا اندیشہ ہے جبکہ تفتیش میں پیشرفت سے متعلق رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے انکشاف کیا ہے کہ 2008-09 کے اسٹاک ایکسچینج کابحران جہانگیر صدیقی کیلیے17کروڑ امریکی ڈالرزکے رائٹس کی منظوری کی وجہ سے پیداہوا، جس کے مرکزی کردارایک اسٹاک بروکر، سابق ڈی آئی جی اورسابق وزیر خزانہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما تھے۔

جنھوں نے سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے توسط سے جہانگیرصدیقی گروپ کو فائدہ پہنچایا اورحصص یافتگان کونقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے بتایاکہ سابق ڈی آئی جی غلام محمدملکانی کے ذریعے جہانگیرصدیقی نے حیدرآبادسے تعلق رکھنے والے نویدقمرتک رسائی حاصل کی تاکہ جہانگیرصدیقی کیلیے 17 کروڑڈالرزکے رائٹس کی منظوری کرائی جاسکے ، ڈاکٹر عاصم نے بھی اس سلسلے میں اپناکردار اداکیا،ڈی آئی جی ملکانی کے ڈاکٹر عاصم سے بھی گھریلوتعلقات تھے،تفتیشی افسر نے مؤقف اختیارکیا کہ سابق ڈی آئی جی غلام محمدملکانی جہانگیر صدیقی گرو پ کے ملازم یا پارٹنر تھے۔

اس کے بارے میں ابھی تفتیش کرناہے تفتیشی افسر ضمیرعباسی کے مطابق مجاز اتھارٹی کے ذریعے ایس ای سی پی اور اسٹاک ایکسچینج سے رابطہ کرلیاگیاہے۔ تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرعاصم نے ٹرسٹ کے نام پر رفاعی پلاٹس حاصل کرکے خلاف قواعدتجارتی مقاصد کے لیے استعمال کی،اس سلسلے میں پرائس کمیٹی اورکے ڈی اے کی گورننگ باڈی سے منظوری نہیں لی گئی،2002-03میں لیزکی بحالی سابق جسٹس عبدالرحمٰن کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارش پرکی گئی ،اس سلسلے میں جسٹس(ر)عبدالرحمٰن کوبھی نوٹس جاری کیاجاچکاہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت سے ڈاکٹرعاصم کے جسمانی ریمانڈمیں توسیع کی استدعاکرتے ہوئے مؤقف اختیارکیاکہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف منی لانڈرنگ سے متعلق80 فیصد انکوائری مکمل کرلی گئی ہے،دوران سماعت تفتشی افسرنے عدالت کوبتایاکہ ماہرنفسیات سے ڈاکٹرعاصم کوچیک اپ کرایاگیاہے ماہرنفسیات کی رپورٹ کے مطابق مسلسل حراست سے مایوسی،خوف اورقوت فیصلہ بری طرح متاثرہے،مسلسل ڈپریشن کی وجہ سے وہ خودکشی کی طرف راغب ہوسکتے ہیں،ڈاکٹرعاصم کوشدیدنفسیاتی مرض کاسامناہے،انھیں فوری اسپتال میں داخل کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔

رپورٹ کے بعد تفتشی افسر نے عدالت کو بتا یا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف منی لانڈرنگ کی تفتیس اسی فیصد مکمل ہوچکی ہے20 فیصدمانگی گئی ہے6 ارب روپے کرپشن کے ثبوت مل چکے ہیں جبکہ ان کا اسپتال کے پینل پر 2007-15کے دوران 56 سرکاری و نیم سرکاری ادارے تھے ،ڈاکٹر عاصم کے اثر ورسوخ کی وجہ سے وہ انک من پسند نرخوں پر معاملات طے کرتے تھے ، اس کے علاوہ اوور بلنگ کی مد میں بھی 3ارب روپے کمائے ، تفتیشی افسر کے مطابق ضیاالدین اسپتال کے عملے نے دوران تفتیس کوئی تعاون نہیں کیا ہے تاہم اسپتال سے ڈیٹا ریکور کیا گیاہے۔

تفتیشی افسر کی رپورٹ میں مزید بتایاگیا کہ کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈاکٹر عاصم کے ایماپرڈائریکٹرگیس نے ڈسٹری بیوشن سے متعلق مری گیس کمپنی پرائیویٹ لمیٹیڈ کو کوٹ ادو پاور پراجیکٹ کی سپلائی 2010اور 2013 میں روکنے کا حکم جاری کیا گیا، 2013میں کوٹ ادو پاورکی گیس اینگرو یوریا کو فراہم کی گئی،ڈاکٹر عاصم اور ان کے اہل خانہ کے 26 اکاونٹس سے منی لانڈنگ کی گئی جبکہ پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے ملک کی تایخ میں بدترین کرپشن کی ہے ،ڈاکٹرعاصم کے وکلانے اپنے دلائل میں کہاکہ ملک میں بہت سارے لوگ لوٹ مارکررہے ہیں لیکن ڈاکٹر عاصم پرجھوٹامقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کرتے ہوتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ان کے ایم آئی آراور دیگر ٹیسٹ کرائے جائیں ، ڈاکٹر عاصم کے وکلاانور منصور خان اور عامر رضا نقوی ایڈووکیٹس نے مزید ریمانڈ کی شدیدمخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم طویل عرصہ نیب کی تحویل میں رہ چکے ہیں ، ڈاکٹر عاصم کو مزید تحویل میں رکھنا انھیں ذہنی دباؤمیں لاناہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔