آسٹریلیا میں مقیم کینسر کا مریض پاکستانی نوجوان ماں سے ملتے ہی دنیا چھوڑ گیا

حسن سے موت سے قبل ملنا ایک خواب کی طرح تھا جو بالآخر حقیقت بن گیا، بھائی رمیز


ویب ڈیسک January 06, 2016
حسن سے موت سے قبل ملنا ایک خواب کی طرح تھا جو بالآخر حقیقت بن گیا، بھائی رمیز، فوٹو؛ فائل

کینسر کے مرض میں مبتلا لمحہ لمحہ موت کے قریب جاتے حسن نے جب پاکستان میں موجود والدین سے ملنے کی آخری خواہش کا اظہار کیا تو ویزے کے قانونی تقاضے آڑے آگئے اور لگتا تھا کہ وہ اپنی اس آخری خواہش کو کبھی پوری نہ کر پائیں گے لیکن آسٹریلوی حکومت نے انسانی حقوق کے جذبے اور سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور اس کی والدہ سے ملنے کی آخری خواہش پوری کردی لیکن اس ملاقات کے چند روز بعد ہی حسن خالق حقیقی سے جا ملا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 25 سالہ پاکستانی نوجوان حسن آصف اسٹوڈینٹ ویزا پر آسٹریلیا گیا تھا جہاں دوران علاج اس میں کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ حسن آصف مزید چند ہفتے سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا اور جب اس حوالے سے حسن کے والدین کو علم ہوا تو انہوں نے آسٹریلیا کے ویزے کے لیے درخواست دی لیکن انہیں ویزہ دینے سے صاف انکارکردیا گیا۔ حسن نے اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آخری مرتبہ اپنی والدہ اوربھائی سے ملنا چاہتا ہے لیکن اسلام آباد میں آسٹریلوی ہائی کمیشن نے یہ کہہ کران کی والدہ اور بھائی کی درخواست مسترد کردی کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ خاندان پاکستان واپس نہیں آئے گا۔

حسن آصف کی والدہ کو ویزہ جاری نہ کرنے پر پناہ گزینوں کی تنظیم میلبرن سٹی مشن نے امیگریشن وزیرسے اپیل کی کہ وہ اس غیرمعمولی حالات میں حسن آصف کو رعایت دیں جب کہ اس حوالے سے تنظیم نے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا کہ امیگریشن وزیر حسن آصف سے اہلخانہ کی آخری ملاقات کرانے کے لیے خود مداخلت کریں اورغیرمعمولی حالات کو مدنظررکھتے ہوئے حسن کی والدہ اور بھائی کا ویزہ جاری کریں۔ اسی طرح اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے بھی امیگریشن وزیرسے درخواست کی کہ وہ بیوروکریٹک مسئلے کو جلد حل کریں۔ اس طرح یوں چلائی جانے والی یہ مہم آخر کار رنگ لے آئی اور حسن کی والدہ اور اس کے بھائی رمیز کو آسٹریلیا جانے کی اجازت مل گئی۔

حسن کے والدین ہزاروں کلو میٹر کا سفر طے کر کے 29 دسمبر کو اپنے بیٹے کے پاس پہنچ گئے اور اس کی آخری خواہش پوری تو ہوگئی لیکن چند روز بعد ہی والدہ کے انتظارمیں کینسر سے جنگ لڑنے والا حسن زندگی کی بازی ہار گیا اور ماں کو دیکھنے کے لیے ترستی آنکھیں ماں کو دیکھنے کے چند دن بعد ہی بند ہوگئیں۔ حسن کے بھائی رمیز کا کہنا ہے کہ بھائی سے موت سے قبل ملنا ایک خواب کی طرح تھا جو بالآخر حقیقت بن گیا اور اس کے لیے وہ ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس ملاقات کے لیے کوششیں کیں اور ایک ناممکن کام کو ممکن بنا دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں