کلیئرنس میں تاخیر سے نجی کنٹینرٹرمینلزجام ہونے کاخدشہ
کسٹمزکی زائدویلیوپرڈیوٹی اسیسمنٹ کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیرکا باعث
بین الاقوامی سطح پرفنشڈ پروڈکٹس اورصنعتی خام مال کی گرتی ہوئی قیمتوں کے برعکس پاکستان کسٹمز کی درآمدی اشیا کی کسٹمز ویلیوایشن بڑھائے جانے سے سیکڑوں درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس اور برآمدی کنسائمنٹس کی بروقت ترسیل تعطل کا شکار ہوگئی ہے جس سے کراچی اور پورٹ بن قاسم کی بندرگاہوں میں قائم تمام نجی کنٹینر ٹرمینلز جام ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
اس ضمن میں کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ندیم کامل نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر تصدیق کی کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے حقائق کے برعکس زائد ویلیو پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی اسیسمنٹ کی وجہ سے درآمدکنندگان مضطرب ہیں کیونکہ عالمی مارکیٹ میں جاری کساد بازاری کے سبب پٹروکیمیکل، پلاسٹک سمیت دیگر صنعتی خام مال اور فنشڈ پروڈکٹس کی قیمتوں میں کمی کا رحجان غالب ہے اور کسٹمز کی سطح پر زائد ویلیوایشن کی وجہ سے درآمدی پروڈکٹس کی لاگت بڑھنے کے باعث درآمدکنندگان کو کاروبار میں نقصان پہنچ رہا ہے جس کے سبب کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کسٹمز کے متعلقہ حکام بین الاقوامی مارکیٹوں میں اشیا کی گرتی ہوئی قیمتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف90 دن کے ڈیٹا کی بنیاد پر درآمدی مصنوعات کی ویلیواسیسمنٹ کررہے ہیں جو انتہائی غیرمنصفانہ اقدام ہے کیونکہ اس اقدام سے درآمدکنندگان پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کا اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے جس کے سبب کسٹمزاورٹریڈ سیکٹر کے درمیان ویلیواسیسمنٹ سے متعلق تنازع بھی شدت اختیارکرتا چلاجارہا ہے اور یہی عوامل تمام نجی کنٹینرٹرمینلز پررش کا سبب بن رہے ہیں۔
ندیم کامل نے بتایا کہ ٹریڈ سیکٹر سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد مخصوص قسم کی پروڈکٹس مستقل بنیادوں پر درآمدکر رہی ہے جس سے محکمہ کسٹمز کے متعلقہ حکام بخوبی آگاہ ہیں اور ایماندارانہ انداز میں درآمدات کرنے والے امپوٹرز کا پروفائل بھی کسٹمز حکام کے پاس دستیاب ہے لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ پاکستان کسٹمز کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے عمل میں متعلقہ امپورٹر کے پروفائل کو خاطر میں ہی نہیں لاتے۔
اس ضمن میں کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ندیم کامل نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر تصدیق کی کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے حقائق کے برعکس زائد ویلیو پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی اسیسمنٹ کی وجہ سے درآمدکنندگان مضطرب ہیں کیونکہ عالمی مارکیٹ میں جاری کساد بازاری کے سبب پٹروکیمیکل، پلاسٹک سمیت دیگر صنعتی خام مال اور فنشڈ پروڈکٹس کی قیمتوں میں کمی کا رحجان غالب ہے اور کسٹمز کی سطح پر زائد ویلیوایشن کی وجہ سے درآمدی پروڈکٹس کی لاگت بڑھنے کے باعث درآمدکنندگان کو کاروبار میں نقصان پہنچ رہا ہے جس کے سبب کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کسٹمز کے متعلقہ حکام بین الاقوامی مارکیٹوں میں اشیا کی گرتی ہوئی قیمتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف90 دن کے ڈیٹا کی بنیاد پر درآمدی مصنوعات کی ویلیواسیسمنٹ کررہے ہیں جو انتہائی غیرمنصفانہ اقدام ہے کیونکہ اس اقدام سے درآمدکنندگان پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کا اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے جس کے سبب کسٹمزاورٹریڈ سیکٹر کے درمیان ویلیواسیسمنٹ سے متعلق تنازع بھی شدت اختیارکرتا چلاجارہا ہے اور یہی عوامل تمام نجی کنٹینرٹرمینلز پررش کا سبب بن رہے ہیں۔
ندیم کامل نے بتایا کہ ٹریڈ سیکٹر سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد مخصوص قسم کی پروڈکٹس مستقل بنیادوں پر درآمدکر رہی ہے جس سے محکمہ کسٹمز کے متعلقہ حکام بخوبی آگاہ ہیں اور ایماندارانہ انداز میں درآمدات کرنے والے امپوٹرز کا پروفائل بھی کسٹمز حکام کے پاس دستیاب ہے لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ پاکستان کسٹمز کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے عمل میں متعلقہ امپورٹر کے پروفائل کو خاطر میں ہی نہیں لاتے۔