پاکستان وامریکا کا دہری شہریت والے افراد کے انکم ٹیکسبینک اکاؤنٹس کی معلومات کے تبادلے پراتفاق

اقدام کا مقصد ٹیکس چوری اورممکنہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ہے، امریکا میں یہ ٹول منی لانڈرنگ کیخلاف اہم ثابت ہوا، رپورٹ

اقدام کا مقصد ٹیکس چوری اورممکنہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ہے، امریکا میں یہ ٹول منی لانڈرنگ کیخلاف اہم ثابت ہوا، رپورٹ فوٹو: فائل

پاکستان اور امریکا کے درمیان دہری شہریت رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے انکم ٹیکس اوربینک اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے تاکہ ٹیکس چوری اورممکنہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کی جاسکے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ایسے پاکستانی شہری جن کے پاس امریکی شہریت ہو ان کے انکم ٹیکس اور بینک اکاؤنٹس کے بارے میں امریکا اور پاکستان کے مابین امریکی فارن اکاؤنٹس کمپلائنس ایکٹ (ایف اے ٹی سی اے)کے تحت معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت ان معلومات کے تبادلے کیلیے 2 طرح کے ماڈل اختیار کیے جاتے ہیں۔


ایک ماڈل ''انٹرنیشنل ایگریمنٹ ون'' کہلاتا ہے اوردوسرا ماڈل ''انٹرنیشنل ایگریمنٹ ٹو''کہلاتا ہے۔ پہلا ماڈل غیر ملکی مالیاتی اداروں کوپابند کرتا ہے کہ وہ اپنی حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ معلومات ''شیئر'' کریں جو بعد میں امریکی انٹرنل ریونیو (آئی آرایس) کو یہ معلومات فراہم کریں۔ دوسرے ماڈل کے تحت غیرملکی مالیاتی ادارے براہ راست آئی آر ایس کو یہ معلومات فراہم کرتی ہیں اور اسی میکنزم کے تحت غیرملکی مالیاتی ادارے آئی آرایس کے ساتھ رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکا کیساتھ اس معاملے پر تعاون کے لیے دوسرے ماڈل کا انتخاب کیا ہے اوراس کے تحت لگ بھگ کئی پاکستانی بینک اورمالیاتی ادارے آئی آر ایس کے ساتھ شریک اداروں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس طریقہ کارکے مطابق یہ ادارے ان امریکی شہریوں کی معلومات آئی آر ایس کوفراہم کریں گے جن کے پاکستان میں بھی اکاؤنٹس ہوں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف اے ٹی سی اے جس کا اجرا2010ء میں ہوا تھا، امریکی حکام اس کو ان امریکی شہریوں کی جانب سے ٹیکس چوری کے اقدام کو روکنے کے سلسلے میں ایک اہم ''ٹول''قراردیتے ہیں جن کے ملک سے باہر اکاؤنٹس ہوں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کیساتھ ساتھ یہ قانون منی لانڈرنگ کی روک تھام کا اہم ذریعہ بھی سمجھاجاتاہے۔
Load Next Story