پاکستان سے چاول کی درآمد زیرغورہےانڈونیشیا

اسٹیٹ لاجسٹکس ایجنسی پاکستانی ذخائر کی تکنیکی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے


Business Desk January 08, 2016
درآمدات کیلیے حکومتی سطح پرمفاہمتی یادداشت تیارکی جارہی ہے،وزیر تجارت فوٹو: فائل

انڈونیشی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں طویل خشک سالی کے باعث چاول کے قلیل ذخائر کی وجہ سے پاکستان سے چاول کی درآمدات کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔

انڈونیشی اخبار جکارتہ پوسٹ کے مطابق وزیر تجارت تھامس لمبونگ نے جکارتہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم ابھی تک پاکستان سے درآمدات کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کے ساتھ چاول کی درآمدات کے لیے حکومتی سطح پر مفاہمتی یادداشت تیار کر رہے ہیں، اسٹیٹ لاجسٹکس ایجنسی (بولاگ) پاکستانی چاول کے ذخائر کی تکنیکی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے معاون اقتصادی وزیر ڈارمین ناسوٹین نے کہاتھاکہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث چاول کی کاشت اکتوبر کے بجائے نومبر میں کی گئی تھی جس کی وجہ سے انڈونیشیا کے متعدد علاقوں میں فصل کی کٹائی کا وقت بھی متاثر ہوا اور یہی وجہ ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چاول کے ذخائر میں کمی آئی، ہمارا اندازہ ہے کہ مارچ تک چاول کے ذخائر 13لاکھ 50ہزار ٹن ہونگے ۔

تاہم عموماً اس وقت ہمارے پاس 15 لاکھ ٹن کے ذخائر ہوتے تھے لہٰذا چاول کی اس قلت کو پورا کرنے کے لیے ہم پاکستان اور میانمار کے ساتھ مفاہمی یادداشت پر دستخط کا جائزہ لے رہے ہیں، کم ذخائر کے باعث قیمتوں میں اضافے کے خدشات کی وجہ سے احتیاطی اقدامات کے طور پر معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہم بھارت سے بھی ایم اویوکی تجویز بھی دے رہے ہیں کیونکہ وہ چاول کا بڑا ایکسپورٹر رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں