سندھ میں 216 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
سائیں سرکار نے صرف محکمہ تعلیم میں قومی خزانے کو ایک ارب 44 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا،آڈیٹرجنرل رپورٹ
سندھ میں پیپلزپارٹی کے 8 سالہ دور اقتدار میں تمام سرکاری محکموں میں 216 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے گزشتہ 8 سالہ دوراقتدارمیں سندھ کے تمام سرکاری محکموں میں مجموعی طورپر 216 ارب روپے کے غبن کے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے تمام سرکاری محکموں میں 8 سال کے دوران 2 کھرب 16 ارب ( 216 ارب) روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں اور صرف محکمہ تعلیم میں قومی خزانے کو ایک ارب 44 کروڑ روپے نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 09-2008 میں قومی خزانے کو 32 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا جب کہ مالی سال 11-2010 میں مختلف محکموں میں 15 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں، مالی سال 13-2012 میں 58 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ مالی سال 14-2013 میں سندھ حکومت نے قومی خزانے کو 15 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا اور سب سے زیادہ بے ضابطگیاں اور کرپشن مالی سال 15-2014 میں دیکھی گئی جس کے دوران سرکاری محکموں میں 129 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کے نام پر سندھ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی بدعنوانی کی گئی جس کے باعث ورلڈ بینک نے تعلیمی اداروں اور تعلیمی صورتحال کی بہتری کے لئے شروع کئے گئے منصوبے کو بھی بند کردیا اور ورلڈ بینک نے سندھ کو ایک ارب 29کروڑروپے تعلیمی امداد دینے سے انکار کردیا۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں 18 ہزاراسکول چاردیواری سے محروم ہیں جب کہ طلبا کو مفت کتابیں ملیں اور نہ اسکولوں کو فنڈز ملے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے گزشتہ 8 سالہ دوراقتدارمیں سندھ کے تمام سرکاری محکموں میں مجموعی طورپر 216 ارب روپے کے غبن کے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے تمام سرکاری محکموں میں 8 سال کے دوران 2 کھرب 16 ارب ( 216 ارب) روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں اور صرف محکمہ تعلیم میں قومی خزانے کو ایک ارب 44 کروڑ روپے نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 09-2008 میں قومی خزانے کو 32 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا جب کہ مالی سال 11-2010 میں مختلف محکموں میں 15 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں، مالی سال 13-2012 میں 58 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ مالی سال 14-2013 میں سندھ حکومت نے قومی خزانے کو 15 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا اور سب سے زیادہ بے ضابطگیاں اور کرپشن مالی سال 15-2014 میں دیکھی گئی جس کے دوران سرکاری محکموں میں 129 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ورلڈ بینک کے پروجیکٹ کے نام پر سندھ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی بدعنوانی کی گئی جس کے باعث ورلڈ بینک نے تعلیمی اداروں اور تعلیمی صورتحال کی بہتری کے لئے شروع کئے گئے منصوبے کو بھی بند کردیا اور ورلڈ بینک نے سندھ کو ایک ارب 29کروڑروپے تعلیمی امداد دینے سے انکار کردیا۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں 18 ہزاراسکول چاردیواری سے محروم ہیں جب کہ طلبا کو مفت کتابیں ملیں اور نہ اسکولوں کو فنڈز ملے۔