پاکستان سعودی اتحاد کا حصہ بنا تو ہمارے لیے مشکل ہوجائے گی عمران خان

ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی میں معاملات سنبھالنے کیلیے پاکستان کردار ادا کرسکتا ہے، چیئرمین تحریک انصاف


ویب ڈیسک January 08, 2016
ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی میں معاملات سنبھالنے کیلیے پاکستان کردار ادا کرسکتا ہے، چیئرمین تحریک انصاف، فوٹو؛ فائل

RAWAT: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودی اتحاد کا حصہ بنا تو ہمارے لیے مشکل ہوجائے گی جب کہ کشیدگی بڑھنے سے مسلم اُمہ کو نقصان ہوگا تاہم پاکستان معاملات کو سنبھالنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایرانی وسعودی سفیر سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جس میں سعودی عرب اورایران کشیدگی پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال جاننے کے لیے ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقاتیں کی جس میں ایرانی سفیر نے بتایا کہ 34 رکنی اتحاد دہشت گردی کے نہیں بلکہ ایران کے خلاف ہے اس لیے ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ پاکستان اس کے خلاف نہیں ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان سعودی اتحاد کا حصہ بنا تو ہمارے لیے مشکل ہوجائے گی جب کہ ایران سعودی تنازعے کے اثرات پاکستان پربھی پڑیں گے اور کشیدگی بڑھنے سے مسلم اُمہ کو نقصان ہوگا تاہم پاکستان معاملات کو سنبھالنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت ایران سعودی تنازعے پر سب کو اعتماد میں لے اور ایران کو یقین دہانی کرائے کہ پاکستان ایران کے خلاف نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈالرز لے کر تلور مروا رہے ہیں اور انہیں خارجہ پالیسی کا حصہ قرار دیا جارہا ہے جب کہ ڈالر لے کر پہلے مجاہدین کو بنایا اور پھر انہی مجاہدین کو نائن الیون کے مارا۔

بھارت کے پٹھان ایئربیس واقعے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی ہم سب نے مذمت کی ہے لیکن پاکستان اور بھارت میں ایسے لوگ ہیں جو دونوں ممالک کے بہتر تعلقات نہیں چاہتے جب کہ خطرہ ہے الزام تراشی سے امن مذاکرات ڈی ریل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی خارجہ پالیسی نہیں جب کہ دفتر خارجہ کے پاس قیادت نہیں، معاملات ذاتی تعلقات پر چل رہے ہیں، لیڈرز کی دوستی بری بات نہیں لیکن دفتر خارجہ کو علم ہونا چاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔