تھرپارکر کی صورت حال پر توجہ دی جائے

تھر کے دیگر چھوٹے بڑے صحت مراکز میں بھی دوائیوں کی قلت سے یہاں کے باسی مزید مایوسی کا شکار ہیں


Editorial January 09, 2016
تھرپارکر میں یہ صورت حال نئی نہیں ہے۔ یہاں عرصے سے ہی کبھی غذائی قلت پیدا ہوتی ہے اور کبھی ادویات نہیں ہوتیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سندھ کے ضلع تھرپارکر میں صحت مراکز میں ادویات اور غذائی قلت کے باعث سال رواں کے ابتدائی 7روز میں 5سال سے کم عمر کے15 بچے اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

گزشتہ روز بھی ایک بچے کی موت ہوئی۔ادھر اسپتالوں کو دوائیاں مل سکیں اور نہ ہی کوئی فنڈز جاری ہوئے ہیں، اخباری اطلاعات کے مطابق سول اسپتال مٹھی اور دیگر اسپتالوں میں 56بچے اب بھی زیر علاج ہیں، تھر کے دیگر چھوٹے بڑے صحت مراکز میں بھی دوائیوں کی قلت سے یہاں کے باسی مزید مایوسی کا شکار ہیں۔ادھر تھرپارکر میں غذائی قلت کے باعث پید اصورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج نے مختلف مقامات پر امدادی کیمپ قائم کردیے جہاں ڈاکٹرزنے مریضوں کا معائنہ کیا اورمفت ادویات تقسیم کی گئیں، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر)کے مطابق تحصیل ڈالی اورچھاچھرو میں6مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں تھرپارکر کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بچوں کی اموات کے واقعات کے پیش نظر مٹھی اسپتال کا بجٹ دگنا کر دیا جب کہ تھرکے تمام تعلقہ اسپتالوں کو ایمبولینس فراہم کرنے اور 2 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دیدی۔وزیر اعلیٰ نے 5 رکنی وزارتی کمیٹی بھی تشکیل دی جسے فوری طور پر تھرپارکر کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لینے اور مسائل کا تدارک کرنے کہ ہدایت کی گئی ہے۔تھرپارکر میں یہ صورت حال نئی نہیں ہے۔

یہاں عرصے سے ہی کبھی غذائی قلت پیدا ہوتی ہے اور کبھی ادویات نہیں ہوتیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ سندھ حکومت کوئی ایسا میکنزم تیار کرے جس کے تحت اندرون سندھ کے پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور یہاں پانی کی قلت کو دور کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔پانی وافر ہو گا تو غذائی قلت کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں