ایک حملہ پاک بھارت مذاکرات کاعمل روک دیتا ہے برطانوی جریدا
سرد مہری ختم ہورہی تھی،پٹھان کوٹ وافغانستان میں بھارتی قونصلیٹ حملوں نے صورتحال بدل دی
پٹھان کوٹ حملے نے ایک بارپھر بھارت اورپاکستان کے درمیان مفاہمتی عمل کوخطرے سے دوچارکر دیا۔
پاک بھارت تعلقات کی حالیہ تاریخ ایک ناقابل تغیر قانون کی طرح دکھائی دیتی ہے کہ دونوں ممالک میںکسی بھی واضح سیاسی پیش رفت کے نتیجے میں بھارت میں دہشت گردی کی کارروائی ہوجاتی ہے اوراس کاالزام پاکستان پردھردیاجاتاہے۔
برطانوی جریدے''اکنامسٹ'' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے نزدیک پاکستان کوسب سے زیادہ خطرہ عسکریت پسندوں سے ہے،پاک فوج بھی بھارت کے ساتھ امن میں دلچسپی رکھتی ہے۔2008کے ممبئی حملوں کے8 سال بعد دونوں ممالک میں سردمہری ختم ہونے جارہی تھی کہ پٹھانکوٹ ایئربیس اورافغانستان میں بھارتی قونصلیٹ پرحملوں نے مذاکرات کوخطرے میں ڈال دیا۔
پاک بھارت تعلقات کی حالیہ تاریخ ایک ناقابل تغیر قانون کی طرح دکھائی دیتی ہے کہ دونوں ممالک میںکسی بھی واضح سیاسی پیش رفت کے نتیجے میں بھارت میں دہشت گردی کی کارروائی ہوجاتی ہے اوراس کاالزام پاکستان پردھردیاجاتاہے۔
برطانوی جریدے''اکنامسٹ'' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے نزدیک پاکستان کوسب سے زیادہ خطرہ عسکریت پسندوں سے ہے،پاک فوج بھی بھارت کے ساتھ امن میں دلچسپی رکھتی ہے۔2008کے ممبئی حملوں کے8 سال بعد دونوں ممالک میں سردمہری ختم ہونے جارہی تھی کہ پٹھانکوٹ ایئربیس اورافغانستان میں بھارتی قونصلیٹ پرحملوں نے مذاکرات کوخطرے میں ڈال دیا۔