وہ جو روزوشب کی قید سے آزاد ہوگئے

2015میں دنیا سے ناتا توڑ دینے والی اہم شخصیات

2015میں دنیا سے ناتا توڑ دینے والی اہم شخصیات ۔ فوٹو : فائل

جنوری
٭ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز (یکم اگست -1924 23 جنوری 2015)
90 برس کی عمر میں سعودی عرب کے بادشاہ نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں موند لیں۔ وہ پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھے۔ عالمی سطح پر انہیں ایک اعتدال پسند حکم راں تصور کیا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے دور میں میڈیا کو کسی حد تک حکومت پر تنقید کرنے کی بھی اجازت تھی۔

٭ علی سفیان آفاقی (22 اگست -1933 27 جنوری 2015)
سنیئر صحافی، فلم ساز، ہدایت کار، مکالمہ نگار اور ادیب علی سفیان آفاقی گذشتہ برس زندگی کی بازی ہار گئے۔ نوعمری میں بھوپال سے ہجرت کر کے لاہور میں سکونت اختیار کی۔ ان کے صحافتی سفر کا آغاز روزنامہ تسنیم سے ہوا اور اگلے برسوں میں متعدد اخبارات اور جرائد سے جڑے رہے۔ ایوب خان کے دور صحافت چھوڑ کر شوبزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔

انہوں نے اس نگری کے کے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہوئے 38 فلمیں دیں۔ ان میں آس، کنیز، میرا گھر میری جنت کو فلم بینوں نے بہت پسند کیا۔ انہوں نے لاہور سے ایک ڈائجسٹ نکالنے کے علاوہ ایک جریدے کے لیے 'فلمی الف لیلہ' کے عنوان سے پاکستانی فلمی دنیا کا احوال لکھنا شروع کیا جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔
علی سفیان آفاقی کے سفرنامے بھی قارئین میں بے حد پسند کیے گئے۔

فروری
٭ غلام حسن شگن ( 1928 - 3 فروری 2015)
پچھلے برس 3 فروری کو نام ور کلاسیکل گلوکار غلام حسن شگن کی زندگی کا سفر تمام ہو گیا۔ سُر اور سنگیت کے لیے مشہور گوالیار گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس فن کار کی عمر 85 سال تھی۔

٭ رانا بھگوان داس ( 20 دسمبر -1942 23 فروری 2015)
مشرف دور میں عبوری آئینی حکم کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرنے والے ججز میں رانا بھگوان داس کا نام بھی شامل ہے۔ گذشتہ سال اس دنیا سے رخصت ہونے والے 73 سالہ رانا بھگوان داس قائم مقام چیف جسٹس اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سربراہ بھی رہے۔ وہ اپنی دیانت، پیشہ ورانہ مہارت اور اصول پسندی کی بنا پر مثالی مصنف تصور کیا جاتا تھا۔

٭ کلیم عاجز ( -1925 14فروری 2015)
اردو زبان کے نام ور شاعر اور بھارتی گجرات کے اردو مشاورتی بورڈ کے چیئرمین گذشتہ برس کے آغاز پر دنیا سے رخصت ہوئے۔ انہیں شعرگوئی کے میدان میں میر تقی میرؔ کا جانشین تصور کیا جاتا تھا۔ 1982میں ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے پدم شری ایوارڈ سے نوازا۔

٭ نسیم حسن شاہ ( 15 اپریل -1929 3 فروری 2015)
سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ ذوالفقارعلی بھٹو کو سزائے موت سنانے والے عدالتی بینچ میں شامل تھے۔ ان کے تاریخی فیصلوں میں سے ایک صدر غلام اسحاق خان کی جانب سے تحلیل کی جانے والی پارلیمنٹ کی بحالی تھا۔

٭ Leonard Nimoy ( 26 مارچ -1931 27فروری 2015)
مشہور سائنس فکشن ڈراما سیریز اسٹار ٹریک کا مسٹر اسپوک لیونارڈ نموئے کی شہرت کا سبب بنا۔ انہوں نے فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ فلم ڈائریکشن کے علاوہ انہیں ایک نغمہ نگار، گلوکار، ماہر فوٹو گرافر اور متعدد کتابوں کے مصنف کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

مارچ
٭ Sam Simon( 6 جون -1955 8مارچ 2015)
نو مرتبہ ایمی ایوارڈ اپنے نام کرنے والے مزاح نگار، کئی ٹیلی ویژن پروگرامز کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ انہیں چھوٹے پردے کی مشہور ڈراما سیریز The Simpsons کے معاون تخلیق کار کی حیثیت سے سب سے زیادہ شہرت ملی۔ شوبزنس سے وابستگی کے ساتھ وہ جانوروں کے حقوق اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم رہے۔

٭ John Nash Jr ( 13جون 23 -1928مارچ ( 2015
نوبیل انعام یافتہ ریاضی داں ایک کار حادثے میں اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ ان کی عمر 86 برس تھی۔

٭ ادا جعفری ( 22 اگست 1924 - 12 مارچ 2015)
نوّے برس کی عمر میں اس عہد ساز شاعرہ کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔ ان کا خاندانی نام عزیز جہاں تھا۔ تاہم شعروسخن کی دنیا میں وہ اپنے قلمی نام ادا جعفری سے پہچانی جاتی ہیں۔ منفرد لب و لہجے کی شاعرہ نے متعدد شعری مجموعوں کے علاوہ ایک خودنوشت بھی تحریر کی جسے بہت پزیرائی حاصل ہوئی۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں حکومتِ پاکستان نے تمغۂ امتیاز سے نوازا۔

٭ Lee Kuan Yew (16 ستمبر -1923 23 مارچ 2015)
گذشتہ سال سنگاپور کے ہر دل عزیز راہ نما اور ملک کے پہلے وزیراعظم اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ انہیں جدید سنگا پور کا معمار بھی کہا جاتا ہے۔ وہ تین دہائیوں تک ملک کے حکم راں رہے اور ان کی قیادت میں سنگا پور نے تیزی سے تعمیر و ترقی اور معاشی خوش حالی کی منازل طے کیں۔ ان کے دورِ حکومت میں کرپشن کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔ سنگاپور میں سستے مکانات کی تعمیر کا پروگرام شروع کیا گیا اور چھوٹی بڑی صنعتوں کو فروغ دے کر ملک میں روزگار کے مواقع بڑھائے گئے۔ تاہم بعض اصلاحات اور حکومتی اقدامات پر انہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

اپریل
٭ اعظم خان ہوتی ( -1946 15اپریل 2015)
69 سالہ اعظم خان ہوتی نے 15اپریل کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔ وہ اے این پی کے سنیئر راہ نما اور سینیٹر تھے۔ مرحوم نے 1970میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، لیکن کیپٹن کے عہدے پر پہنچنے کے بعد ریٹائرمنٹ لے لی اور سیاسی سفر کا آغاز کیا۔

٭ طلال اکبر بگٹی ( 17 مارچ -1952 27 اپریل 2015)
بگٹی قبیلے کے سربراہ اور جمہوری وطن پارٹی کے قائد نواب زادہ طلال اکبر بگٹی نے 63 برس کی عمر میں دنیا سے منہ موڑ لیا۔

٭ سبین محمود ( 20 جون -1975 24 اپریل 2015)
انسانی حقوق کی علم بردار اور سماجی کارکن کے طور پر شناخت بنانے والی سبین محمود کو ٹارگیٹ کلرز نے 24 اپریل کو کراچی میں نشانہ بنایا۔

مئی
٭ عبدالواحد آریسر (11 اکتوبر 1949 - 3 مئی 2015)
سندھی قوم پرست راہ نما اور سندھی زبان کے نام ور ادیب عبدالواحد آریسر کی زندگی کا باب 66 سال کی عمر میں ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ وہ جیے سندھ قومی محاذ کے پہلے چیئرمین بھی تھے۔

٭ رجب شاہ (1952 - یکم مئی 2015)
صدارتی ایواڈ یافتہ پاکستانی کوہ پیما رجب شاہ 63 سال کی عمر میں اس دارِفانی سے کوچ کر گئے۔ انہیں 8000 میٹر بلند پانچ پاکستانی چوٹیاں سَر کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

جون
٭ James Roy Horner (14 اگست -1953 22 جون 2015)
61سالہ امریکی موسیقار کی موت ایک چھوٹے فضائی طیارے کے زمین پر گر جانے کے باعث ہوئی۔ اکیڈمی اور گولڈن گلوب ایواڈیافتہ موسیقار کو فلموں میں پسِ پردہ موسیقی اور اس ضمن میں نئے تجربات کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔

٭ کرسٹوفرلی (27 مئی -1922 7 جون 2015)
برطانوی اداکار کرسٹوفر لی کو ہارر موویز میں اپنے ڈریکولا کے کردار سے بے پناہ شہرت ملی۔ ڈریکولا کے علاوہ انہوں نے متعدد فلموں میں دوسرے خوف ناک اور تباہی پھیلانے والے کردار نبھائے اور ایکٹنگ کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ لارڈ آف دی رِنگز، اسٹار وار اور جیمز بانڈ سیریز کی فلموں میں کردار ادا کرنے کے علاوہ کرسٹوفر لی نے پاکستانی فلم جناح میں بابائے قوم محمد علی جناح کا مرکزی کردار بھی نبھایا تھا۔

جولائی
٭ سردار عبدالقیوم خان (4 اپریل 1924 - 10 جولائی 2015)
آزاد کشمیر کے سابق صدر اور وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان گذشتہ برس انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 91 برس تھی۔ سیاست، مذہب اور کشمیر کے موضوع پر ان کی متعدد کتابیں بھی منظرِعام پر آچکی ہیں۔

٭ مائیک ٹرنر (8 اگست -1934 21 جولائی 2015)
ایک روزہ کرکٹ میچ کے بانی مائیک ٹرنر نے 1962 میں 'مڈ لینڈ ناک آئوٹ کپ' کی بنیاد رکھی تھی۔ مذکورہ ایونٹ نے کرکٹ کے کھیل کو ایک نئے دور میں داخل کر دیا اور اس کی بدولت ون ڈے کرکٹ کی بنیاد پڑی۔

٭ عبداللہ حسین (14اگست -1931 4 جولائی 2015)
شہرۂ آفاق ناول ''اداس نسلوں'' کے خالق، ممتاز فکشن نگار عبداللہ حسین کی زندگی خون کے کینسر کے عارضے سے شکست کھا گئی۔ 84سالہ عبداللہ حسین نے پاکستان میں ادب کے شائقین کے علاوہ عالمی سطح پر بھی اپنے ناولوں کی وجہ سے شہرت اور مقبولیت حاصل کی۔ 2012 میں حکومت نے انہیں کمالِ فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔


٭ عمر شریف ) 10 اپریل 10-1932جولائی 2015)
ہالی وڈ کی کلاسک فلموں 'لارنس آف عربیہ' اور 'ڈاکٹر ژواگو' میں اپنی اداکاری سے شہرت پانے والے مصری ایکٹر عمرشریف کی زندگی کا باب 83 سال کی عمر میں ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

٭ Roddy Piper(17اپریل -1954 31 جولائی 2015)
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے Roddy Piper کو پروفیشنل ریسلر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی موت کا سبب بلندفشارِ خون بتایا جاتا ہے۔ ریسلنگ کے علاوہ اداکاری اور صدا کاری بھی ان کی شناخت کے حوالے ہیں۔



اگست
٭ دانیال طریر (24 فروری -1980 یکم اگست 2015)
خون کے سرطان میں مبتلا بلوچستان کے معروف شاعر، نقاد اور محقق گذشتہ سال پیوندِ خاک ہو گئے۔ شاعری کے میدان میں انہوں نے اپنے منفرد لب ولہجے اور تازہ خیالی سے مقام بنایا۔ شعری مجموعے کے علاوہ ادبی اور بلوچستان سے متعلق موضوعات پر ان کی تحقیقی کتب منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ وہ جامعہ بلوچستان کے شعبۂ اردو سے وابستہ تھے۔

٭ شجاع خانزادہ ( 28 اگست -1943 16 اگست 2015)
گذشتہ سال اٹک میں ایک خودکُش حملے میں شجاع خانزادہ کی شہادت کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد ملکی سیاست میں قدم رکھا اور پاکستان مسلم لیگ ن سے وابستہ تھے۔ 2013 کے عام انتخابات میں کام یاب ہونے کے بعد انہیں وزیرداخلہ پنجاب کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔

٭ حمید گل ( 20 نومبر -1936 15 اگست 2015)
افغانستان میں جہاد اور مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک کے مددگار سمجھے جانے والے جنرل حمید گل کی عمر 79 برس تھی۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے ملٹری انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور اس حیثیت سے ایک ہنگامہ خیز دور گزارا۔ کہا جاتا ہے کہ حمید گل دائیں بازو اور اس طرف جھکاؤ رکھنے والی جماعتوں کے سیاسی گروپ 'اسلامی جمہوری اتحاد' کا تخلیق کاروں میں شامل تھے۔

وکی لیکس کی خفیہ دستاویزات میں اُن کا نام طالبان کے مددگار کے طور پر بھی سامنے آیا تھا جس کی حمید گل کی طرف سے تردید کی گئی۔ وہ امریکا اور بھارت کے بڑے مخالف مانے جاتے تھے۔ اپنے کالمز، ٹیلی ویژن ٹاک شوز کے دوران تبصروں اور تجزیوں میں اس کا اظہارِ بھی کرتے تھے۔ 2012 میں انہیں مذہبی و سیاسی جماعتوں کے 'دفاعِ پاکستان کونسل' نامی اتحاد کا کنوینر مقرر کیا گیا تھا۔

٭ فرید خان ( 1953 - یکم اگست 2015)
ٹیلی ویژن اور اسٹیج کے معروف کامیڈین فرید خان نے 62 سال کی عمر پائی۔ انہوں نے مزاحیہ خاکوں پر مبنی پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول ترین شو ففٹی ففٹی میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور اپنی شناخت بنائی۔ ملک اور بیرونِ ملک اسٹیج پرفارمینس بھی فرید خان کی شہرت اور مقبولیت کا ذریعہ بنی۔

٭ Wesley Earl Craven( 2 اگست -1939 30 اگست 2015)
معروف امریکی فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور اداکار کی زندگی کا سفر گذشتہ برس تمام ہوا۔ فلمی دنیا میں انہیں مار دھاڑ، ایکشن اور تجسس سے بھرپور فلموں کے علاوہ ہارر موویز کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ ڈائریکٹر کی حیثیت سے انہوں نے 1977 میں فلم The Hills Have Eyes پیش کی تھی، جسے شائقین نے بہت پسند کیا۔ اس کاوش کے علاوہ انہیں دیگر فلموں کے لیے متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔

ستمبر
٭ عبدالحفیظ پیرزادہ ( 24 فروری -1935 یکم ستمبر 2015)
معروف قانون داں عبدالحفیظ پیرزادہ یکم ستمبر کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ مرحوم کا شمار 1973 کے آئین کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ تاہم بے نظیر بھٹو سے اختلافات کے بعد سیاست سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔

٭ جگموہن ڈالمیا (30 مئی -1940 20 ستمبر 2015)
کرکٹ کے مختلف انتظامی عہدوں پر فائز رہنے والے جگموہن ڈالمیا کو برصغیر میں اس کھیل کے عالمی مقابلوں کے انعقاد کی کوششوں کے حوالے سے بھی یاد رکھا جائے گا۔ گذشتہ سال ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے اس سربراہ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے لیے بھی بہ طور صدر خدمات انجام دیں۔

اکتوبر
٭ جسٹس جاوید اقبال (5 اکتوبر -1924 3 اکتوبر 2015)
مفکر اور شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے فرزند، لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس 91 برس کی عمر میں راہیِ ملک عدم ہوئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سنیئر جج کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ نظریۂ پاکستان کے حوالے سے مرحوم کی متعدد تصانیف منظرِعام پر آچکی ہیں۔

نومبر
٭ ہیلموٹ شمٹ (23 دسمبر 10-1918نومبر2015)
ہیلموٹ شمٹ ''ہر بحران حل کر لینے والے چانسلر'' کے نام سے مشہور تھے۔ جرمنی کے اس سابق چانسلر کو 2005 کے ایک سروے میں قوم کا محبوب ترین سیاست داں قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے دور میں خاص طور پر فرانس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا اور اس کے ساتھ مل کر یورپی مالیاتی نظام ''ای ڈبلیو ایس'' کی بنیاد رکھی۔ 96 سالہ ہیلموٹ نے امریکا اور جرمنی کے مابین بھی خوش گوار تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

٭ اشتیاق احمد (جون -1941 17 نومبر 2015)
پاکستان میں جاسوسی ادب کے تخلیق کاروں میں اشتیاق احمد کا نام سرِفہرست ہے۔ انہوں نے بچوں کے لیے آٹھ سو کے لگ بھگ جاسوسی کہانیاں لکھیں جنہیں بے حد پزیرائی ملی۔ ان کے ناولوں کے مرکزی کردار انسپکٹر جمشید، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی برادرز کے علاوہ دوسرے تمام کرداروں بھی قارئین میں مقبول ہوئے۔ ان کا پہلا ناول 1973 میں منظرِعام پر آیا تھا۔

٭ سعید جعفری ( 8 جنوری -1929 14نومبر 2015)
86 سالہ سعید جعفری اپنی متنوع اداکاری کے لیے معروف تھے۔ ہندی فلموں کے علاوہ انہوں نے غیرملکی ڈراموں اور فلموں میں بھی کردار نبھائے اور شہرت حاصل کی۔ وہ پہلے بھارتی اداکار ہیں جنہیں ڈراموں میں شان دار پرفارمینس کے اعتراف میں 'آرڈر آف دا برٹش امپائر' کا اعزاز دیا گیا۔ ان کی مشہور فلموں میں رام تیری گنگا میلی ہو گئی، حنا، رام لکھن، خون بھری مانگ، شطرنج کے کھلاڑی، چشمِ بددور، گاندھی اور اے پیسج ٹو انڈیا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چکن تکہ مسالا، The man who would be king، The jewel of crown نامی ڈراما سیریز میں بھی انہوں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

٭ جمیل الدین عالی ( 20 جنوری -1925 23 نومبر 2015)
جیوے جیوے پاکستان جیسے متعدد لافانی ملی نغمات کے خالق، ادیب، نقاد اور کالم نویس 90 سال کی عمر میں ہم سے جدا ہو گئے۔ حکومتِ پاکستان نے جمیل الدین عالی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں تمغۂ حسنِ کارکردگی اور ہلالِ امتیاز سے نوازا جب کہ مختلف ادبی تنظیموں نے بھی علم و ادب کے میدان میں ان کی گراں قدر خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے متعدد اعزازات اُن کے نام کیے۔

٭ مخدوم امین فہیم (4 اگست -1939 21 نومبر 2015)
سنیئر سیاست داں اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر مخدوم امین فہیم طویل علالت کے بعد 76 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ سروری جماعت کے روحانی پیشوا بھی تھے۔ انہیں کینسر کا مرض لاحق تھا۔ سندھ کے بااثر جاگیردار اور روحانی گھرانے سے تعلق رکھنے والے امین فہیم کے والد مخدوم طالب المولیٰ کا شمار پی پی پی کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔

دسمبر
٭ اسلم اظہر (ستمبر -1932 29 دسمبر 2015)
ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن کی معروف اور قابل شخصیت 83 سال کی عمر میں ہم سے جدا ہو گئی۔ اسلم اظہر کا شمار پاکستان ٹیلی ویژن کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کی آزمائشی نشریات کا آغاز کرنے والوں میں سے ایک تھے۔ اس کے بعد انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

ریڈیو پاکستان کے چیئرمین بھی رہے اور براڈ کاسٹنگ کے شعبے میں بھی اپنی قابلیت اور صلاحیتوں سے مقام بنایا۔ اسلم اظہر منجھے ہوئے براڈکاسٹر مانے جاتے تھے۔ مرحوم نے زمانۂ طالبِ علمی میں تھیٹر پر کام کیا اور بعد میں آرٹس اینڈ تھیٹر سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ دورِ آمریت میں تھیٹر پر اپنے کرداروں کے ذریعے عائد پابندیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ حکومت نے انہیں ستارۂ پاکستان اور تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا۔

٭ سادھنا شیودسانی ( 2 ستمبر -1941 25 دسمبر 2015)
بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنی پہلی فلم 'لو ان شملہ' سے بہ طور اداکارہ نام اور مقام پانے والی سادھنا شیودسانی 60 اور 70 کے عشرے تک بڑے پردے کی اسٹار مانی جاتی تھیں۔ اُس دور میں اداکارہ کا مخصوص ہیئر اسٹائل بھی خواتین میں خاصا مقبول ہوا اور اسے 'سادھنا کٹ' کے نام سے اپنایا گیا۔

٭ کمال احمد رضوی (یکم مئی -1930 17 دسمبر 2015)
معروف اداکار، ڈراما نویس، ہدایت کار اور نقاد 85 برس کی عمر میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔ 17 دسمبر ان کی زندگی کا آخری دن تھا۔ مرحوم تھیٹر اور ٹیلی ویژن پر اداکاری کرنے کے علاوہ متعدد رسائل کے مدیر رہے، جن میں بچوں کے رسالے بھی شامل ہیں۔ طنز و مزاح ان کا خاص میدان تھا۔ ان کی ڈراما سیریز 'الف نون' کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے جس میں انہوں نے الن کا کردار نبھایا تھا۔ اس کے علاوہ مسٹر شیطان، چور مچائے شور بھی ناظرین میں مقبول ہوئے۔

٭ انورسمیع (-1941 10 دسمبر 2015 )
معروف کارٹونسٹ اور مزدور راہ نما انور سمیع ایک کار حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ ان کی عمر پچھتر برس تھی۔ بہ حیثت کارٹونسٹ انہوں نے مختلف اخبارات اور جرائد کے لیے کام کیا۔ 70 اور 80 کی دہائی میں وہ معیار اور الفتح جیسے جرائد سے وابستہ رہے، جنہیں ضیا دور میں بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

٭ قاضی اختر جوناگڑھی ( 8 جون -1943 4 دسمبر 2015)
سنیئر صحافی، شاعر، ادیب اور مترجم 72 سال کی عمر میں اس دارِفارنی سے کوچ کر گئے۔

٭ Yolande Henderson( 14 جنوری -1934 5 دسمبر 2015)
پاکستان کی اس ممتاز ماہرِتعلیم کی زندگی کا باب پچھلے برس ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ شعبۂ تعلیم میں اپنے نظریات اور خدمات کی بنا پر انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ سینٹ پیٹرکس اسکول سے بحیثیت استاد منسلک رہیں۔ ان کا شمار
قابل اور محنتی اساتذہ میں ہوتا تھا۔
Load Next Story