امن دشمن فتنہ گری کامیاب نہ ہو

پاکستان نے دہشت گردی کا ادراک کرتے ہوئے انتہا پسندی کے خاتمہ کی کوششوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے


Editorial January 10, 2016
دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان نے جس بے جگری سے لڑی ہے اس کا تسلسل جاری رکھا جائے، فوٹو : فائل

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں علاقائی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پٹھانکوٹ واقعہ بطور خاص زیر بحث آیا، اجلاس کے مطابق پاکستان کے عوام نے سیاسی اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے تمام دہشتگردوں اور ان کی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے اور کسی دہشتگرد کو پاکستان کی سرزمین دنیا میں کسی جگہ دہشتگردی کے لیے استعمال نہ کرنے دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ملکی سالمیت کو درپیش خطرات میں دہشتگردی بلاشبہ سب سے بڑا خطرہ ہے جس کی روک تھام کے لیے ریاستی سطح پر آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کو مثبت پیشرفت کے باعث نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے تا کہ دہشتگرد نیٹ ورکو ں کی فنڈنگ ، ان کی سرپرستی اور جرائم پیشہ عناصر کے مذموم گٹھ جوڑ کے خاتمہ کے لیے کسی قسم کی مصلحت اور دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے جب کہ پس و پیش سے کام نہ لینے کا جاری عزم در حقیقت وہ کلیدی حکمت عملی ہے جس نے پہلی بار حکومتی اقدامات اور عسکری قیادت کے اشتراک اور ہم آہنگی کے تسلسل کے بہترین نتائج مہیا کیے ہیں۔

جس سے نہ صرف عالمی برادری میں پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کارروائی کو سراہا گیا ہے بلکہ امریکا سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کا ادراک کرتے ہوئے انتہا پسندی کے خاتمہ کی کوششوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان ہی کوششوں اور جارحانہ حکمت عملی سے حاصل ہونے والی مفید پیشرفت کا جائزہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالے اہم اجلاس میں لیا گیا۔

اجلاس میں پٹھان کوٹ حملے کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس واقعہ پر پاکستان کی طرف سے مذمت کا اظہار کیا گیا ، اہم بات یہ ہے کہ اجلاس میں دہشتگردی کے موثر خاتمہ کے لیے پاکستان کی کمٹمنٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات میں پیشرفت کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلہ میں بھارت کی حکومت کے ساتھ رابطہ رکھا جائے گا تاہم پاکستان بھارت کے ساتھ پیدا ہونے والی خیر سگالی کی صورتحال کا موازنہ امریکی اصرار کو سامنے رکھ کر کرے اور پٹھانکوٹ واقعہ کی شفاف ترین تحقیقات پر کسی کو عدم اعتماد کی شکایت نہ ہو، یہ مشکل ٹاسک ضرور ہے کیونکہ واردات پڑوسی ملک کے دفاعی تنصیبات میں عین اس وقت ہوئی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی امن و سلامتی اور دیرینہ تنازعات اور امور پر بات چیت کا ماحول پیدا ہوا ہے۔

ملزمان کے مذموم مقاصد ہیں، اس موقع پر بھارتی حکمرانوں کو بھی ان کے اپنے ایک سینئر سفارت کار اور کانگریس کے سینئر رکن مانی شنکر آئر کی بات یاد دلانا ضروری ہے کہ ''برسوں کی دشمنی اور مخاصمت کے بادل آہستہ آہستہ چھٹ رہے ہیں، پاکستان کے رویے میں مثبت تبدیلی آئی ہے اب بھارت کو بھی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کرنا چاہیے بھارت تین جنگیں لڑنے کے باوجود خود میں تبدیلی نہیں لا سکا۔''

اس مشورہ کے سیاق و سباق میں برطانوی جریدہ ''اکنامسٹ'' کے اس نکتہ کو بھی اپنے سیاسی مباحث میں دوطرفہ سطح پر لانے کی ضرورت ہے کہ صرف ایک حملہ پاک بھارت بات چیت کا عمل روک دیتا ہے جب کہ 2008ء کے ممبئی حملوں کے8 سال بعد دونوں ممالک میں سردمہری ختم ہونے جا رہی تھی کہ پٹھانکوٹ ایئربیس اور افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ پر حملوں نے مذاکرات کو خطرے میں ڈال دیا۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے اس پس منظر میں اکنامسٹ کا تبصرہ صائب اور قابل غور ہے تاہم پٹھانکوٹ واقعہ نے امریکا کو متحرک کر دیا ہے اس جانب بھی محتاط پیش قدمی ہونی چاہیے۔

امریکا نے ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں پٹھانکوٹ ایئربیس پر ہونیوالے حملے کے سلسلے میں شفاف اور مکمل تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے۔ اگرچہ مذکورہ سانحہ کی پاکستان کی طرف سے تحقیقات کی امریکی دلچسپی کسی دباؤ کی شکل میں نہیں ہے کیونکہ امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان بلا تفریق کارروائی کر رہا ہے اور تحقیقات کے لیے تیار ہے تاہم پاکستان تمام عالمی قوتوں کو باور کرائے کہ پٹھانکوٹ کی تحقیقات شفاف طریقے پر جاری ہیں۔

اس ضمن میں ٹائم لائن یا ڈیڈ لائن کا تعین بھی وہ خود کریگا، بھارت کی طرف سے مہیا کردہ معلومات پر جو بھی پیشرفت ہو اس کی روشنی میں حکمت عملی طے کی جائے تا کہ جو مذموم قوتیں پاک بھارت مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ان کے عزائم ناکام بنائے جائیں اور خطے کو دہشتگردوں انتہا پسندوں اور امن دشمنوں کی فتنہ گری سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک کرنے کا دو طرفہ خیر سگالی کا ماحول آیندہ کسی صدمہ سے دوچار نہ ہو اور جن قوتوں کے باطن میں پاکستان کے مفادات کو کسی نہ کسی واقعہ کے دہشتگردانہ تناظر سے زک پہنچانے کا زہر بھرا ہوا ہے ان طاقتوں کو مزید کھل کھیلنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان نے جس بے جگری سے لڑی ہے اس کا تسلسل جاری رکھا جائے اور داخلی سلامتی، امن و امان کی مکمل بحالی اور سیاسی و سماجی ترقی کا عمل قومی امنگوں سے ہم آہنگ ہو۔ یہ ایک اہم بریک تھرو ہو گا اگر واقعتا پاک بھارت تعلقات مفید بات چیت کے بندھن سے مستقل بندھے رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں