رینجرز سندھ سے نہیں جائے گی بلکہ کراچی آپریشن منطقی انجام تک پہنچائے گی ڈی جی رینجرز
وفاق كی جانب سے آئین كے تحت سرچنگ اور گرفتاریوں کی اجازت کے بعد اختیارات میں توسیع کی ضرورت نہیں، میجر جنرل بلال اکبر
ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ رینجرز سندھ سے واپس نہیں جائے گی بلکہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
كراچی چیمبر آف كامرس میں تاجروصنعتكاروں كے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ وفاق كی جانب سے آئین كے تحت رینجرزكوسرچنگ اور گرفتار كرنے كی اجازت ہے لہٰذا رینجرز كواختیارات میں توسیع كی كوئی ضرورت نہیں ہے، صوبے كی جانب سے جب رینجرزكے قیام كی مدت میں توسیع نہیں كی گئی تب بھی ہم اپنی سرگرمیوں كو جاری ركھے ہوئے تھے۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ رینجرز پولیس كوپیشہ وارانہ تربیت دینے اور شفاف بھرتیوں كے نظام كے سلسلے خدمات فراہم كرنے كے لیے تیار ہے، رینجرزمیں اگرچہ تنخواہیں پولیس كی نسبت كم ہیں لیكن تربیت، نظم وضبط اوراحتساب كا عمل سخت ہے، یہی وجہ ہے كہ نظم وضبط كی خلاف ورزی كے مرتكب كئی رینجرزاہلكاروں كو برطرف كیا گیا ہے۔ میجرجنرل بلال اكبر نے تاجروصنعتكاروں كوبتایا كہ كراچی میں بھتوں كا سلسلہ تقریباً ختم ہوگیا ہے تاہم اسٹریٹ كرائم اور موبائل فونز چھیننے كی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، سال 2014 كے 38000 كے مقابلے میں سال 2015 میں 40000 موبائل فونزچھینے گئےہیں، سال 2014 میں 268 افرادتاوان كے لیے اغواكیے گئے جب كہ سال2015 میں یہ تعداد گھٹ كر25 رہ گئیں جس میں سے 23 اغواشدہ افراد كو بازیاب كرلیا گیا ہے لیكن 2 افراد تاحال مغوی ہیں۔
میجر جنرل بلال اکبر نے بتایا كہ سال 2013 كے دوران 4100 گاڑیاں چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2014 میں 3800 جب كہ سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر2111 ہوگئیں، اسی طرح سال 2014 میں 22000 موٹرسائیكلیں چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر18000 ہوگئیں۔
ذرائع نے بتایا كہ تاجروصنعتكاروں كی شكایت پرڈی جی رینجرز نے یقین دلایا كہ بے قاعدگی میں ملوث كسی بھی علاقے كے صنعتكار كوصرف شك كی بنیاد پر نہیں بلكہ كراچی چیمبر یا متعلقہ صنعتی علاقے كی ایسوسی ایشن كو اعتماد میں لیتے ہوئے انہیں بے قاعدگی كا ثبوت فراہم كرنے كے بعد گرفتار كیا جائے گا۔
كراچی چیمبر آف كامرس میں تاجروصنعتكاروں كے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ وفاق كی جانب سے آئین كے تحت رینجرزكوسرچنگ اور گرفتار كرنے كی اجازت ہے لہٰذا رینجرز كواختیارات میں توسیع كی كوئی ضرورت نہیں ہے، صوبے كی جانب سے جب رینجرزكے قیام كی مدت میں توسیع نہیں كی گئی تب بھی ہم اپنی سرگرمیوں كو جاری ركھے ہوئے تھے۔
ڈی جی رینجرز نے کہا کہ رینجرز پولیس كوپیشہ وارانہ تربیت دینے اور شفاف بھرتیوں كے نظام كے سلسلے خدمات فراہم كرنے كے لیے تیار ہے، رینجرزمیں اگرچہ تنخواہیں پولیس كی نسبت كم ہیں لیكن تربیت، نظم وضبط اوراحتساب كا عمل سخت ہے، یہی وجہ ہے كہ نظم وضبط كی خلاف ورزی كے مرتكب كئی رینجرزاہلكاروں كو برطرف كیا گیا ہے۔ میجرجنرل بلال اكبر نے تاجروصنعتكاروں كوبتایا كہ كراچی میں بھتوں كا سلسلہ تقریباً ختم ہوگیا ہے تاہم اسٹریٹ كرائم اور موبائل فونز چھیننے كی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، سال 2014 كے 38000 كے مقابلے میں سال 2015 میں 40000 موبائل فونزچھینے گئےہیں، سال 2014 میں 268 افرادتاوان كے لیے اغواكیے گئے جب كہ سال2015 میں یہ تعداد گھٹ كر25 رہ گئیں جس میں سے 23 اغواشدہ افراد كو بازیاب كرلیا گیا ہے لیكن 2 افراد تاحال مغوی ہیں۔
میجر جنرل بلال اکبر نے بتایا كہ سال 2013 كے دوران 4100 گاڑیاں چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2014 میں 3800 جب كہ سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر2111 ہوگئیں، اسی طرح سال 2014 میں 22000 موٹرسائیكلیں چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر18000 ہوگئیں۔
ذرائع نے بتایا كہ تاجروصنعتكاروں كی شكایت پرڈی جی رینجرز نے یقین دلایا كہ بے قاعدگی میں ملوث كسی بھی علاقے كے صنعتكار كوصرف شك كی بنیاد پر نہیں بلكہ كراچی چیمبر یا متعلقہ صنعتی علاقے كی ایسوسی ایشن كو اعتماد میں لیتے ہوئے انہیں بے قاعدگی كا ثبوت فراہم كرنے كے بعد گرفتار كیا جائے گا۔