سیاسی جماعتوں کا وزیراعظم سے راہداری منصوبے پر کئے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ

اقتصادی راہداری کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کو اس کا جائز حق ملنا چاہیے، رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی

اقتصادی راہداری کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کو اس کا جائز حق ملنا چاہیے، رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی۔ فوٹو: آئی این پی

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں نے حکومت سے گوادر کی بندرگاہ کے منصوبے کا مکمل اختیار فوری طور پر بلوچستان کے حوالے کرنے، منصوبے کے مغربی روٹ کو پہلے مکمل کرنے، بلوچستان میں ملازمتوں میں بلوچوں کو ترجیح دینے اور وسائل پر بلوچوں کا حق تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔



اعلامیے کے مطابق اے پی سی کے دوران تمام جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں کئے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے سے روکنے کے لئے قانون سازی کرنے، مقامی منصوبوں میں گوادر کے عوام کو ملازمتوں میں ترجیح دینے اور گوادر کے ماہی گیروں کے لئے متبادل روزگار کا انتظام کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔



اے پی سی کی منظور کی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ گوادر کے لوگوں کو فنی تعلیم فراہم کی جائے، دیگر صوبوں میں مفت وظائف فراہم کئے جائیں، گوادر کے لوگوں پر عائد سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ختم کی جائے اور گوادر کے لوگوں کی ہزاروں ایکڑ زمین ان کے حوالے کی جائے۔ قرارداد میں اس بات کی بھی منظوری دی گئی کہ سرمایہ کاری میں مقامی لوگوں کی شراکت داری یقینی بنائی جائے جب کہ اے پی سی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گودار کے شہریوں کو نئے شناختی کارڈ جاری کئے جائیں اور گوادر کے عوام کو تقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت کی جائے۔

 





اے پی سی سے خطاب کے دوران وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری کے سیاسی جماعتوں کو دکھائے گئے نقشےدرست نہیں، اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بلوچستان کے حصے میں 7.1 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جو کل رقم کا 21 فیصد بنتا ہے۔ توانائی منصوبوں میں کوئلےکے منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے، کوئلے کے منصوبوں سے سستی اورجلد بجلی دستیاب ہوسکتی ہے۔






وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں ہماری ترقی ہونی چاہیے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ نوبت کیوں آئی۔ اعلان کیاگیا کہ مغربی روٹ پہلے بنے گا ہم نے یقین کرلیا، ہمارا حق تھا کہ منصوبے کی پہلی اینٹ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رکھی جاتی۔ وہ صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں مگر ان سے کسی نے رابط نہیں کیا، وہ ذاتی حیثیت میں چین کے سفیر سے ملے لیکن ان کا جواب بتایا نہیں جاسکتا۔ بلوچستان میں ایک سڑک کا افتتاح کیا گیا جس کو مغربی روٹ کا نام دیا گیا 46 ارب تقسیم ہو چکے ہیں اورہم یہاں بیٹھے ہیں۔



وزیراعلی پرویزخٹک نے کہا کہ کے پی کے اور بلوچستان کو پسماندہ رکھا جارہاہے اور صرف پنجاب میں منصوبے کیوں بنائے جا رہے ہیں، کیا ہم اندھے یا نا سمجھ ہیں جو ہمیں سمجھ نہیں آتی، ہم ملک کے خلاف یا غدار نہیں لیکن حقوق کی بات کریں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، صاف بتا دیں کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو ترقی دینا ہے یا نہیں، ان کے صوبے میں سڑکیں اور سہولیات نہیں ہوں گی تو کیسے انڈسڑیل زون بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف نقشوں میں لائنیں دکھا کر خوش نا کیا جائے بلکہ حقائق سے آگاہ کیا جائے، افسوس ہے کہ مشاہد حسین سید سے بھی انصاف نہیں ملا، ہمارے تحفظات دور کردیئے جائیں، تحفظات کا اظہار نہیں کریں گے لیکن اگر تحفظات دور نہ کئے گئے تو اندر ہی اندر لاوا پکتا رہے گا۔



اے پی سے سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ 85 فیصد بلوچ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، 80 فیصد بلوچ علاقوں میں گیس نہیں جب کہ 60 فیصد بلوچ علاقے بجلی سے محروم ہیں۔ 63 فیصد بلوچ غربت کی لکیرکے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں۔ ہم اقتصادی راہداری کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کو اس کا جائز حق ملنا چاہیے، صوبے میں 12 ہزار افراد پر مشتمل سیکیورٹی ڈویژن بنایا جارہا ہے لیکن اس میں بلوچستان سے کسی کو بھرتی نہیں کیا جارہا، گوادرمیں ترقیاتی کاموں پر کچھ خاص کام نہیں ہوا،گوادر کی تصویرکو دیکھا جائے تو چند مکانات کے علاوہ باقیوں کی حالت ابتر ہے، گوادر کو اقتصادی راہداری میں سے کوئی حصہ نہیں دیا جا رہا ،گوادر کی ملکیت بلوچستان کودی جائے۔ بلوچستان سے استحصال کا فوری خاتمہ کیا جائے، بندرگاہوں اور قدرتی وسائل کے بارے میں صوبے کو بااختیار بنایا جائے، گوادر کے مقامی لوگوں کو حق رائے دہی دیا جائے اور صوبے میں جغرافیائی تبدیلیوں کو بند کیا جائے۔



نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو نے کہا ہے اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچستان کے تشخص کا مسئلہ ہے، اگر 18 ویں ترمیم پرعمل درآمد کردیا جائے تو تمام معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے۔ جے یو پی کے اویس احمد نورانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان حکومت کو پیکج دیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

Load Next Story