خواتین ذیابیطس کا آسان ہدف

مُٹاپے اور اسٹریس پر قابو پاکر خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے


ثمینہ فیاض January 11, 2016
مُٹاپے اور اسٹریس پر قابو پاکر خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: ایک رپورٹ کے مطابق پا کستان میں70 لاکھ سے زائد افراد شوگر کے مریض ہیں اور اگر اس پر قابو نہ پا یا گیا، تو آئندہ چند برسوں میں یہ تعداد ایک کروڑ تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

عالمی سطح پر اس مرض سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے ممالک میں پاکستان کا نمبر دسواں ہے۔ یہاں سالانہ 88 ہزار افراد اس مرض کی بنا پر جان سے جاتے ہیں، جن میں 60 فی صد خواتین ہیں۔ اس لیے خواتین کو اس ضمن میں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر اس پر قابو رکھا جائے، تو یہ کوئی ایسی بیماری نہیں، جسے خطرناک قرار دیا جائے، ذیابیطس کو ٹائپ ون، اور ٹائپ ٹو میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلی قسم میںصرف غذا، ورزش یا احتیاط سے مرض کو قابو کیا جا سکتا ہے، جب کہ دوسری قسم میں انسولین کے بغیر اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ زیابطیس کے مرض سے بچنے کے لیے چند احتیاطیں ضروری ہیں اور خاص طور پر اُن لوگوں کو خصوصی احتیاط کرنی چاہیے، جن کے خاندان میں یہ مرض پایا جاتا ہے۔ ایک تو مُٹاپے سے دور رہیں، دوسرا ذہنی دباؤ پر قابو پائیں۔

خواتین میں دونوں وجوہات نمایاں نظر آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس مرض سے متاثرین میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد شامل ہے۔ ذہنی دباؤ کی ایک وجہ گھریلو جھگڑے یا پریشانی کے طور پر سامنے آتی ہے۔ اس کے ساتھ بہت سی خواتین خانگی سیاست اور اس طرح کے بہت سے معاملات کو بہت زیادہ خود پر سوار کرلیتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پھر وہ اس مرض کا آسان ہدف بن جاتی ہیں۔ اس سے چھٹکارا ضروری ہے۔ آپ جتنا پرسکون ہوں گی، اس قدر ہی اس مرض سے دور رہنے کے امکانات ہوں گے۔ خصوصی ورزش اس ضمن میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

علاج اپنی جگہ لیکن بہت سی احتیاطی تدابیر اختیار کر کے بھی آپ اس مرض میں کافی بہتری لا سکتی ہیں اور خود کو چاق وچوبند اور صحت مند رکھ سکتی ہیں اور ایک نارمل زندگی جی سکتی ہیں۔ اس مرض کا شکار لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ پرہیز، ورزش، دوا اور نگہ داشت کا عمل انہیں اب زندگی بھر کرنا ہے، ورنہ ذیابیطس کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے دل ، پاؤں کے زخم، آنکھوں اور گردے کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

ہر چند کہ پابندی اختیار کرنا آسان نہیں ہوتا، لیکن زیادہ میٹھا کھانا آپ کے لیے مضر ہے۔ مٹھائی، رس گلے، گلاب جامن، قلاقند جیسی اور دیگر مٹھایوں سے بہتر ہے کہ آپ تازہ پھل کھائیں۔ ان کی مٹھاس سے اپنے دل کو بہلائیں، جس میں پپیتا، جامن، امرود شامل ہیں۔ ہری سبزیاں اپ کے لیے بہترین ہیں، خاص طور پر کریلا اور سلاد کا استعمال بہت مفید ہے۔ آپ آم بھی کھا سکتی ہیں، لیکن دوپہر کے کھانے سے پہلے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق۔ مُٹاپے سے بچنے کے لیے خواتین روزانہ آدھا گھنٹے چہل قدمی کریں۔ یہ مشورہ زیابطیس کی ٹائپ ون اور ٹو، دونوں کے لیے ہے۔ جو یا گندم کا دلیہ کھائیں، کیوں کہ اس میں شامل اجزا ہمیں زیادہ دیر تک سیر رکھنے میں مدد دیتے ہیں، یوں یہ عمل ہمارے جسم میں شوگر کی سطح متوازن رکھتا ہے۔

یہاں مُٹاپے کا شکار خواتین الجھ جاتی ہیں کہ آخر کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں، دراصل باورچی خانے کے امور نبٹاتے ہوئے بہت سی خواتین کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے کی عادت میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ اس عادت سے فوری چھٹکارا پائیے۔ اب کچھ ان چیزوں کا تذکرہ جنہیں آپ سیر ہو کر استعمال کر سکتی ہیں اور اس سے اپنی شوگر پر بھی قابو پا سکتی ہیں، ان میں مختلف دالیں اور بھوسی کی ختائی، اور ڈبل روٹی وغیرہ شامل ہیں۔ دوسرے نمبر پر سبزیاں اور کچھ پھل آتے ہیں۔ یہ بھی آپ کی صحت کے لیے مناسب ہیں، البتہ کچھ پھلوں سے مکمل پرہیز کرنا ہوگی، جیسے آم، انگور اور کھجور وغیرہ۔ بغیر ملائی کے دودھ اور دہی کا بھی تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ انڈے اور مچھلی گوشت اور اس سے بھی کم مقدار میں تیل اور گھی جیسی چکنی چیزوں کا استعمال کریں۔ بیکری کی ختائیاں، کو لڈڈرنکس اور دیگر مشروبات سے مکمل اجتناب برتیں۔

اگر خواتین ان ہدایات پر عمل کریں گی، تو وہ نہ صرف اس مرض سے محفوظ رہیں گی، بلکہ ان کی اپنی زندگی میں بھی ایک مثبت تبدیلی سامنے آئے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں