سالانہ ایک کھرب 32 ارب کا پانی ضائع ہونے کا انکشاف

میٹھاپانی نہ ملنے کی وجہ سے کوسٹل بیلٹ تباہ، ساحلی زمین کا بڑا حصہ ہر سال سمندر برد ہو رہا ہے، ماہرین کی اسٹڈی رپورٹ


اظہر جتوئی January 11, 2016
پانی کا ضیاع روکا جائے، عالمی پینل کی وزارت پانی و بجلی کو سفارش، عملدرآمد کیا جائے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، ارسا حکام۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ اربوں روپے مالیت کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو رہا ہے، سمندر کے مزید کٹاؤ، کوسٹل بیلٹ کی تباہی اور سمندر برد ہونے سے روکنے کے لیے بڑے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہوگئی ہے۔

یہ انکشاف عالمی پینل آف ایکسپرٹ کی پاکستان کے کوسٹل ایریاکے بارے میں وزارت پانی و بجلی کوبھیجی گئی اسٹڈی رپورٹ میں کیاگیا ہے، وزارت پانی و بجلی نے اس رپورٹ پر عملدرآمد کے بجائے دبا دیا ہے، ارسا کے حکام کے مطابق پاکستان سے 400 ٹن ملین سلٹ سمندرمیں جاتی تھی اب 126 ملین ٹن سلٹ جا رہی ہے اس طرح سمندر میں سالانہ 274 ملین ٹن سلٹ کم گرنا شروع ہوگئی ہے اور جب انڈس ڈیلٹا کو مقررہ مقدارمیں مسلسل میٹھا پانی میسرنہیں ہو گا توسمندر کے مزید کٹاؤ، کوسٹل بیلٹ کی تباہی کے مسائل سامنے آئیں گے۔

ایک ملین ایکڑ فٹ پانی سے 40 لاکھ ایکڑرقبے کوسیراب کیا جا سکتا ہے۔ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کی قیمت 60 ارب روپے ہے۔ پاکستان میں ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ایک کھرب 32 ارب روپے سالانہ مالیت کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو رہا ہے، دنیا میں 100 ملین ایکڑ فٹ میں سے 40 ملین ایکڑ فٹ اسٹور کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں ڈیمز بہت کم ہیں جب تک بڑے ڈیم قائم نہیں کیے جاتے یہ مسائل حل نہیں ہوںگے۔

اسٹڈی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندر کے کٹاؤ سے بچانے اورکوسٹل ایریا کو تباہی سے بچانے کے لیے سالانہ 8.6ملین ایکڑ فٹ پانی کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ مسلسل سمندر میںگرنا چاہیے،5ملین ایکڑ فٹ مون سون کے موسم میں اور 3.6 ملین ایکڑ فٹ 365دنوں میں ملنا ضروری ہے، سارا سال 5ہزارکیوسک فی دن پانی مہیا کرنے کے لیے نئے ڈیمزبنانے ہونگے،سمندر میں 30ملین ایکڑفٹ گر کر ضائع ہو رہا ہے، اگرسمندر کی ضرورت کے مطابق 8.6ملین ایکڑ فراہم کردیا جائے اور باقی 22ملین ایکڑ فٹ کو ڈیمز میں اسٹور کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |