سیاستدانوں اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کو ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو تسلیم کرلینا چاہیئے بلاول بھٹو
کرپشن معاشرتی مسئلہ بن چکی ہے جس کے خلاف کارروائی میں مقدس گائے آڑے نہیں آنی چاہیئے،چیئرمین پیپلزپارٹی
KARACHI:
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ قومی سطح پر ناکامیوں کے ذمہ دار ہم سب ہیں اس لئے سیاستدانوں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو ماضی میں ہونے والی غلطیوں کو تسلیم کرلینا چاہیئے۔
لاہور بارکونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اداروں کے زوال کی ذمہ داری ہم سب پرعائد ہوتی ہے، ماضی میں سیاستدانوں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے بڑی بڑی غلطیاں کیں اور اب تسلیم کرنا ہوگا کہ عدلیہ،سیاستدان اور اسٹٰیبلشمنٹ نے ماضی میں بہت غلطیاں کی گئیں تاہم اب جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کرپشن معاشرتی ناسورمسئلہ ہے، کرپشن کے خلاف کیسز میں دہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے اور اس کے خلاف کارروائی میں مقدس گائے آڑے نہیں آنی چاہیئے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ماضی میں ازخودنوٹس کا بے اختیار استعمال کیا گیا جب کہ پیپلز پارٹی کے دور میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ ازخودنوٹس لئے گئے اور پیپلزپارٹی کے وزرائے اعظم کے خلاف بھی بڑے بڑے فیصلے کئے گئے جب کہ ماضی میں لاڑکانہ کے وزیراعظم کے لئے اور، لاہور کے وزیراعظم کے لئے الگ الگ فیصلے ہوتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کی 8 تقرریوں پر پارلیمانی کمیٹی کو اعتراضات تھے جنہیں جوڈیشل کمیشن نے رد کردیئے اس لئے پارلیمانی کمیٹی کے کام میں مداخلت نہ کی جائے،2010 سے 2013 تک 126 ججز کی تقرریاں کی گئیں جب کہ ججز کی تقرری میں صدر اور وزیراعظم کا کردار نمائشی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی اورانتہاپسندی کےخاتمےکےنام پرنیشنل ایکشن پلان شروع کیاگیا لیکن نیشنل ایکشن پلان دراصل (ن) لیگ ایکشن پلان ہے، ملک بھرمیں کالعدم تنظیمیں دوسرے ناموں سے کام کررہی ہیں جب کہ حکومت نے بھی اعتراف کیا کہ دیگر ناموں سے کام کرنے والی تنظیموں کی تعداد کا علم نہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ قومی سطح پر ناکامیوں کے ذمہ دار ہم سب ہیں اس لئے سیاستدانوں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو ماضی میں ہونے والی غلطیوں کو تسلیم کرلینا چاہیئے۔
لاہور بارکونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اداروں کے زوال کی ذمہ داری ہم سب پرعائد ہوتی ہے، ماضی میں سیاستدانوں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے بڑی بڑی غلطیاں کیں اور اب تسلیم کرنا ہوگا کہ عدلیہ،سیاستدان اور اسٹٰیبلشمنٹ نے ماضی میں بہت غلطیاں کی گئیں تاہم اب جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کرپشن معاشرتی ناسورمسئلہ ہے، کرپشن کے خلاف کیسز میں دہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے اور اس کے خلاف کارروائی میں مقدس گائے آڑے نہیں آنی چاہیئے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ماضی میں ازخودنوٹس کا بے اختیار استعمال کیا گیا جب کہ پیپلز پارٹی کے دور میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ ازخودنوٹس لئے گئے اور پیپلزپارٹی کے وزرائے اعظم کے خلاف بھی بڑے بڑے فیصلے کئے گئے جب کہ ماضی میں لاڑکانہ کے وزیراعظم کے لئے اور، لاہور کے وزیراعظم کے لئے الگ الگ فیصلے ہوتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کی 8 تقرریوں پر پارلیمانی کمیٹی کو اعتراضات تھے جنہیں جوڈیشل کمیشن نے رد کردیئے اس لئے پارلیمانی کمیٹی کے کام میں مداخلت نہ کی جائے،2010 سے 2013 تک 126 ججز کی تقرریاں کی گئیں جب کہ ججز کی تقرری میں صدر اور وزیراعظم کا کردار نمائشی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی اورانتہاپسندی کےخاتمےکےنام پرنیشنل ایکشن پلان شروع کیاگیا لیکن نیشنل ایکشن پلان دراصل (ن) لیگ ایکشن پلان ہے، ملک بھرمیں کالعدم تنظیمیں دوسرے ناموں سے کام کررہی ہیں جب کہ حکومت نے بھی اعتراف کیا کہ دیگر ناموں سے کام کرنے والی تنظیموں کی تعداد کا علم نہیں۔