بھارت کو ڈے نائٹ ٹیسٹ کی تجویز بھی کھٹکنے لگی

مصنوعی روشنیوں میں فرسٹ کلاس میچ کا ہمارا تجربہ بُری طرح ناکام رہا تھا، شیٹھی


Sports Desk/AFP November 01, 2012
مصنوعی روشنیوں میں فرسٹ کلاس میچ کا ہمارا تجربہ بُری طرح ناکام رہا تھا، شیٹھی فوٹو : اے ایف پی

بھارتی کرکٹ بورڈ کو ڈے نائٹ ٹیسٹ کی تجویز بھی کھٹکنے لگی۔

بی سی سی آئی کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر رتناکر شیٹھی کا کہنا ہے کہ ہم نے سب سے پہلے مصنوعی روشنیوں میں فرسٹ کلاس میچ کا تجربہ کیا تھا جو بُری طرح ناکام رہا، فی الحال ہماری اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہر چیز میں صرف اپنا فائدہ دیکھنے والے بھارتی کرکٹ بورڈ کو ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کی تجویز بھی پسند نہیں آئی،اس نے آئی سی سی کی جانب سے مصنوعی روشنیوں میں پانچ روزہ مقابلوں کی اجازت دیے جانے پر گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کیا، اس سے قبل بھارت ہی کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ڈی آر ایس کو ٹیسٹ اور ون ڈے میچز میں لازمی قرار نہیں دے پائی ہے۔ گذشتہ روز آسٹریلیا نے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کی اجازت دیے جانے کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ فلڈ لائٹس میں جلد سے جلد پانچ روزہ میچ کے انعقاد میں دلچسپی بھی ظاہر کی تھی۔

بی سی سی آئی کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر رتناکر شیٹھی کا کہنا ہے کہ بھارت پہلا ملک تھا جس نے ڈے اینڈ نائٹ فرسٹ کلاس میچ کا انعقاد کیا مگر یہ تجربہ اچھا نہیں رہا، اس لیے فی الحال ہم ایسی کوئی تجویز نہیں رکھتے اور نہ ہی ہماری اس میں دلچسپی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپریل 1997 میں ممبئی اور دہلی کے درمیان پانچ روزہ رنجی ٹرافی فائنل کا انعقاد مصنوعی روشنیوں میں کیا تھا، اس مقابلے میں شام کو پڑنے والی اوس اور سفید گیند کی تیزی سے خراب ہوتی ساخت نے بولرز کو خوب پریشان کیا، پانچ دنوں میں صرف دو اننگز ہی مکمل ہوسکیں تھیں۔

ممبئی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 630 رنز بنائے، جواب میں دہلی کے آخری دن 559 رنز پر آئوٹ ہونے کی وجہ سے ممبئی کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ دونوں جانب کے چار چار بولرز کو 100، 100 رنز کی پٹائی برداشت کرنا پڑی تھی، فیلڈرز کی حالت تو اور بھی خراب ہوئی ان کو ہوا اور آئوٹ فیلڈ پر گیند ہی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ گذشتہ چند برسوں میں مختلف ممالک میں پنک، اورنج اور پیلی گیند کے ساتھ نائٹ فرسٹ کلاس میچز کے تجربات کیے گئے جن کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے مگر ابھی تک موزوں گیند کی تلاش ختم نہیں ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں