سری لنکا کے سر پر مالی مشکلات کی نئی تلوار لٹکنے لگی

سیاسی جال سے آزادی بورڈ کے لیے مسئلہ، آئی سی سی فنڈز بھی روک سکتی ہے، ذرائع


Sports Desk November 01, 2012
اگلے چند سال سری لنکا کسی ایسی بڑی سیریز کی میزبانی نہیں کرے گا جس سے منافع حاصل ہو۔ فوٹو فائل

سری لنکا کرکٹ کے سر پر مالی مشکلات کی نئی تلوار لٹکنے لگی، رواں برس اچھی آمدنی کے باوجود اگلے چند سال نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ سیاسی جال سے آزادی بھی بورڈ کے لیے مسئلہ بن گئی، حکومتی مداخلت بند نہ ہونے پر آئی سی سی فنڈز بھی روک سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا کرکٹ بورڈگذشتہ برس ورلڈ کپ کی میزبانی کرکے مالی مشکلات میں ایسا الجھا جس سے ابھی تک نجات نہیں پاسکا جبکہ اس میں اب مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ رواں برس ایس ایل سی کیلیے بہتر رہا، ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کی وجہ سے اس کے اکائونٹ میں کافی رقم جمع ہوگئی، اس برس دسمبر کے اختتام تک 163 ملین روپے سرپلس رہنے کی توقع ہے، بورڈ رواں برس کے 912 ملین روپے کے واجبات بھی ادا کرنے کے قابل ہوگا جس میں پلیئرز کے معاوضے بھی شامل ہیں، مگر سری لنکا بورڈ کا یہ اچھا وقت جلد ختم ہونے والا ہے کیونکہ اگلے چند سال وہ کسی ایسی بڑی سیریز کی میزبانی نہیں کرے گا جس سے منافع حاصل ہو۔

اس بارے میں بورڈ کے خازن نوسکی محمد کا کہنا ہے کہ ہمیں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز سے کافی منافع حاصل ہوتا جبکہ دیگر ٹیموں کی میزبانی گھاٹے کا سودا ثابت ہوتی ہے، بورڈ نے سیلون بینک سے جو 20 ملین ڈالر کا قرض لیا تھا اب بھی اس میں سے 11 ملین ڈالر باقی ہیں۔ اگرچہ سری لنکا کرکٹ نے بورڈ انتخابات کرالیے اور اپالی دھرماداسا منتخب صدر کے طور پر عہدہ سنبھال چکے مگر اس کے باوجود ایس ایل سی ابھی تک خود کو سیاسی اثر رسوخ سے آزاد نہیں کرپایا،آئی سی سی نے تمام کرکٹ بورڈز کو جون 2013 تک مکمل خودمختاری حاصل کرنے اور بورڈ میں جمہوری سیٹ اپ لانے کی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے۔

اس بارے میں نوسکی کا کہنا ہے کہ ہم سری لنکا کے اسپورٹس قوانین کے زیر اثر اور اس سے نکلنا آسان نہیں ہے، ہم جلد ہی اتھارٹیز سے اس سلسلے مشورہ لیں گے۔ واضح رہے کہ اگر سری لنکا کرکٹ نے خود کو سیاسی جال سے آزاد نہیں کیا تو آئی سی سی اس کو فوری طور پر کرکٹ سے معطل تو نہیں کرے گا مگر فنڈز اور واجبات روکے جاسکتے ہیں، اس سے بورڈ کی مالی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں