صوبے گردوں کی خرید و فروخت روکیں اعضا کی پیوند کاری کے رولز بنائیں عدالت عظمیٰ

پورے پنجاب میں یہ کاروبار جاری ہے،چیف جسٹس، لوگ اعضا بیچ رہے ہیں

پورے پنجاب میں یہ کاروبار جاری ہے،چیف جسٹس، لوگ اعضا بیچ رہے ہیں,فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے چاروں صوبوںکو انسانی اعضاکی پیوندکاری کیلیے رولز بنانے اورگردوںکی خرید و فروخت روکنے کیلیے سخت اقدامات اٹھانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں سے گردوں کے کاروبارکے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ہے اورآر پی او راولپنڈی کو حکم دیا ہے کہ ایک ریٹائرڈکرنل کے زیر سرپرستی گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث اسپتال کا دورہ کرکے تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے

۔چیف جسٹسافتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے گردوںکی خرید و فروخت اورغیر قانونی پیوندکاری کے خلاف پٹیشن عاصمہ جہانگیرنے دائرکی تھی ۔وفاقی ڈائریکٹر جنرل شعبہ صحت قاضی عبدالصبور نے بتایا کہ انسانی اعضاء کی پیوند کاری کیلیے رولز بنادیے گئے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا قانون بن گیا لیکن گردوںکا گھنائونا کاروبار جاری ہے، قانون اور رولز صرف الماری میں رکھنے کیلیے بنائے جاتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کوٹ مو من کے تمام لوگوں نے گردے بیچ ڈالے ہیں، ملک پوری دنیا میں بدنام ہوگیا ۔جسٹس جواد نے کہا کہ لوگوں کی غربت اور مفلسی کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ ان کے صوبے نے مسودہ قانون تیارکرلیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا جب مرضی کا قانون بنانا ہوتا ہے تو24گھنٹے میں مسودہ بھی تیار ہو جاتا ہے اور اسمبلی سے منظوری بھی مل جاتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق عام لوگوں سے ہے اس لیے کسی کو دلچسپی نہیں ،

چیف جسٹس نے کہا پورے پنجاب میں یہ کاروبار جاری ہے ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کو سوا دو سال ہوگئے لیکن کوئی صوبہ اس اہم معاملے پر قانون سازی نہیںکر سکا۔فاضل جج نے کہا کہ لوگ اعضاء بیچ رہے ہیں اور حکومت مفلسی کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا غریب کو مارنے کیلیے سب اکٹھے ہو جاتے ہیں،یہاں تو قوانین بھی امراء کو تحفظ دینے کیلیے بنتے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ گردے بیچنا ایک معاشرتی برائی ہے اور اس کو ختم کرنا آئینی ذمے داری ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ برائی روکنے والا کوئی نہیں یہاں تو صرف بڑھاوا دینے والے موجود ہیں ۔


عدالت نے مزیدسماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی ۔ فاضل بینچ نے فیڈرل سروسز ٹربیونل کے چیئرمین کی عدم تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عبدالغنی شیخ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سمری پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ مجاز اتھارٹی کو توسیع دیتے وقت اہلیت اور ادارے کی مضبوطی کو دیکھنا چاہیے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع چانڈیو نے بتایا کہ توسیع کی سمری صدرکو بھجوائی جاچکی ہے ۔درخواست گزارکے وکیل شعیب شاہین نے کہا وہ تین سال میں دس فیصلے بھی نہیں لکھ سکے ہیں،چیف جسٹس نے کہا جب چیئرمین سروسز ٹربیونل کیلیے معیار یہ ہے کہ وہ ہائیکورٹ کا جج بننے کا اہل ہو تو پھر ایک ایسے شخص کی تقرری کیوں کی جارہی ہے

جس کی عمر62سال سے زیادہ ہے،کسی وکیل کی تقرری کیوں نہیں کی جاتی جن کا کام فیصلے لکھنا ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ درست نہیںکہ تین سال میں وہ دس فیصلے نہیں لکھ سکے۔انھوں نے تین سال میں 1800مقدمات نمٹائے ہیں تاہم اگر اعتراضات درست ہوں تو پھر ان کی توسیع نہیں ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے آئین کی پابندی نہیںکی اور جب عدالت نے آئین کی خلاف ورزی پر ان سے باز پرس کی تو ایک لمبا چوڑا خط لکھا اور استعفیٰ دیا اب پتہ چلا کہ ان کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا ۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سروسز ٹربیونل رولز میں ترمیم کی سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجی جا چکی ہے

۔چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میںکوئی ٹربیونل ایسا نہیں جس کے چیئر مین کی تقرری میرٹ پر ہوئی ہو ،جہاں دیکھوکسی آئی جی کو نوازا گیا ہوگا یا کسی بیوروکریٹ کو۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ سروسز ٹربیونل میں تقرری کی سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجی گئی ہے جس میں تقرری چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے مشروط کی گئی ہے۔مزید سماعت دو ہفتے کیلیئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے حج پالیسی 2012کے خلاف دائر آئینی پٹیشن خارج کر دی ہے۔حج ٹورآپریٹرکمپنی نے حج پالیسی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔درخواست گزارکی طرف سے حامد خان پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ خالص تجارتی معاملہ ہے۔
Load Next Story