اقتصادی راہداری گیم چینجر بھی تحفہ بھی

اقتصادی راہداری کےحوالے سےملکی سطح پرمکمل یکجہتی اوراتفاق رائےکی اشدضرورت ہےتاکہ ترقی وخوشحالی کی راہوں پرملک گامزن ہو

پاکستان کے عوام کی پسماندگی ودرماندگی کو دورکرنے کا یہ ایک نادر موقعہ ہے ، جیسے ’سیاست‘ کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔ فوٹو: پی آئی ڈی

اقوام عالم میں وہی قوم وملک اپنا مقام بناتے ہیں، جن کی اقتصادی ومعاشی حیثیت مستحکم ہوتی ہے، دودہائی قبل ہم ایک ترقی پذیر ملک تھے، نہ بھلا ہو دہشت گردی کا جس نے ہمیں بہت پیچھے دھکیل دیا، ملکی معیشت کی کمر ٹوٹ چکی تھی، لیکن کہتے ہیں نہ کہ تکلیف کے بعد راحت ملتی ہے، توکچھ ایسی ہی صورتحال وطن عزیزکے حوالے سے ہے۔

ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی کے بعد غیرملکی سرمایہ کار پاکستان کی طرف متوجہ ہوئے ہیں،چین تو ہمارا مخلص اور سچا دوست ملک ثابت ہوا ہے اور اس نے اقتصادی راہداری کا جو منصوبہ تشکیل دیا ہے اس کے بارے میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، تمام صوبوں کو فائدہ پہنچے گا، چین کے تعاون سے توانائی منصوبوں سے ملک میں بجلی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی، بلوچستان اور خیبر پختونخوا جیسے کم ترقی یافتہ صوبوں کی ترقی میں مدد ملے گی، گوادر بندرگاہ کو فری پورٹ بنایا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں چین کے سرمایہ کاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دراصل اس وقت پورے پاکستان میں انفرااسٹرکچر ازسرنو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بغیر چارہ نہیں ہے،پورے ملک میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،انھیں نہ صرف دوبارہ تعمیر کرنے بلکہ تیزتر سفر سہولیات کے لیے موٹرویزکا جال بچھانا بھی ضروری ہے ، ملک میں گیس، بجلی اور پانی کا بحران ہے۔


عوام مسائل کا شکار ہیں،ایسے میں جب کوئی راہ سجھائی نہیں دے رہی تھی ، تواقتصادی راہداری کا منصوبہ عظیم دوست کا ہمارے لیے ایک بہترین تحفہ ہے ،گوادر پورٹ ملکی ترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا، کیونکہ اسی بندرگاہ کے نتیجے میں ہمیں اقتصادی راہداری کا عظیم الشان منصوبہ ملا ہے، اس اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ صنعتی زون جو کہ خبیرپختونخوا اور بلوچستان میں تعمیر کیے جائیں ، وہ مقامی لوگوں پر روزگاراورخوشحالی کے در وا کرے گا۔

اس میں میں کئی شعبہ جات شامل ہیں جن میں 365 ملین ڈالر مالیت کا سوات موٹروے پراجیکٹ (81 کلو میٹر) سمیت ریل اور روڈ نیٹ ورکس، تیل و گیس کا شعبہ، صنعتی و اکنامک زونز، معدنیاتی پراسیسنگ اور ڈویلپمنٹ زونز، ٹیلی مواصلات کا شعبہ، زرعی ترقی کا شعبہ اور انسانی وسائل کی ترقی سمیت دیگر منصوبہ جات شامل ہیں۔

اقتصادی راہداری کے حوالے سے ملکی سطح پر مکمل یکجہتی اور اتفاق رائے کی اشدضرورت ہے تاکہ ترقی وخوشحالی کی راہوں پر ملک گامزن ہو،اختلاف کہاں نہیں ہوتا، لیکن حل باہمی گفت وشنید سے ہی نکالا جا سکتا ہے، پاکستان کے عوام کی پسماندگی ودرماندگی کو دورکرنے کا یہ ایک نادر موقعہ ہے ، جیسے 'سیاست' کی نذر نہیں ہونا چاہیے،کیونکہ عام آدمی کی زندگی میں یہ منصوبہ انقلاب برپا کرسکتا ہے اور مملکت خدادا ترقی وخوشحالی کی راہوں پر گامزن ہوسکتی ہے۔
Load Next Story