خامیوں سے بھرے خود کار ٹیکس نظام کو ختم کر نے پر غور
4 ماہ گزرنے کے باوجود آئی آر آئی ایس کی خامیاں دور نہیں کی جا سکیں جس سے انکم ٹیکس آڈٹ کا عمل رکا ہوا ہے
JALALABAD:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے خودکار ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر خامیوں کے باعث آئی آر آئی ایس کو ختم کرکے انکم ٹیکس کے لیے بھی دوبارہ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم شروع کرنے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب کیے جانے والے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ پراسیس آئی آر آئی ایس کے ذریعے ہونا تھا مگر4 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود آئی آر آئی ایس کی خامیاں دور نہیں کی جاسکیں اور ان نقائص کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کے انکم ٹیکس آڈٹ کا عمل رکا ہوا ہے۔
اس حوالے سے 4 ماہ کے نتائج نہ ہونے کے برابر ہیں۔ واضح رہے کہ ان نقائص کے باعث ایف بی آر پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال)کو ٹیکس دہندگان کی جانب سے دستی بھجوائے جانے والے جوابات آئی آر آئی ایس میں اپ لوڈ کرنے کی پہلے ہی ہدایت کر چکا ہے مگر اس کے باوجود آڈٹ میں مسائل آرہے ہیں کیونکہ بہت سے ماڈیولز ہی آئی آر آئی ایس میں شامل نہیں۔
ذرائع کے مطابق آڈٹ پالیسی 2015 کے تحت 14 ستمبرکو ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس ایئر2014 کے آڈٹ کے لیے 75ہزار 871 ٹیکس دہندگان منتخب کیے گئے تھے۔
ان میں انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والوں کا آڈٹ آئی آر آئی ایس کے ذریعے جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا آڈٹ پراسیس ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کیا جانا ہے۔ دستاویز کے مطابق کارپوریٹ سیکٹر کے 1 ہزار954 ٹیکس دہندگان اور نان کارپوریٹ سیکٹر کے65 ہزار 439 افراد کو انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے خودکار ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر خامیوں کے باعث آئی آر آئی ایس کو ختم کرکے انکم ٹیکس کے لیے بھی دوبارہ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم شروع کرنے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب کیے جانے والے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ پراسیس آئی آر آئی ایس کے ذریعے ہونا تھا مگر4 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود آئی آر آئی ایس کی خامیاں دور نہیں کی جاسکیں اور ان نقائص کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کے انکم ٹیکس آڈٹ کا عمل رکا ہوا ہے۔
اس حوالے سے 4 ماہ کے نتائج نہ ہونے کے برابر ہیں۔ واضح رہے کہ ان نقائص کے باعث ایف بی آر پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال)کو ٹیکس دہندگان کی جانب سے دستی بھجوائے جانے والے جوابات آئی آر آئی ایس میں اپ لوڈ کرنے کی پہلے ہی ہدایت کر چکا ہے مگر اس کے باوجود آڈٹ میں مسائل آرہے ہیں کیونکہ بہت سے ماڈیولز ہی آئی آر آئی ایس میں شامل نہیں۔
ذرائع کے مطابق آڈٹ پالیسی 2015 کے تحت 14 ستمبرکو ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس ایئر2014 کے آڈٹ کے لیے 75ہزار 871 ٹیکس دہندگان منتخب کیے گئے تھے۔
ان میں انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والوں کا آڈٹ آئی آر آئی ایس کے ذریعے جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا آڈٹ پراسیس ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کیا جانا ہے۔ دستاویز کے مطابق کارپوریٹ سیکٹر کے 1 ہزار954 ٹیکس دہندگان اور نان کارپوریٹ سیکٹر کے65 ہزار 439 افراد کو انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔