عدلیہ اور فوج پر تنقید پر پابندی خلاف ورزی کرنیوالا نا اہل ہوگا الیکشن کمشنر

وال چاکنگ اور اسلحے کی نمائش کی بھی ممانعت، صدر، وزیر اعظم اوروزرا کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیںہوگی

مسودے پرسیاسی جماعتوں کی رائے لی جائیگی،ضابطہ اخلاق پرصرف اخلاق سے عمل نہیں ہوسکتا،سختی کرینگے،فخرالدین ابراہیم۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلیے نئے ضابطہ اخلاق کی منظوری دیدی ہے۔

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالے امیدوارکونااہل قراردیاجا سکتاہے ، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی صدارت میںہونیوالے اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی منظوری دی گئی جس میں واضح کیاگیا کہ انتخابی مہم کیلیے صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ گورنرز ،ا سپیکرز ، ڈپٹی اسپیکرز اور وزرا کو سرکاری دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ عبوری سیٹ اپ کیلیے بھی یہی اصول وضع کیا گیاہے ۔ انتخابات کے دوران جلسے جلوس صرف مخصوص جگہوں پرکرنے کی اجازت ہوگی ۔ عوامی اجتماعات کیلیے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو مقامی انتظامیہ سے پہلے اجازت لینا ہو گی ۔

پولنگ کے روز اور انتخابی مہم کے دوران اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی، کسی سیاسی جماعت کو نظریہ پاکستان ، پاکستان کی سالمیت اور سیکیورٹی اداروں سے متعلق بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ عدلیہ کی آزادی و احترام سے متعلق آئین کے آرٹیکل63 کی روشنی میں مکمل عمل کرنا ہوگا ۔ تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار کمیشن کے قوانین پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے ۔ پولنگ اسٹیشن کی حدود میں چارسو گزکے اندرکسی جماعت کو کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ کسی سیاسی جماعت کو کسی سرکاری اہلکار کو حمایت پر مجبور کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔

کسی جماعت کے امیدوار اور کارکنوں کو جماعت کے جھنڈے اور بینرز سرکاری عمارتوں اور پبلک مقامات پر لگانے کی اجازت نہیں ہو گی اور اس کیلیے پہلے اجازت اور مقامی حکومت کو ادائیگی کرنا لازمی ہوگی ۔ وال چاکنگ کی بھی ممانعت ہوگی ۔ پوسٹرکا سائز 2 بائی 3فٹ ، ہوڈنگز 3بائی 5فٹ اور بینرز 3بائی 9فٹ مقررکیا گیا ہے ۔ انتخابی شیڈول کے بعد کسی امیدوار اور جماعت کو کسی قسم کے تعمیراتی منصوبے اور مالی اعلان کی اجازت نہیں ہوگی اور کوئی امیدوار اور جماعت کسی قسم کا مالی عطیہ نہیں کرسکیں گے ۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کواپنے مخالفین کیخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے ، کسی امیدوار اور ان کے ورکرزکو فرقہ واریت ، مذہبی عقائد اور مختلف سیاسی ومذہبی گروپوں کیخلاف بات کرنے، مخالف امیدوارکی تحضیک اور نسلی ولسانی بنیادوں پر گفتگو کی اجازت نہیں ہوگی ۔


پولنگ کیلیے کسی امیدوار کو ٹرانسپورٹ چلانے ، پولنگ اسٹیشن کی4 سو گز کی حدود میں ووٹروں کو پرچیاں دینے اور امیدوار کو انتخابی اخراجات کیلئے مخصوص اکاونٹ کے علاوہ دوسرا اکاونٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ خواتین امیدوار کیخلاف کسی جماعت اور ان کے ورکروں کو مہم کی اجازت نہیں ہو گی ۔ قومی خزانے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو انتخانی مہم کیلیے اشتہارات دینے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ پولنگ اسٹیشن پر تمام جماعتوں کے ورکر پولنگ کے عملے کیساتھ تعاون کرنے کے پابند ہوں گے ۔ صرف پولنگ ایجنٹ کا پاس رکھنے والا ورکر ہی پولنگ اسٹیشن کے اندر داخل ہو سکے گا ۔

ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسران اور ریٹرنگ افسران ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق یہ ملکی تاریخ کا سخت ترین اور موثر ترین انتخابی ضابطہ اخلاق ہے ، اس کے تحت عدلیہ ، فوج کیخلاف تنقید نہیں کی جا سکے گی، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا مسودہ سیاسی جماعتوں کو بھجوایا جائے گا، جس پر ان کی رائے حاصل کی جائے گی۔ اجلاس میں چیف الیکشن کشنر فخرالدین جی ابراہیم کاکہنا تھا کہ صرف اخلاق سے ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں ہوسکتا، سختی سے عملدرآمد کرائیں گے، خلاف ورزی کرنیوالوں کو نااہل قرار دیا جائے، جوڈیشل افسروں کی نگرانی میں انتخابات وقت کا تقاضاہے۔

ایک ٹی وی کے مطابق اجلاس میں جنوبی وزیرستان کے حلقہ این اے42 میں انتخابات کے حوالے سے عمران خان کی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔ ن لیگ کے انتخابی نشان کے حوالے سے درخواست کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ن لیگ نے درخواست دائر کی تھی کہ ان کے انتخابی نشان شیر کی بلی سے مشابہت ہے، اس لئے شیر کو واضح کیا جائے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ16مارچ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کی آخری اور آئینی تاریخ ہے،اس کے بعد 60 روز کے اندر انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اس کیلیے الیکشن کمیشن تیار ہے ۔

انکاکہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے الیکشن کیلیے سبز جبکہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلیے آف وائٹ رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال ہوگا، ضابطہ اخلاق پر عمل نہ کرنے والے نااہل ہوسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دہری شہریت سے متعلق حلف نامے جمع نہ کرانے والے امیدواروں کو9 نومبر تک ملہت دی جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ عملے کا اعزازیہ دوگنا کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story