وفاقی کابینہ پاک بھارت ویزا پالیسی کی توثیق الیکشن 10مئی تک ہوسکتے ہیں کائرہ

مالیاتی شعبے میں پاکستان اور امریکا کے مابین تعاون سے متعلق معاہدے


Monitoring Desk/Numainda Express November 01, 2012
روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافے پرارکان کی تنقید،افراط زر کی شرح 8.86 پر آگئی،حکومتی اخراجات میں کمی آئی،کائرہ کی بریفنگ۔ فوٹو: ای پی اے/فائل

وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2012 کی منظوری دے دی ہے جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ویزا معاہدے کی توثیق بھی کردی ہے ۔

جمعرات کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق نئے قانون کے بل کی منظوری دی گئی ، جس کے تحت انتخابی قوانین پر عمدارآمد الیکشن کمیشن کے ذریعے کرایا جائے گا۔ کابینہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 3 معاہدوں کی توثیق بھی کردی۔ دونوں ممالک کے درمیان ویزہ معاہدے کے تحت65 سال سے زائد عمر کے افراد کو سرحد پر ہی ویزہ جاری ہوگا جبکہ تاجروں اور سرمایہ کاروں کیلیے ویزہ کے حصول میں آسانی برتی جائے گی۔ اجلاس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان مالیاتی شعبے میں تعاون سے متعلق معاہدے کی منظوری بھی دی گئی۔

پاکستان اور عراق کے درمیان دفاع کے شعبے میں ایم او یو کی منظوری دی گئی جس کے تحت عراقی افواج کو پاکستان تربیت فراہم کرے گا۔ کابینہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے پر کابینہ ارکان نے وزارت خزانہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ثناء نیوز کے مطابق متعدد وزراء نے کہا کہ معیشت مضبوط کرنے کے دعوے صرف کتابوں میں نظر آ رہے ہیں ، معاشی ترقی کے اثرات دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کو عام انتخابات سے قبل اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کیلیے اقدامات کا ٹاسک دے دیا گیا۔ اجلاس کے بعد قمرزمان کائرہ نے میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کے ساتھ کسٹم اور تجارت کے حوالے سے3 معاہدوں کی توثیق کی گئی تاکہ بہتر تجارت آگے بڑھ سکے ، وزیر خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ کابینہ کے 93 فیصد فیصلوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے ،کچھ فیصلے کمیٹی کی سطح پر ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تھی تو دسمبر2009 ء میں افراط زر کی شرح 25 فیصد تھی حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اس سال ستمبر میں یہ شرح 8.86 پر آگئی حکومت نے مشکل فیصلہ کرکے اس کو کنٹرول کیا ہے۔

چار سال میں مجموعی طور پر افراط زر کی شرح 11 سے 12 فیصد رہی ہے ، موجودہ حکومت نے تنخواہوں میں براہ راست115 فیصد اور اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو 150 فیصد تک اضافہ کیا ہے ۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور قرضوں کی ادائیگی بھی کی گئی ہے، ساڑھے چار سال میں حکومتی اخراجات میں چھ فیصد کمی آئی ہے۔آئی این پی کے ماطبق اجلاس میں نائب وزیر اعظم ، چوہدری احمد مختار اور امین فہیم سمیت متعدد اہم محکموں کے وزرا شریک نہ ہوسکے۔

علاوہ ازیں پریس بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگلے سال 16 سے 18مارچ کے درمیان نگران سیٹ اپ آ جائیگا،عام انتخابات زیادہ سے زیادہ 10 مئی تک کرا دیے جائینگے، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی، 1990 میں بننے والی غیر قانونی حکومت کے فیصلے بھی غیر قانونی ہیں، حمید گل یا کوئی اور جو گل کھلاتے رہے ہیں ہم بھی ان سے پوچھیں گے اور تاریخ بھی، صدر سیاسی آدمی اور پارلیمان کا حصہ ہیں، انھوں نے سیاست کرنی ہے انھوں نے بتایا کہ آئندہ عام انتخابات 10 مئی تک ہو سکتے ہیں کیونکہ 16 سے 18 مارچ کے درمیان نگران سیٹ اپ قائم ہو گا اور 40 سے 45 دن الیکشن میں لگ جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ صدر جب پنجاب جاتے ہیں تو ان کا استقبال نہیں کیا جاتا اور اس طرح فیڈریشن تسلیم کرنے سے انکار کیا جاتا ہے لیکن ہم ن لیگ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایوان صدر میں تقریبات منعقد کریں، ہم میزبانی کرینگے، اصغر خان کیس سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نگران حکومت سے قبل انکوائری مکمل ہونی چاہیے، ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، مختصر فیصلہ کی روشنی میں متعلقہ ادارے کارروائی کر رہے ہیں، 1990 میں پاکستانی عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا تھا، کچھ جرنیلوں کے نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے آئی جے آئی بنائی تھی، جعلی مینڈیٹ کے ذریعے بننے والی حکومتوں کے فیصلوں کی کیا اہمیت ہے، اس کو بھی دیکھنا ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق قمرزمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف کی پہلی وزارت عظمیٰ کی آئینی حیثیت مشکوک اور اس وقت کے فیصلے تمام اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |