آئی جے آئی بنانے کی ذمے داری قبول کرتا ہوں حمید گل
یہ میرا ذاتی فعل تھا، سیاستدان کرپٹ ہیں، وہ ملک کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر)حمید گل نے آئی جے آئی بنوانے کی ذمے داری بھی قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان کرپٹ ہیں اور وہ ملک کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔
اگرسیاستدانوں کا کردار خراب ہوگا تو فوج کا عمل دخل بھی رہے گا، جس نے کارروائی کرنی ہے کرلے، شہید پاکستان بننا چاہتا ہوں، بی بی سمیت جس کسی نے بھی امریکا کی مخالفت کی اس نے سزا پائی، امریکا میرا نام دہشت گردوں کی فہرست میں ڈلوانا چاہتا تھا لیکن چین نے نہیں ڈالنے دیا ۔ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے حمید گل نے کہاکہ وہ کسی بھی مقدمے کا سامنا کرنے اور پھانسی چھڑنے کیلیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ آئی جے آئی بنانے کی ذمے داری قبول کرتا ہوں، آئی جے آئی ذاتی حیثیت سے بنائی اس وقت میں ڈی جی آئی ایس آئی تھا لیکن اس میں آئی ایس آئی کا کوئی کردارنہیں تھا ، یہ میرا ذاتی فعل تھا۔
انھوں نے کہا کہ قمرالزمان کائرہ زیادہ باتیں کرنا بند کردیں ،کون سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا یہ وقت بتائے گا، سیاستدان فوج کوکنٹرول نہیں کرسکتے، فوج نے خود اپنے آپ کوروکا ہوا ہے،آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے سیاستدانوں کو لٹیرا قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر سیاستدانوں کا کردار خراب ہو گا تو فوج کا عمل دخل بھی رہے گا، انھوں نے کہاکہ90کے الیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، جہاں تک بات ہے پیپلز پارٹی کو ہرانے کی تو اگرپیپلز پارٹی کو ہرانا ہوتا تو آج یہ پارٹی نہ ہوتی، انھوں نے کہا کہ ان پر جومرضی آرٹیکل لگایا جائے، زیادہ سے زیادہ یہ آرٹیکل مجھے پھانسی دے گا لیکن اگر ملک کو خطرہ ہو گا توکسی بھی آرٹیکل کی پرواہ نہیں کرونگا، سابق جنرل نے کہا کہ میرا ٹرائل کریں تو بتائوں گا کہ سیاستدان کیا کرتے رہے ہیں، یہ مدر آف آل ٹرائلزہوگا لیکن ٹرائل کیلیے میری دو شرطیں ہیں، پہلی یہ کہ ٹرائل اوپن ہو اور دوسری یہ کہ مجھے گرفتار نہ کیا جائے۔
اگرسیاستدانوں کا کردار خراب ہوگا تو فوج کا عمل دخل بھی رہے گا، جس نے کارروائی کرنی ہے کرلے، شہید پاکستان بننا چاہتا ہوں، بی بی سمیت جس کسی نے بھی امریکا کی مخالفت کی اس نے سزا پائی، امریکا میرا نام دہشت گردوں کی فہرست میں ڈلوانا چاہتا تھا لیکن چین نے نہیں ڈالنے دیا ۔ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے حمید گل نے کہاکہ وہ کسی بھی مقدمے کا سامنا کرنے اور پھانسی چھڑنے کیلیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ آئی جے آئی بنانے کی ذمے داری قبول کرتا ہوں، آئی جے آئی ذاتی حیثیت سے بنائی اس وقت میں ڈی جی آئی ایس آئی تھا لیکن اس میں آئی ایس آئی کا کوئی کردارنہیں تھا ، یہ میرا ذاتی فعل تھا۔
انھوں نے کہا کہ قمرالزمان کائرہ زیادہ باتیں کرنا بند کردیں ،کون سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا یہ وقت بتائے گا، سیاستدان فوج کوکنٹرول نہیں کرسکتے، فوج نے خود اپنے آپ کوروکا ہوا ہے،آئی ایس آئی کے سابق سربراہ نے سیاستدانوں کو لٹیرا قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر سیاستدانوں کا کردار خراب ہو گا تو فوج کا عمل دخل بھی رہے گا، انھوں نے کہاکہ90کے الیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، جہاں تک بات ہے پیپلز پارٹی کو ہرانے کی تو اگرپیپلز پارٹی کو ہرانا ہوتا تو آج یہ پارٹی نہ ہوتی، انھوں نے کہا کہ ان پر جومرضی آرٹیکل لگایا جائے، زیادہ سے زیادہ یہ آرٹیکل مجھے پھانسی دے گا لیکن اگر ملک کو خطرہ ہو گا توکسی بھی آرٹیکل کی پرواہ نہیں کرونگا، سابق جنرل نے کہا کہ میرا ٹرائل کریں تو بتائوں گا کہ سیاستدان کیا کرتے رہے ہیں، یہ مدر آف آل ٹرائلزہوگا لیکن ٹرائل کیلیے میری دو شرطیں ہیں، پہلی یہ کہ ٹرائل اوپن ہو اور دوسری یہ کہ مجھے گرفتار نہ کیا جائے۔