انتخابی اتحاد ن لیگ اور ہم خیال مشترکہ کمیٹیاں تشکیل دیں گی نواز شریف
بیڈگورننس کے باعث ملک وقوم شدید مشکلات سے دوچار ہیں، پیپلز پارٹی اور اتحادی ’’سب اچھا‘‘ کی رپورٹ دے رہے ہیں، صدر ن لیگ
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی صدارت میں پارٹی کے مرکزی رہنمائوں کے اہم مشاورتی اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال ، آئندہ انتخابات کی تیاریوں اور پارٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور خو ض کیا گیا ہے۔
اجلاس میں ملک بھر میں ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کیلیے رہنمائوں کو ذمے داریاں بھی سونپی گئی ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کے پراپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا اور آئندہ انتخابات میں میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ شہبازشریف ، سینیٹر اسحاق ڈار اور اقبال ظفر جھگڑا سمیت دیگر شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق (ن) لیگ اور مسلم لیگ (ہم خیال) پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں مشترکہ کمیٹیاں بنائیں گی ۔ خیبر پختوانخوا میں مہتاب عباسی ، اقبال ظفر جھگڑا ، سلیم سیف اللہ اور صابر شاہ کمیٹیاں تشکیل دینگے ۔
سندھ میں ارباب غلام رحیم اور غوث علی شاہ کمیٹیاں بنائیں گے، پنجاب اور بلوچستان میں کمیٹیاں بنانے کیلئے نام ابھی فائنل نہیں کیے گئے تاہم پنجاب سے ہم خیال نے ہمایوں اختر جبکہ بلوچستان سے یار محمد رند اور میر مکرم زہری کا نام تجویزکیا ہے۔اجلاس میں نوازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنی اصولی سیاست سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوگی اور سیاسی مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کی بیڈگورننس کی وجہ سے ملک وقوم شدید مشکلات سے دوچار ہیں لیکن حکمران پھر بھی سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ۔
ثنانیوز نے بتایا کہ نوازشریف نے پارٹی رہنمائوں کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے فون پر بات چیت پر بھی اعتماد میں لیا۔ گزشتہ روزنوازشریف سے ہم خیال لیگ کے رہنمائوں حامد ناصر چٹھہ، سلیم سیف اللہ اور ہمایوں اختر نے اہم ملاقات کی جس میں انتخابی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عام انتخابات میں تاخیر کسی صورت بھی ملک کیلیے سودمند نہیں ہوگی ۔ نوازشریف نے کہا کہ (ن)لیگ ملک کیلیے ایجنڈا رکھنے والی تمام جماعتوں کیساتھ ملکر چلے گی۔ آئندہ انتخابات عوام کے پاس تبدیلی کیلیے سنہری موقع ہے اور اس کیلیے عوام سیاسی جماعتوں کے ٹریک ریکارڈ کو ضرور مدنظر رکھیں ۔
نواز شریف نے مسلم لیگ ہمخیال کے صدر ارباب غلام رحیم کو ٹیلی فون بھی کیا اور انتخابات مل کر لڑنے پر اتفاق کیا۔ نواز شریف نے بتایا کہ غوث علی شاہ سے کہا گیا ہے کہ وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو حتمی شکل دیں۔ ذمے دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ (ن) لیگ اور مسلم لیگ (ہم خیال) آئندہ عام انتخابات ''شیر،،کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ ہمخیال کے رہنمائوں نے نوازشریف سے ملاقات میں ''شیر،، کے مشترکہ انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے تاہم رہنمائوں نے وقت مانگا ہے کہ اسکی منظوری پہلے پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی سے لی جائے گی۔ مسلم لیگ ہم خیال سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اسکی تصدیق نہیں کی۔
اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں کوئی حتمی لائحہ عمل طے نہیں ہوسکا ہے تاہم دونوں جماعتوں نے انتخابات میں ساتھ اکٹھے چلنے اور سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسمنٹ کی بات کی ہے۔ ہم خیال کی طرف سے پرانے فارمولے کے تحت30سیٹوں کا مطالبہ کیا گیا جبکہ ن لیگ نے مشاورت کا عمل جاری رکھنے کی بات کی ہے۔ ادھر این این آئی اور آئی این پی کے مطابق نواز شریف نے امیر بھٹو کی ضمانت منظور ہونے پر ممتازبھٹو کو فون کرکے مبارکباد دی اور کہا کہ انشااللہ حق اور انصاف کی جیت ہوگی ۔ آزاد عدلیہ کی موجودگی میں کوئی بے گناہ سلاخوں کے پیچھے نہیں رہ سکتا۔ سندھ میں (ن) لیگ کے کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسلم لیگی پہلے کبھی حق و سچ کی بات کہنے سے رکے ہیں نہ آئندہ حق گوئی پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔
اجلاس میں ملک بھر میں ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کیلیے رہنمائوں کو ذمے داریاں بھی سونپی گئی ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کے پراپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا اور آئندہ انتخابات میں میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ شہبازشریف ، سینیٹر اسحاق ڈار اور اقبال ظفر جھگڑا سمیت دیگر شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق (ن) لیگ اور مسلم لیگ (ہم خیال) پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں مشترکہ کمیٹیاں بنائیں گی ۔ خیبر پختوانخوا میں مہتاب عباسی ، اقبال ظفر جھگڑا ، سلیم سیف اللہ اور صابر شاہ کمیٹیاں تشکیل دینگے ۔
سندھ میں ارباب غلام رحیم اور غوث علی شاہ کمیٹیاں بنائیں گے، پنجاب اور بلوچستان میں کمیٹیاں بنانے کیلئے نام ابھی فائنل نہیں کیے گئے تاہم پنجاب سے ہم خیال نے ہمایوں اختر جبکہ بلوچستان سے یار محمد رند اور میر مکرم زہری کا نام تجویزکیا ہے۔اجلاس میں نوازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنی اصولی سیاست سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوگی اور سیاسی مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کی بیڈگورننس کی وجہ سے ملک وقوم شدید مشکلات سے دوچار ہیں لیکن حکمران پھر بھی سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ۔
ثنانیوز نے بتایا کہ نوازشریف نے پارٹی رہنمائوں کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے فون پر بات چیت پر بھی اعتماد میں لیا۔ گزشتہ روزنوازشریف سے ہم خیال لیگ کے رہنمائوں حامد ناصر چٹھہ، سلیم سیف اللہ اور ہمایوں اختر نے اہم ملاقات کی جس میں انتخابی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عام انتخابات میں تاخیر کسی صورت بھی ملک کیلیے سودمند نہیں ہوگی ۔ نوازشریف نے کہا کہ (ن)لیگ ملک کیلیے ایجنڈا رکھنے والی تمام جماعتوں کیساتھ ملکر چلے گی۔ آئندہ انتخابات عوام کے پاس تبدیلی کیلیے سنہری موقع ہے اور اس کیلیے عوام سیاسی جماعتوں کے ٹریک ریکارڈ کو ضرور مدنظر رکھیں ۔
نواز شریف نے مسلم لیگ ہمخیال کے صدر ارباب غلام رحیم کو ٹیلی فون بھی کیا اور انتخابات مل کر لڑنے پر اتفاق کیا۔ نواز شریف نے بتایا کہ غوث علی شاہ سے کہا گیا ہے کہ وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو حتمی شکل دیں۔ ذمے دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ (ن) لیگ اور مسلم لیگ (ہم خیال) آئندہ عام انتخابات ''شیر،،کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ ہمخیال کے رہنمائوں نے نوازشریف سے ملاقات میں ''شیر،، کے مشترکہ انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے تاہم رہنمائوں نے وقت مانگا ہے کہ اسکی منظوری پہلے پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی سے لی جائے گی۔ مسلم لیگ ہم خیال سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اسکی تصدیق نہیں کی۔
اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں کوئی حتمی لائحہ عمل طے نہیں ہوسکا ہے تاہم دونوں جماعتوں نے انتخابات میں ساتھ اکٹھے چلنے اور سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسمنٹ کی بات کی ہے۔ ہم خیال کی طرف سے پرانے فارمولے کے تحت30سیٹوں کا مطالبہ کیا گیا جبکہ ن لیگ نے مشاورت کا عمل جاری رکھنے کی بات کی ہے۔ ادھر این این آئی اور آئی این پی کے مطابق نواز شریف نے امیر بھٹو کی ضمانت منظور ہونے پر ممتازبھٹو کو فون کرکے مبارکباد دی اور کہا کہ انشااللہ حق اور انصاف کی جیت ہوگی ۔ آزاد عدلیہ کی موجودگی میں کوئی بے گناہ سلاخوں کے پیچھے نہیں رہ سکتا۔ سندھ میں (ن) لیگ کے کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسلم لیگی پہلے کبھی حق و سچ کی بات کہنے سے رکے ہیں نہ آئندہ حق گوئی پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔