دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستانی کارروائیاں درست سمت میں جاری ہیں بھارتی دفترخارجہ
پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لئے آنے والی پاکستانی ٹیم کا خیرمقدم کیا جائے گا، ترجمان دفترخارجہ
بھارت نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستانی کارروائیاں درست سمت میں جاری ہیں جب کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لیے آنے والی پاکستانی ٹیم کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ وکاس سوراپ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز حکام کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور تحقیقات کے لیے بھارت آنے والی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو خوش آمدید کہتے ہیں تاہم تحقیقاتی ٹیم کا مینڈیٹ بعد میں طے کیا جائے گا اور اگر پاکستان نے مزید ثبوت مانگے تو تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستانی کارروائیاں درست سمت میں جاری ہیں، جیش محمد کے کارکنوں کو گرفتار کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی گرفتاری سے متعلق ہمیں کوئی خبرنہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کو باہمی مشاورت کے بعد معطل کیا گیا جب کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اپنے ہم منصب سے بات کی ہے اور دونوں ممالک کی مشاورت کے بعد جلد نئی تاریخ کا اعلان ہوگا، دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان بہت جلد اور بہت اچھی ملاقات ہوگی۔ اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال، کیا بال اب بھی پاکستان کے کورٹ میں ہے جس پر وکاس سوراپ کا کہنا تھا کہ یہ فٹبال نہیں بلکہ سفارتی معاملات ہیں، پاکستان پڑوسی ملک ہے اور پاکستان اور بھارت اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیرس میں پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے تاہم دونوں ممالک سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے دونوں ممالک کی حکومتیں مسلسل رابطے میں ہیں، دہشتگردی دونوں ممالک کا مسئلہ ہے اور اسے باہمی تعاون سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر زور دیا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، کسی بھی واقعے کے بعد باہمی تعاون کے ذریعے ہی ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے بیان پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتا جب کہ مولانا مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لیے جانے کی تصدیق نہیں کرسکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے درالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے تاہم اس حملے میں کسی پاکستانی کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے ابھی تک جلال آباد حملے کی رپورٹ نہیں دی تاہم افغان صدر نے اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے مکمل تعاون کی تقین دہائی کرائی تھی۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ وکاس سوراپ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز حکام کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور تحقیقات کے لیے بھارت آنے والی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو خوش آمدید کہتے ہیں تاہم تحقیقاتی ٹیم کا مینڈیٹ بعد میں طے کیا جائے گا اور اگر پاکستان نے مزید ثبوت مانگے تو تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستانی کارروائیاں درست سمت میں جاری ہیں، جیش محمد کے کارکنوں کو گرفتار کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی گرفتاری سے متعلق ہمیں کوئی خبرنہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کو باہمی مشاورت کے بعد معطل کیا گیا جب کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اپنے ہم منصب سے بات کی ہے اور دونوں ممالک کی مشاورت کے بعد جلد نئی تاریخ کا اعلان ہوگا، دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان بہت جلد اور بہت اچھی ملاقات ہوگی۔ اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال، کیا بال اب بھی پاکستان کے کورٹ میں ہے جس پر وکاس سوراپ کا کہنا تھا کہ یہ فٹبال نہیں بلکہ سفارتی معاملات ہیں، پاکستان پڑوسی ملک ہے اور پاکستان اور بھارت اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیرس میں پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے تاہم دونوں ممالک سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے دونوں ممالک کی حکومتیں مسلسل رابطے میں ہیں، دہشتگردی دونوں ممالک کا مسئلہ ہے اور اسے باہمی تعاون سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر زور دیا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، کسی بھی واقعے کے بعد باہمی تعاون کے ذریعے ہی ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے بیان پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتا جب کہ مولانا مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لیے جانے کی تصدیق نہیں کرسکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے درالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے تاہم اس حملے میں کسی پاکستانی کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے ابھی تک جلال آباد حملے کی رپورٹ نہیں دی تاہم افغان صدر نے اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے مکمل تعاون کی تقین دہائی کرائی تھی۔