اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں
ممبئی حملوں کو اس وقت کی پاکستانی حکومت نے اپنے ہی کچھ پاکستانیوں کی کارروائی تسلیم کرکے ایسی بھیانک غلطی کی تھی
PESHAWAR:
ممبئی حملوں کو اس وقت کی پاکستانی حکومت نے اپنے ہی کچھ پاکستانیوں کی کارروائی تسلیم کرکے ایسی بھیانک غلطی کی تھی، جس کا خمیازہ ابھی تک بھگتنا پڑرہا ہے، اب کہیں ایسی ہی غلطی پٹھان کوٹ کے حملے کے سلسلے میں کی گئی تو پھر پوری دنیا میں بھارت ہمیں ایسا بدنام کرے گا کہ ہم کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ مشاہدات نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں وہ تمام بھارتی ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کی پلاننگ کے تحت ہوتے ہیں اور یہ صرف اسی وقت ہوتے ہیں جب بھارتی حکومت عالمی دباؤ کی وجہ سے ناچار پاکستان سے مذاکرات کرنے پر آمادہ ہوجاتی ہے مگر مذاکرات کی تاریخ مقرر ہونے کے ساتھ ہی انھیں سبوتاژ کرنے کی تیاری شروع کردی جاتی ہے۔
اب تو ممبئی حملوں کی حقیقت بھی سامنے آچکی ہے کہ وہ ایک امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے نے کچھ بھارتی نوجوانوں کے ساتھ مل کرکیے تھے، ڈیوڈ ہیڈلے نے ایک امریکی عدالت میں باقاعدہ ممبئی حملے کرنے کا اعتراف کرلیا ہے پھر سوال یہ بھی ہے کہ اگر ممبئی حملوں میں صرف پاکستانی ملوث تھے تو پھر ان حملوں کے سلسلے میں دو بھارتی مسلم نوجوانوں کو کیوں سزائے موت دی گئی تھی، پھر بھارت کیمطابق پاکستانی نوجوان بذریعہ کشتی کراچی سے ممبئی پہنچے تھے ۔
اس طویل راستے میں انھیں کسی بھارتی نیوی یا کوسٹ گارڈز نے نہیں روکا اور وہ دھڑلے سے بمعہ بھاری بھرکم اسلحے کے ممبئی شہر کے بیچوں بیچ پہنچ گئے تھے، ممبئی میں انھوں نے کئی مقامات پر فائرنگ کی، آرام سے بغیر کسی خوف و خطر ایک مقام سے دوسرے مقام آتے جاتے رہے مگر یہ بات بھارت کی جانب سے نہیں بتائی گئی کہ آیا وہ کسی ٹیکسی میں بیٹھ کر یا پیدل ہی سفرکر رہے تھے؟حیران کن بات یہ ہے کہ وہ اجنبی نوجوان ممبئی کی سڑکوں سے خوب واقف تھے! پھر ممبئی کی پولیس دلچسپی سے ان نوجوانوں کو سڑکوں پر آتا جاتا دیکھتی رہی اور ان کی فائرنگ کا تماشا بھی دیکھتی رہی ۔اس دن نہ جانے کیوں ممبئی کی پولیس اپنے فرائض کو ہی بھول بیٹھی تھی کہ ممبئی شہر اور اس کے شہریوں کی حفاظت کرنا، اس کا فرض اولین ہے۔
لگتا ہے اس دن ممبئی کی پولیس بھی کھل کر پاکستان کو فیورکر رہی تھی، تاج ہوٹل میں دس میں سے نو مبینہ پاکستانی دہشت گردوں کو ماردیا جاتا ہے مگر ایک کو چھوڑدیا جاتا ہے جب کہ بعد میں اجمل قصاب نے عدالت میں اپنے بیان سے بھارتی پولیس اور ایجنسیوں کی پول کھول دی تھی کہ جس فلم اور فوٹو میں اسے تاج ہوٹل میں فائرنگ کرتے دکھایا گیا تھا وہ در اصل اسے بعد میں وہاں لے جاکر بنائی گئی تھی تا کہ اسے دہشت گرد ثابت کیا جاسکے۔
اس وقت بھی ایک پاکستانی نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اجمل قصاب کو ''را'' والے نیپال سے پکڑکر لے گئے تھے اور پھر اسے ممبئی حملوں میں استعمال کیا گیا تھا حد تو یہ ہوئی کہ اسے ایک دفعہ بھی کسی پاکستانی سفارت کار سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ورزی تھی اسے صرف اس لیے کسی پاکستانی سفارت کار سے نہیں ملنے دیا گیا کہ کہیں بھارت کی پول نہ کھل جائے اور اصلیت دنیا کے سامنے نہ آ پائے۔
صرف پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کی غرض سے کئی سال تک یہ کیس چلایاگیا اور ایک بے قصور پاکستانی نوجوان کو محض کشمیر پر اس وقت جاری مذاکرات کو درہم برہم کرنے کی بھینٹ چڑھادیاگیا۔ شاید اس وقت کی پاکستانی حکومت اس بھارتی ڈرامے کو کبھی حقیقت تسلیم نہ کرتی۔ ذرایع کے مطابق اگر امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن پاکستانی حکومت پر زبردست دباؤ نہ ڈالتیں، در اصل اس وقت ہیلری کلنٹن بھارت پر بہت مہربان تھیں وہ بھارت کے کلنٹن فاؤنڈیشن کوکثیر رقم بطور چندہ دینے کی وجہ سے اس کی زبردست احسان مند تھیں، چنانچہ بھارت کو خوش کرنے کے لیے اس کی طرفداری کرنا ضروری تھا۔
یہ کیس پاکستانی عدالت میں بھی چل رہا ہے مگر صرف بھارتی اور امریکی سرکار کی فرمائش پر تاہم بھارت کی جانب سے ابھی تک ٹھوس ثبوت فراہم نہ کیے جانے کی وجہ سے ذکی الرحمن لکھوی کو اب تک کوئی سزا نہیں دی جاسکی ہے ۔بھارتی حکومت محض کشمیریوں کی حمایت کرنے کے قصور کی وجہ سے حافظ سعید کے بھی پیچھے پڑی ہوئی ہے اور ان پر بھی نام نہاد مقدمہ چلانے پر اصرار کررہی ہے مگر اس میں ہماری کمزوری کا عمل دخل ہے کہ ہم نے امریکی دباؤ کی وجہ سے بھارت کی ہر خواہش کو پورا کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے۔
ممبئی حملے بھارتی دہشتگردوں کی کارروائی تھی، اسے ممبئی میں بی جے پی کے غنڈوں نے قتل کردیا تھا۔ پاکستان نے اس قتل کے سلسلے میں بھارت سے کبھی معلومات شیئر کرنے کو نہیں کہا۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک پاکستان بھارت کو مذاکرات کے لیے مجبور کرتا رہے گا بھارت ممبئی اور پٹھان کوٹ جیسے ڈرامے رچاتا رہے گا اورکشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت کو سبوتاژ کرتا رہے گا۔ چند ماہ قبل گرداس پور میں بھی ایک ایسا ہی ڈراما رچایاگیا تھا وہاں جس تھانے پر دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا بھارتی ٹی وی چینلز اس کے پولیس اہلکاروں کی پھرتیوں کی تو خوب عکاسی کرتے رہے مگر دہشت گردوں کی آدھی تصویریں دکھاتے رہے، یعنی ان کے صرف پیر دکھائے جاتے تھے مگر سروں کو نہیں دکھایاگیا اور اگر دکھادیا جاتا تو ان کے لمبے بال، پگڑیاں اور داڑھیاں ان کے سکھ ملی ٹینٹس ہونے کا ثبوت پیش کردیتے۔
تاہم انھیں پاکستانی ملی ٹینٹس کہہ کر پاکستان کو خوب بدنام کیا گیا۔ در اصل پٹھان کوٹ میں بھی وہی معاملہ ہے اس وقت سکھوں نے اپنی تحریک آزادی کو پھر زوروشور سے شروع کردیا ہے ۔
سکھ مل ٹینٹس نے بھارتی پنجاب میں زبردست دہشت پھیلا رکھی ہے مگر بھارتی میڈیا جان بوجھ کر جو جذبہ حب الوطنی کے تحت سکھ ملی ٹینٹس کی سرگرمیوں کو اجاگر نہیں کرتا کاش کہ ہمارا میڈیا بھی بھارتی میڈیا سے کچھ سیکھ سکے۔ پٹھان کوٹ کا ہوائی اڈہ جہاں حملہ ہوا تھا، اس کے قریب ہی بھارت کی پچاس ہزار فوج بمعہ جدید جنگی سازوسامان کے موجود ہے یہ علاقہ پاکستانی سرحد سے صرف 35 کلومیٹر دور ہے، پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فوج کا اتنا بڑا اجتماع یقینا پاکستان کی سلامتی کے لیے کھلا خطرہ ہے، اتنی بڑی بھارتی فوج کے وہاں ہوتے ہوئے فوجی ہوائی اڈے پر دہشتگردوں کا حملہ ہوجانا کچھ عجیب سا لگتا ہے پھر بھارت نے پورے بھارتی پنجاب کی سرحد پر ڈبل باڑھ لگا رکھی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے ہر وقت فوجیوں کی پٹرولنگ بھی ہوتی رہتی ہے، جو پاکستان کی طرف سے کسی طوطے تک کو بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے تو پھر پاکستان کی طرف سے ایک دو نہیں پورے چھ لوگوں کو وہ بھارتی سرحد میں گھسنے دیں ناممکن ہی ہے۔
دراصل بھارتی حکومت پاکستانیوں کے اپنی سرحد میں گھس آنے کا واویلا مچاکر نہ صرف پاکستان کو بدنام کررہی ہے بلکہ اپنی فوج کو بھی ناکارہ ثابت کررہی ہے۔ بھارتی ٹی وی زی نیوز چینل پر ایک ٹی وی ٹاک میں ایک بھارتی ریٹائرڈ جنرل یہ اعتراف کرچکا ہے کہ ہم آج تک بھارتی کرپٹ حکومتوں کے خلاف مارشل لاء لگاکر ان کا احتساب نہیں کرسکے جب کہ پاکستان میں ایسا کئی مرتبہ ہوچکا ہے۔ بی بی سی لندن نے اپنی اردو اور ہندی ویب سائٹس میں پٹھان کوٹ کے حملے پر زبردست شک وشبہے کا اظہارکیا اور لکھا کہ اس واقعے کے بارے میں سوالات بہت ہیں مگر جواب کوئی نہیں ہے۔
جب کہ اس حملے کے بارے میں ابھی بھارتی تفتیش کار تحقیقات کررہے ہیں تو پھر تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی پاکستان کو کون سے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں۔ پاکستانی حکومت ذرا بھی بھارتی چالوں میں نہ آئے اور وہ کسی بیرونی دباؤ میں آکر اس نئے بھارتی ڈرامے کو زبردستی ممبئی حملوں کی طرح اپنے ہی لوگوں کی کارروائی تسلیم کرکے اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی نہ مارے ورنہ اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔