سپریم کورٹ کا سی این جی کی قیمت 19 نومبرتک برقرار رکھنے کا حکم

گیس کی مجموعی طلب 2560 جبکہ پیداروار 4ہزارملین معکب فٹ یومیہ سے زیادہ ہے، چیف جسٹس

گیس کی مجموعی طلب 2560 جبکہ پیداروار 4ہزارملین معکب فٹ یومیہ سے زیادہ ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے سی این جی کی موجودہ قیمت کو 19 نومبر تک برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سوئی گیس کی پیداوار، قلت اور کھپت کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر چیف جسٹس نے ایک نجی ٹی وی چینل پر مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے بیان کی وضاحت طلب کرلی جس میں انہوں نے کہا تھا سپریم کورٹ کے گذشتہ ایک سال جاری کردہ حکم امتناعی کے باوجود پٹرولیم پالیسی نافذ نہیں ہو سکی۔

سیکریٹری پٹرولیم نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم نے پٹرولیم لیوی کی بات کی جس کا کیس ہائی کورٹ لاہور میں زیر سماعت ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو زیر سماعت معاملہ ہے اس کی جلد سماعت کی جاسکتی ہے۔


جسٹس جواد ایس خواجہ نے سی این جی کے حوالے سے رپورٹ پڑھتے ہوئے کہا کہ سی این جی 92 روپے فی کلوگرام فروحت ہوتی رہی جس میں سے 41 روپے حکومت اور 32روپے مالکان وصول کررہے ہیں جبکہ سی این جی کی اصل قیمت انتہائی کم ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گیس کی مجموعی طلب 2560 جبکہ پیداروار 4ہزارملین معکب فٹ یومیہ سے زیادہ ہے اگر ایسا ہے تو پھر گیس کی لوڈشیڈنگ کیوں کی جاتی ہے ، عدالت نے سوئی سدرن اور ناردرن کے ایم ڈیز کو سی این جی قیمتوں کا فرازنک آڈٹ کرکے 15 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے گیس چوری روکنے کے حوالے سے اقدامات پر چیئرمین اوگرا اور گیس کمپنیوں کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے گیس کی پیداوار،کھپت اور قلت کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا،عدالت نے سی این جی ایسوسی ایشن اور مالکان کو کیس میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔

عدالت نے سی این جی کی قیمت 25 اکتوبر کے نوٹیفکیشن کے مطابق رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19نومبر تک ملتوی کر دی۔

Recommended Stories

Load Next Story