انڈونیشیا کا پاکستان سے طویل المیعاد شراکت داری پرزور
قونصل جنرل کی کراچی چیمبرآمد،باہمی تجارت میں اضافے کی امید کا اظہار
انڈونیشی قونصل جنرل ہادی سانتوسو نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان طویل المیعاد شراکت داری کے روشن امکانات کو اجاگر کرنے اور دوطرفہ تجارتی مواقع کے بارے میں آگہی بیدار کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہاکہ تجارتی وفود کے تبادلوں سے تعاون اور رابطے مستحکم ہونے کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل بورڈ آف انویسٹمنٹ نسرین علی، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، اے کیو خلیل، عبداللہ ذکی، خالد فیروز، عبدالمجید میمن، ابراہیم کوسمبی سمیت منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
ہادی سانتوسو نے کہاکہ انڈونیشیا اور پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں اور تجارتی شعبے میں وسیع تعاون کی گنجائش موجود ہے، دونوں ممالک شاندار تجارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور دوطرفہ تجارتی حجم 2014 میں بڑھ کر2.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو 2013 میں 1.6 ارب ڈالر تھا، دونوں ممالک میں باہمی تجارت کا مستقبل تابناک ہے اور آنے والے برسوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے مشترکہ فوائد کے لیے کراچی چیمبر کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہوئے مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے انڈونیشی قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر زوردیا اور پاکستان میں چمڑے کے مصنوعات سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ انڈونیشیا سے سستا چمڑا اور کھالیں درآمد کرسکتے ہیں، دونوں ممالک کئی شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
مکئی، گندم، تازہ پھل، میوہ جات، تیار گارمنٹس، مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات، سوتی کپڑے، آلات جراحی، دستکاری، کھیل کا سامان اور طبی آلات پاکستان سے انڈونیشیا کو برآمد کیے جاسکتے ہیں، حلال مصنوعات بھی دونوں ممالک کی تجارت میں اضافے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین کاروبار اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کی ترقی کیلیے ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے پاکستان میں انڈونیشی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا بھی خواہش مند ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہاکہ تجارتی وفود کے تبادلوں سے تعاون اور رابطے مستحکم ہونے کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل بورڈ آف انویسٹمنٹ نسرین علی، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، اے کیو خلیل، عبداللہ ذکی، خالد فیروز، عبدالمجید میمن، ابراہیم کوسمبی سمیت منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
ہادی سانتوسو نے کہاکہ انڈونیشیا اور پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں اور تجارتی شعبے میں وسیع تعاون کی گنجائش موجود ہے، دونوں ممالک شاندار تجارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور دوطرفہ تجارتی حجم 2014 میں بڑھ کر2.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو 2013 میں 1.6 ارب ڈالر تھا، دونوں ممالک میں باہمی تجارت کا مستقبل تابناک ہے اور آنے والے برسوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے مشترکہ فوائد کے لیے کراچی چیمبر کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہوئے مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے انڈونیشی قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر زوردیا اور پاکستان میں چمڑے کے مصنوعات سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ انڈونیشیا سے سستا چمڑا اور کھالیں درآمد کرسکتے ہیں، دونوں ممالک کئی شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
مکئی، گندم، تازہ پھل، میوہ جات، تیار گارمنٹس، مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات، سوتی کپڑے، آلات جراحی، دستکاری، کھیل کا سامان اور طبی آلات پاکستان سے انڈونیشیا کو برآمد کیے جاسکتے ہیں، حلال مصنوعات بھی دونوں ممالک کی تجارت میں اضافے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین کاروبار اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کی ترقی کیلیے ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے پاکستان میں انڈونیشی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا بھی خواہش مند ہے۔